پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ پاکستان کا پہلا منصوبہ ہے جس کی مکمل تفصیل اور سو فیصد اخراجات دکھائے جارہے ہیں ،اس کے مقابلے میں اسلام آباد ، پنجاب اور سندھ میں اس نوعیت کے منصوبوں کے صرف سٹرکچر کی قیمت دکھائی گئی ہے ،کوئی دم چھپا لیتا ہے اور کوئی ٹانگیں، جب کہ ہم نے سب کچھ واضح کر دیا ہے ،ہمارا بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ صوبے پر بوجھ نہیں بنے گا م،اس منصوبے میں شامل کمر شل فیچرز سے حاصل ہونے والی آمدنی سے قرضہ بھی یہ منصوبہ خود ادا کرے گا،صوبائی حکومت صوبے میں کوئی ایسا منصوبہ شروع نہیں کررہی جو اس پر مالی بوجھ بنے ، یہ حکومت دیدہ دانستہ عوام کو کبھی مایوس نہیں کرے گی ۔خیبرپی کے اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی پرویز خٹک نے واضح کیا کہ بی آرٹی کے حوالے سے قرضے سے متعلق جو پروپیگنڈہ کیا جار ہاہے وہ حقیقت کے برعکس ہے، اس منصوبے پر ایسا قرضہ نہیں لیا جارہا ہے جو صوبے کو لے ڈوبے گا،بی آرٹی کے سٹرکچر کی قیمت اسلام آباد ، پنجاب اور دیگر منصوبوں کے مقابلے میں 25 فیصد کم ہے، ہم نے اس منصوبے میں 20 ارب روپے کے اضافی فیچزز ڈالے ہیں جو آمدنی اور قرضے کی واپسی کا ذریعہ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چمکنی سے حیات آباد تک تین پیکجز پر مبنی مین کوریڈور28 کلومیٹر طویل ہے جبکہ سات رابطہ روٹس کی مجموعی لمبائی تقریبا 50 کلومیٹر بنتی ہے،اس منصوبے پر 380 ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی ۔محکمہ صحت میں70 سال کے شارٹ فال پر قابوپانے کیلئے 14 ارب روپے چاہیے ہوں گے ، پرویز خٹک نے کہا کہ ان کے نزدیک صحت ، تعلیم ، نظام کو ٹھیک کرنا اور عوام کو خدمات کی فراہمی میگا پراجیکٹس ہیں ،کسی ایک پل کا بنا لینا میگا پراجیکٹ نہیں ہے اور جو لوگ اس کو میگا پراجیکٹس سمجھتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں، سوات موٹروے فن تعمیر کا شاہکار منصوبہ ثابت ہو گا ، 70 سالوں میں کسی نے بھی سوات موٹر وے جیسا مفید منصوبہ نہیں بنا یا ،40 ارب روپے کی معقول لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ منصوبہ صرف نمائش کیلئے نہیں ہے بلکہ یہ ایک قابل عمل منصوبہ ہے ، سوات موٹروے سے پورا ملاکنڈ ترقی کیلئے اوپن ہو جائے گا۔