دنیا بھر کی طرح پاکستان میںبھی آج چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن بچوں سے مشقت کی سپلائی چین یعنی رسدی ذرائع کا خاتمہ ہم سب کا مشترکہ ذمہ داری کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے -دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی اس دن چائلڈ لیبر کی لعنت کے خاتمے اور تمام بچوں کےلئے تعلیم اور صحت سمیت بنیادی سہولیات کی مساوی بنیادوں پر فراہمی اور ساز گار ماحول کے قیام کا عزم کرتا ہے -مختلف حکومتی ادارے،غیر سرکاری سماجی تنظیمیں اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز وفاقی وصوبائی سطح پر بچوں کے ساتھ روا استحصال کے خاتمے اور معیاری زندگی کے حقوق سے انکار کے رویوں کے خلاف بھرپور اور جامع لائحہ عمل اپنانے کےلئے عرصہ دراز سے مشترکہ کوششیں کررہے ہیں۔چائلڈ لیبر ایک سماجی ومعاشی مسئلہ ہے جس کے پس پردہ کئی عوام کارفرما ہیں۔بڑھتی ہوئی آبادی،غربت،بے روزگاری، مہنگائی، ناانصافی اور بچوں کے حقوق اور قوانین بارے شعور کا نہ ہونا بھی چائلڈ لیبر کی بنیادی وجوہات ہیں۔چائلڈلیبر دنیا بھر کے تمام مروجہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق مجرمانہ فعل ہے۔ چائلڈ لیبر کا مطلب14 سال سے کم عمر بچوں کی جسمانی مشقت ہے۔ایک مستند سروے کے مطابق دنیا بھر میں168 ملین بچے چائلڈ لیبر جبکہ ۔85 ملین خطرناک پیشوں سے وابستہ ہیں۔پاکستان میں چائلڈ لیبر کی درست تعداد معلوم کرنے کےلئے آخری سروے1996 میں ہوا تھا جسکے مطابق2.9 ملین بچے دیہی جبکہ 0.3 ملین شہری علاقوں میں مشقت کررہے ہیں اور آج19 سال بعد یہ تعداد خطرناک حد تک تجاوز کر چکی ہے۔ایک اندازے کیمطابق 5 سے 14سال کے 40 ملین بچے پاکستان میں کسی نہ کسی شکل میں چائلڈ لیبر سے منسلک ہیں۔پنجاب میں یہ تعداد35 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں۔پاکستان میں ہونےوالی چائلڈ لیبر کے دیہی رسدی ذرائع زراعت، لائیوسٹاک،فشریز اور دیگر ایگری کلچر شعبوں سے منسلک ہے جبکہ شہروں میں زیادہ تر چائلڈ لیبر کی سپلائی چین ورکشاپوں،خرادیہ کی دکانوں،ہوٹلوں ،بھٹہ خشت اور کوڑا کرکٹ وغیرہ اکٹھا کرنے جیسے کاموں پر مشتمل ہے۔ شہروں کی نسبت دیہی علاقوں میں چائلڈ لیبر زیادہ ہے کیونکہ دیہات میں بچے کسی ایسی فلاحی سکیم کا حصہ بننے سے قاصر رہتے ہیں جو انکی تعلیم وصحت کی بنیادی سہولیات پر مبنی ہے ا ور دیہات میں نہ ہی چائلڈ لیبر کے خاتمے کا کوئی موثر میکانزم موجود ہے۔ پاکستان کے ہر چوتھے گھر میں بچے ڈومیسٹک لیبر کررہے ہیں۔بچوں کی مشقت کے خاتمے میں پاکستان عالمی برادری کا ہم قدم ہے۔ حکومت پنجاب کے بھرپور اقدامات کے نتیجے میں پنجاب میں بھٹہ خشت سے چائلڈ لیبر کا تقریبا خاتمہ یقینی بنایا گیا ہے۔ ہزاروں بچوں کو مشقت سے نجات دلا کر سکولوں میں داخل کروایا گیا ۔ انہیں تعلیمی وظائف ،مفت کتابیں، یونیفارم، جوتے، سٹیشنری اور دیگر تعلیمی سہولیات دی جارہی ہیں ۔اگلے مرحلے میں ہوٹلوں، ورکشاپس اور پٹرول پمپوں سے بچوں کو مشقت کا خاتمہ حکومت پنجاب کا ہدف ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے بیور آف سٹیٹسٹکسBOS نے ابتدائی طور پر 10 اضلاع میں چائلڈ لیبر بارے مستند اعدادوشمار حاصل کرلئے ہیں جبکہ باقی اضلاع میں پنجاب اربن یونٹ اور دیگر ادارے بھی یہ سروے شروع کرچکے ہیں ۔5 ارب روپے کے خطیر فنڈزسے ایک مربوط منصوبے کے تحت دو لاکھ 57 ہزار بچوں کو 7 ہزار344 نان فارمل سکولوں میں داخل کروایا جائےگا۔ اسی طرح 14 سے18 سال کے ایک لاکھ18 ہزار نو عمر بچوں کو لٹریسی اینڈ سکلز سنٹرز میں ہنر سکھانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ محنت کش بچوں کے ایک لاکھ والدین کو ادارہ”اخوت“ اور مائیکروفنانس سنٹرز کے ذریعے بلاسود قرضے بھی فراہم کئے جائینگے تاکہ وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہو سکیں۔ 180 ملین روپے سے صوبے کے 4 منتخب اضلاع میں چائلڈ لیبر کی بدترین اشکال کے خاتمے کا منصوبہ بھی جاری ہے۔ بھٹہ مزدوروں کے بچوں کےلئے 320 نان فارمل ایجوکیشن سنٹرزبھی قائم کئے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب کو چائلڈ لیبر کے خاتمے کےلئے کئے جانےوالے اقدامات کی وجہ سے جنیوا میں ہونیوالی گلوبل لیبر کانفرنس میں شریک مختلف ملکوں کے وفود نے بھی بے حد سراہا ہے۔ امید واثق ہے کہ حکومت پنجاب دیگر سپلائی چین سے چائلڈ لیبر کے خاتمے میں بھی کامیاب ہو جائےگی۔
چائلڈ لیبر کےخلاف عالمی دن
Jun 12, 2016