پی ٹی ایم کے حامی، ڈیورنڈ لائن پر بات کرنے کا اختیار آس پاس کے عوام کو ہے: عمر زاخیلوال

Jun 12, 2018

اسلام آباد (بی بی سی) اسلام آباد میں متعین افغان سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زاخیلوال کا کہنا ہے کہ افغانستان پشتون تحفظ موومنٹ یعنی پی ٹی ایم کی حمایت کرتا ہے اور شدت پسندی کے خلاف ایسی ہی آواز اگر پنجاب، سندھ یا پاکستان کے باہر سے بھی اْٹھتی، تو کابل اس کے بھی ہم آواز ہوتا کیونکہ افغان عوام شدت پسندی سے تنگ آچکے ہیں۔ افغان سفیر نے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’حمایت اور مدد میں فرق ہوتا ہے اور ان کا ملک پی ٹی ایم کی حمایت کرتا ہے، مدد نہیں۔ ہم نے نہ پی ٹی ایم کی کوئی مالی معاونت کی ہے اور نہ ہی رہنمائی کی ہے۔‘ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغان سرزمین پر سوشل میڈیا کے ہزاروں اکاونٹس دن رات پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا افغان حکومت ان اکائونٹس کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی، افغان سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر اْن سے ایسی کوئی معلومات شئیر نہیں کی گئی ہے۔ ’افغانستان میں سوشل میڈیا اور میڈیا آزاد ہیں اور افغان حکومت کے خلاف بھی ہزاروں اکائونٹس ہیں، جو حکومت کے خلاف اور طالبان کے حمایتی ہیں۔ اس میں اتنا آگے جانا اور ان سے ڈرنا، میرے خیال میں اچھا نہیں۔‘ افغان سفیر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن مقاصد کے لئے باڑ لگائی جا رہی ہے، وہ باڑ کی بجائے دوسرے اقدامات سے بھی ختم کی جا سکتی ہے۔ معاہدے کے تحت ڈیورنڈ لائن پر کسی بھی آبادی یا باڑ کی صورت میں افغانستان کی حکومت کو اعتماد میں لیا جائے گا، لیکن ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔‘ ایک سوال کے جواب میں حضرت عمر زاخیلوال نے کہا کہ کابل اور دہلی کے درمیان قربت میں اسلام آباد کے خلاف کوئی سازش نہیں ہے اور اْن کی قربت کو ہرگز اسلام آباد کے خلاف سازش کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے۔ حال ہی میں خیبر پی کے میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کے انضمام کو افغان سفیر نے ایک حساس مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیورنڈ لائن پر اْن کا تاریخی موقف ہے اور اْس موقف میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ’اس پر بات کرنے کا اختیار بھی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور یہ اختیار صرف اور صرف ڈیورنڈ لائن کے آس پاس عوام کے پاس ہیں۔‘ افغانستان اور پاکستان کے درمیان لیزان آفیسرز کی تعیناتی پر بات کرتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک عرصے سے اعتماد کا فقدان تھا اور اسی فقدان کو ختم کرنے کے لیے اب ایک دوسرے کے ممالک میں لیزان آفیسرز بھیجے جائیں گے۔

مزیدخبریں