اسلام آباد (این این آئی) سینٹ میں اپوزیشن نے بجٹ کو معاشی نہیں بلکہ ایک سیاسی بجٹ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے آئی پی پیز کو نیشنلائز کیا جائے، چھوٹے صوبوںکی بہتری کیلئے بجٹ میں اقدامات نہیں کئے گئے، حکومت قرضے دے کر لوگوں کو بھکاری بنا رہی ہے، سمال انڈسٹریز کا جال بلوچستان میں بچھایا جائے، گریڈ 17 سے اوپر اور تمام لوگ جو کاروبار کرتے ہیں وہ لازمی ٹیکس ریٹرن جمع کرائیں جو آفیسر ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرائیں ان کی تنخواہ بند کر دی جائے جبکہ حکومت اتحادی مسلم لیگ فنکشنل کے سنیٹر سید مظفر حسین شاہ نے تجویز دی ہے کہ بھارت کوپسندیدہ ملک قرار دیا جائے اور کسانوں کے حقوق کو تحفظ دینے کیلئے بھارتی طرز کا معاہدہ کیا جائے، سینٹ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی میں نمائندگی دی جائے۔ سنیٹر لالہ عبدالرئوف نے کہا کہ بجٹ میں غریب عوام کو کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ملا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ناکافی ہے، پیپلز پارٹی کے سنیٹر عثمان سیف اللہ نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نائیجریا جیسے ملک سے 20 فیصد مہنگے قرضے لئے ہیں، یہ بجٹ معاشی نہیں بلکہ ایک سیاسی بجٹ ہے سٹاک ایکسچینج کا 18 فیصد دو کمپنیوں یا دو خاندانوں کے پاس ہیں جن کا ایک سال میں دولت میں 40 فیصد اضافہ ہوا، یہ بجٹ غریب کا نہیں امیروں کا ہے ، وعدے کے باوجود مسلم لیگ ن ایک سال میں منسٹری آف انرجی قائم نہیں کر سکی۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئی پی پیز کو نیشنلائز کر دیا جائے حکومت جتنا پیسہ پانی کے ذخائر پر خرچ کر رہی ہے اتنا پیسہ میٹرو پر خرچ کیا جا رہا ہے جو افسوس ناک ہے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ہم مشکل سے سنیٹر بنتے ہیں مگر اختیارات کچھ نہیں، اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیت ممبران آتے ہیں اور بجٹ منظور کرانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ دفاع کیلئے کھل کر پیسے دینے چاہئیں، بجٹ میں یہی ایک اچھی بات ہے اور اسی کو چھپایا جا رہا ہے۔ موٹر سائیکل غریب کی سواری ہے اس کے پارٹس پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔ جے یو آئی ف کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ایک سال میں ملک میں بہتری آئی ہے، ملک ایک سال سوئٹزر لینڈ یا یورپ نہیں بن سکتا، حکومت بھی غلط وعدے اور دعوے نہ کرے حکومت اگر پانچ سالوں میں بجلی گیس کا بحران اور دہشتگردی کنٹرول کر لے تو ان کا بڑا کریڈٹ ہے۔ اجلاس میں نواب خیر بخش مری کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ قائم مقام چیئرمین صابر بلوچ نے کہا انہوں نے بھرپور زندگی گزاری، بلوچ روایات کو زندہ رکھا۔