سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ دس فیصد تک کیا جائے: قائمہ کمیٹی خزانہ

اسلام آباد(آئی این پی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دو فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس عائدکرنے کا معاملہ قومی اسمبلی کے سپر د کردیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں10 فیصد اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی کے مطابق بلوچستان کے 200 چھوٹے ڈیموںکے منصوبوں کیلئے مختص فنڈز ناکافی ہیںان میں اضافہ کیا جائے، قائمہ کمیٹی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ کیلئے بجٹ میں فنڈزنہ رکھنے کے بارے میں وزارت خزانہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر طار ق باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ دو فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس سالانہ ٹیکس گوشوارے نہ جمع کرانے والوںکیلئے ہے،سیکر ٹری پلاننگ حسن نوازتارڑنے کہا کہ بجٹ میں بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز میں 36فیصد اضافہ کیا گیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی الیاس بلور کاکہنا تھا کہ بھارتی وزراووزیر اعظم نریندر مودی کی چین پاکستان اقتصادی راہدری پر بیان بیان بازی منصوبے کو سبو تاژ کرنے کی کوشش ہے۔ وفاقی حکومت کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، شماریات، اقتصادی امورونجکاری کا اجلاس قائمقام چیئرمین سنیٹر الیاس بلور کی زیر صدارت ہوا جس میں رواں مالی سال کے بجٹ میںجنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے سمیت آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل سیلز ٹیکس کے معاملے پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں پر عائد کیا جارہا ہے۔ سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوںکیلئے جنرل سیلزٹیکس میںکسی قسم کااضافہ نہیںہوا، اُن کیلئے 17 فیصدجی ایس ٹی کی شرح برقراررہے گی۔ برآمدی مصنوعات پر برابر ی کی بنیاد پر سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے البتہ صرف ٹیکسٹائل مصنوعات کیلئے سیلزٹیکس کی سوفیصدچھوٹ برقرار رکھی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیںکم ازکم10 فیصد تک بڑھانے کی سفارش کی ہے۔ الیاس بلور نے کہاکہ جس دن سے منصوبے کا اعلان ہوا بھارت کا رویہ تبدیل ہوگیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جا ن بوجھ کراقتصادی راہداری منصوبے پر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا گیا، بجٹ 2015-16 میں جان بوجھ کر چین پاکستان اقتصادی راہدری کے مغربی ر وٹ کیلئے فنڈز نہیں رکھے گئے۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ سے چین پاکستان اقتصادی راہدری کے مغربی روٹ کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے الزام عائد کیا کہ حکومت چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے بارے میں اے پی سی کے فیصلے کی نفی کر رہی ہے اور پی ایس ڈی پی میں کوریڈور کے مغربی روٹ کے لئے فنڈز مختص نہیں کئے گئے۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ بلوچستان میں آلودہ پانی سے ہیپاٹائٹس بی سی اور ملیریا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ بجٹ میں 400 لگژری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے، ایف بی آر کے کرپٹ اور نااہل افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔



قائمہ کمیٹی خزانہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...