سپریم کورٹ نے اصغرخان عملدرآمد کیس میں وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے، ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں، ایف آئی اے جس کو بلائے اس کو جانا ہوگا، پرویز مشرف کو پاکستان آنے میں جو رکاوٹ تھی وہ ختم کردی اب ان کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغرخان عملدرآمد کے معاملے کی سماعت کی۔اس موقع پر جاوید ہاشمی، میر حاصل بزنجو، عابدہ حسین، غلام مصطفی کھر، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، اسد درانی اور روئیداد خان سمیت دیگر پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرادیا جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ان کی جانب سے بیان آچکا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کریں گے، ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں، ایف آئی جس کو بلائے اس کو جانا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ میں کسی ایجنسی کا کوئی زور نہیں ہے۔ پرویز مشرف کو پاکستان آنے میں جو رکاوٹ تھی وہ ختم کردی اب ان کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف آئیں اور دکھائیں کہ وہ کتنے بہادر ہیں، وہ آئیں گے تو قانون کے تحت کاروائی ہوگی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا، ہاشمی صاحب میں نے الیکشن نہیں لڑنا آئین کا تحفظ کرنا ہے۔
اصغرخان کیس:سپریم کورٹ کاوزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم
Jun 12, 2018 | 12:29