اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) نگران وزیر توانائی،اطلاعات و نشریات، قانون و انصاف بیر سٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم پاکستان کے لئے انتہائی ضروری ہے، اس منصوبے کو دفن نہیں ہونا چاہئے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے استفسار پر کیا۔ نگران وزیر توانائی نے کمیٹی اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ پارلیمنٹ ان کی وزارت کی رہنمائی کے لئے جو بھی تجاویز دے گی ہم نئی حکومت کے لئے سفارشات کی صورت میں چھوڑ جائیں گے کیونکہ نگران حکومت پالیسی فیصلے سے متعلق ضروری تیاری کر سکتی ہے۔ ہم اپنی سفارشات چھوڑ جائیں گے۔ ملک بھر سے ڈیموں کے معاملے پر ماہرین کو مدعو کر لیا ہے۔ وزارت توانائی کالاباغ ڈیم کا ریکارڈ بھی دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پاکستان کے لئے ضروری ہے۔ اس ڈیم کے منصوبے کو دفن نہیں ہونے دیں گے۔ قومی اتفاق رائے سے ڈیم بننے چاہئیں۔اس سے قبل سیکرٹری توانائی ڈویژن نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں اس وقت بجلی کا شارٹ فال 4560میگاواٹ ہے ،موسم کی شدت کی وجہ سے شارٹ فال بڑھا ہے ۔سینٹ کی فائمہ کمیٹی برائے توانائی نے ملک بھر میں عید کے دنوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت بھی کر دیا ہے۔ گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر فدا محمد کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن اور جنرل منیجرپیپکونے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں بجلی کی طلب 23301میگاواٹ اور سپلائی18742ہے جبکہ شارٹ فال 4560 میگا واٹ ہے جو کہ گذشتہ ماہ 3530 میگاواٹ تھا۔رکن کمیٹی سینیٹر موالا بخش چانڈیو نے کمیٹی کو کہاکہ لاکھڑا پاور ہائوس کے بارے میں مکمل تفصیل کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پیسکو سٹم کو بہتر بنانے کیلئے 9ارب، سیپکو کو 3.5 ارب اورکیسکوکے لئے 1.2 ارب روپے چائیں۔ انہوں نے کہا 8600 فیڈر پرAMR میٹر نصب کئے گئے ہیں جن سے بجلی چوری کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ فیڈرز اور ان اقسام کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا ملک میں کل8633 فیڈرز ہیں جن کو7اقسام میں تقسیم کیا گیاہے۔ کیٹگری 1 جس پر 10% سے کم نقصان ہے وہ 5272 فیڈرز ہیں۔ جبکہ80% اور اس سے زائد کے نقصان والے 844 فیڈرز ہیں ۔ سی ای او پیسکو نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 80% گھریلو صارفین، 14% کمرشل اور 5% دیگر صارفین پیسکو سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ 992 فیڈر ہیں 21 فیڈر پر ٹیکنیکل نقصانات ہیں، سی ای او سیپکو نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف 11000ایف آئی آر کے لیے درخواستیں ہیں اور 104 ایف آئی آر رجسٹر کروائی گئی ہیں ۔ ڈیسکوز کی بلینگ ریکوری کے حوالے سے بتایا گیا کہ2017-18 میں 90.77%ریکوری کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نتوڈیرو کے گائوں میں بجلی کی تقسیم کی لائنو ں کی منتقلی پر کل خرچ2.5 ملین جبکہ گائوں میں کل صارفین کی تعداد 60 ہے جس میں صرف 2 صارفین بل ادا کرتے ہیں۔ سینیٹر اورنگ زیب خان نے کہا کہ ملک میں جب تک بجلی کی چوری کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا معاملات میں بہتری نہیں آئے گی ۔تمام ڈیسکوز کو بجلی چوری کی روک تھام کے لیے پولیس کی نفری دینی چائیے۔ چیئرمین واراکین کمیٹی نے سی ای او ز ٹیسکو اور کیسکوکے عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں یقینی شرکت کی ہدایت کر دی ۔قائمہ کمیٹی نے ملک میں عید کے دنوں میں لوڈشیڈنگ کرنے کی سختی سے ہدایت کر دی۔