منگل ‘ 27 رمضان المبارک ‘ 1439 ھ ‘ 12 جون 2018ء

نجانے کیوں ٹکٹ نہ دینے کا بہانہ بنانے کے لئے مضحکہ خیز ڈرامے کئے جا رہے ہیں: نثار
میاں برادران جانتے ہیں کہ چودھری نثار ان کے پرانے ساتھی ہیں۔ مزاج پہلے بھی ان کا ایسا ہی تھا۔ اب بھی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔ تو پھر یہ چشمک کیسی۔ نواز شریف کو چودھری نثار کے اختلافی نکتہ نظر سے چڑ ہے۔ وہ کُھل کر ان کے خلاف بولتے بھی رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے چودھری نثار کی طرف سے بھی جلے کٹے جوابی بیان آتے رہے ہیں۔ یوں یہ سلسلہ جاری رہا۔ میاں شہباز شریف البتہ چودھری نثار کی طرف نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ وہ انہیں شاید کھانے کا نمک سمجھتے ہیں جو ہر کھانے میں ضروری ہوتا ہے ورنہ کھانا ہی بے مزہ ہو جائے۔ میاں نواز شریف بھی ایسا ہی سمجھ لیں تو اختلاف کی گڈی خود بخود کٹ جائے گی۔ مگر جہاں انا کی جنگ ہو اس میں رشتے ، تعلقات اکثر ہار جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ بہت نازک احساسات کے کمزور دھاگے سے بندھے ہوتے ہیں۔ سو اب الیکشن کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ درپیش ہے تو ایک بار پھر شریف برادران اور چودھری نثار کا ٹکٹ کے مسئلے پر رسہ کشی کا مقابلہ سامنے آ رہا تھا۔
میاں نواز شریف نے اپنے موقف میں نرمی پیدا کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ چودھری نثار کو ٹکٹ کیلئے درخواست دینا ہو گی تو ٹھیک اس میں کیا ہرج ہے سب درخواست دیتے ہیں۔ تو پھر چودھری جی بھی دل بڑا کر کے درخواست دے ہی دیں تاکہ کوئی حجت نہ رہے۔ رہی بات ڈرامہ کرنے کی تو وہ سب دیکھ رہے ہیں کہ کون ڈرامہ کر رہا ہے۔ اس طرح مسلم لیگ (ن) کا ہی ڈرامہ بن رہا ہے اور پوری جماعت تماشہ بن رہی ہے۔
٭........٭........٭
ہائیکورٹ نے خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم پاکستان کا کنوینر قرار دیدیا‘ فاروق ستار کی درخواست خارج
جب حالات گردش میں ہوں تو سب تدبیریں الٹی پڑتی ہیں۔ یہ کہاوت فاروق ستار نے بھی سنی ہوگی۔ اب عملی طورپر یہ ہوتا بھی دیکھ رہے ہیں۔ جب دریا زوروں ر ہو تو اس کے مخالف سمت جانے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اس کے بہاﺅ کی سمت چلنا پڑتا ہے۔ ایم کیو ایم لندن اور پاکستان کی تقسیم کے ساتھ ہی فاروق بھائی کی نیا بھی منجدھار میں جا پھنسی تھی۔ انہوں نے من مانی نہ چھوڑی۔ سو اب بھگت رہے ہیں۔ اب حالت یہ ہے کہ جو ان کے ساتھ تھے وہ بھی نہیں ہیں۔ اب تو عدالت نے بھی خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم پاکستان کا حقیقی سربراہ‘کنوینر تسلیم کرکے سیاسی پتنگ ان کے سپرد کر دی ہے۔ اب فاروق بھائی کیا بیٹھے مکھیاں ماریں گے۔ الیکشن سر پر ہیں‘ انہیں اتحاد کی طرف جانا پڑے گا۔ ورنہ انجام سب کومعلوم ہے
ضد ہر اک بات میں نہیں اچھی
دوست کی دوست مان لیتے ہیں
پاک سرزمین پارٹی پہلے ہی ایم کیو ایم کے کافی بندے توڑ چکی۔ اب ایم کیو ایم کو مزید نقصان پہنچا تو کراچی بھی ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ باہمی اختلافات کی سزا پارٹی کو مل رہی ہے۔ شاید یہ سب اسی انا پرستی اور غرور کی وجہ سے ہوا ہے جو ایم کیو ایم کی قیادت میں آگیا تھا۔ یہی حالت جاری رہی تو کہیں ایم کیو ایم کو الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرنا پڑے اور دوسری جماعتیں میدان مار لیں گی۔
بھارت سے سوری کے بعد ہم سے بھی معافی مانگی جائے‘ فاطمہ بھٹو ہالی وڈ کے مسلم مخالف پراپیگنڈے پر بول اُٹھیں
امریکی ٹی وی اے بی سی نے اپنی مقبول ڈرامہ سیریل میں بھارت کو اس کے حقیقی روپ میں دکھانے کی جسارت کرتے ہوئے اپنے ایک ڈرامہ میں دکھایا ہے کہ بھارت دہشت گردی کی کارروائیاں خود کرا کے اس کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالتا ہے۔ یہ سچائی بھلا بھارتیوں سے کہاں برداشت ہونی تھی۔ یہ ڈرامہ جب آن ائیر ہوا تو پورے بھارت میں اور امریکہ میں مقیم بھارتیوںکو آگ لگ گئی جس پر انہوں نے خوب چورمچائے شور والا رول ادا کیا اوراس شور سے ڈر کر ٹی وی والوں کو بھارت سے معذرت کرنا پڑی۔ جبکہ یہ سیریل بالکل حقیقی ترجمانی تھی واقعات اور حالات کی۔ ڈرامہ بلڈ آف رومیو میں دکھایا گیا تھا کہ بھارت کس طرح ایک امریکی شہرمیں کشمیر کے تنازع پر ہونے والی کانفرنس سے قبل وہاں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتا ہے تاکہ اس کا الزام پاکستان پر لگا سکے۔ اس پر اے بی سی ٹیلی وژن نے بھارتیوں سے معذرت کر لی ہے۔ جس پرفاطمہ بھٹو نے بجا طور پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ اب اے بی سی ٹیلی وژن مسلم مخالف پراپیگنڈا کرنے پر مسلمانوں سے بھی معافی مانگے۔ کیونکہ ان کے اس رویے سے اربوں مسلمانوں کی بھی دلآزاری ہوئی ہے۔ کاش باقی دنیا کے مسلم رہنما اور تنظمیں بھی اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیں اور مغربی دنیا کے میڈیا پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ مسلم دشمن پروگرام بند کریں۔ اگر تنہا بھارت ایسا کر سکتا ہے تو 56 اسلامی ممالک کیوں نہیں کر سکتے۔
٭........٭........٭
مودی کی قتل کی سازش پر ایک شخص گرفتار ، مقبولیت کم ہونے پر ایسی خبریں چلا رہے ہیں۔ کانگریس
مودی جیسے چلت پھرت قسم کے بندے سے کچھ بھی بعید نہیں۔ ویسے بھی وہ مہاسبھائی ہیں اور چانکیہ کی سیاست کے گرویدہ بھی۔ اب ضمنی الیکشن میں جس طرح انہیں مختلف ریاستوں میں مار پڑی اس کا توڑ تو انہوں نے کرنا ہی تھا۔ مسلم کش فسادات پر عالمی برادری سخت نوٹس لیتی ہے۔ پاکستان سے کھل کر مودی جی پنگا لے نہیں سکتے سو انہوں نے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے اب یہ نئی ترکیب سوچی اور پولیس نے جھٹ اس پر عمل بھی کر دکھایا۔ اس ڈرامہ کے مطابق مودی کے قتل کی سازش ماﺅ نواز علیحدگی پسندوں نے تیار کی تھی اور اس عمل کی کوشش کرنے والے ایک کارکن کو پولیس نے پکڑ لیا ہے۔ یوں اب بی جے پی کے کارکن اور مودی جی شکر ادا کر رہے ہوں گے کہ ”جان بچی سو لاکھوں پائے“ اگر یہ سازش بے نقاب نہ ہوتی اور اندر ہی اندر اس پر عمل ہو جاتا تو مودی جی کا بھی بہت جلد ”رام نام ستے“ ہو جانا تھا۔ اب کانگریس والے تو ہیں ہی مودی کے دشمن۔ یہ خبر عام ہوتے ہی جھٹ سب سے پہلے کانگریس کے رہنماﺅں نے بیان جاری کرنا شروع کر دئیے کہ وزیراعظم مودی اپنی مقبولیت کم ہونے کی وجہ سے ایسی بے سروپا خبریں چلا رہے ہیں تاکہ انہیں عوام کی ہمدردی حاصل ہو کیونکہ وہ مودی جی کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کتنے کاٹیاں ہیں اور عوام کو کس طرح بے وقوف بناتے ہیں۔
٭........٭........٭

ای پیپر دی نیشن