بجٹ ایک نظرمیں

اسلام آباد (اے پی پی) 2018-19ء کے میزانیہ کا کل حجم 5932.5 ارب روپے تھا جو 2017-18ء کے میزانیہ کے کل حجم سے 16.2 فیصد زیادہ تھا۔ 2018-19ء کے نظرثانی شدہ تخمینے میں یہ حجم بڑھ کر 6409.3 ارب روپے ہو گیا۔2018-19ء کے دوران وسائل کی دستیابی کا تخمینہ 4917.2 ارب روپے لگایا گیا تھا جبکہ 2018-19ء کے نظرثانی شدہ تخمینے میں بڑھ کر5062.8 ارب روپے ہو گیا یعنی تین فیصد زیادہ ہو گیا۔2018-19ء کے لئے قطعی مالیاتی وصولیات کا تخمینہ 3070.4 ارب روپے تھا جو 2018-19ء کے نظرثانی شدہ تخمینے میں کم ہو کر 2569.0 ارب روپے ہو گیا یعنی 16.3 فیصد کم ہوگیا۔ 2018-19ء کے میزانیہ میں وفاقی مالیاتی وصولیات میں صوبائی حصے کا تخمینہ 2590.1 ارب روپے تھا جو کہ نظرثانی شدہ تخمینے میں کم ہو کر 2462.7 ارب روپے ہو گیا۔ یعنی 4.9 فیصد کم ہو گیا۔ 2018-19ء میں قطعی سرمایہ جاتی وصولیات کا دتخمینہ 443.1 ارب روپے تھا جو کہ 2018-19ء کے نظرثانی شدہ تخمینے میں بڑھ کر 1031.7 ارب روپے یعنی 132 فیصد اضافہ ہو گیا۔ 2018-19ء میں بیرونی وصولیات کا تخمینہ 1118 ارب روپے لگایا گیا ہے جو 2018-19ء کے نظرثانی شدہ میزانیائی تخمینے میں بڑھ کر 1403.2 ارب روپے ہو گیا یعنی اس میں 25.5 فیصد اضافہ ہوگیا۔ 2018-19ء کے دوران مجموعی اخراجات کا تخمینہ 5932.5 ارب روپے تھا جس میں سے اخراجات جاریہ کا حصہ 4780.4 ارب تھا۔ نظرثانی شدہ تخمینہ جات 2018-19ء میں اخراجات جاریہ میزانیہ تخمینہ جات سے 809 ارب روپے کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ 2018-19ء میں عمومی سرکاری خدمات عامہ پر اخراجات کا تخمینہ 3340.4 ارب روپے تھا جو کہ کل جاریہ اخراجات کا 69.9 فیصد تھا۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے علاوہ ترقیاتی اخراجات کے لئے 2018-19ء میں تخمینہ 180.2 ارب روپے تھا جو 2018-19ء کے نظرثانی شدہ تخمینے میں کم ہو کر 17.3 ارب روپے ہو گیا۔ 2018-19ء میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 1650 ارب روپے تھا جس میں سے 850 ارب روپے صوبوں کے لئے مختص کئے گئے تھے 2018-19ء میں وفاقی پی ایس ڈی پی کے حجم کا تخمینہ 800 ارب روپے تھاجس میں سے 420.4 ارب روپے وفاقی وزارتوں/شعبوں کے لئے 246.1 ارب روپے کارپوریشنوں کے لئے، پانچ ارب روپے وزیراعظم گلوبل ایس ڈی جیز اچیومنٹ ترقیاتی پروگرام کے لئے، 8.5 ارب روپے بحالی و تعمیر نو اتھارٹی برائے زلزلہ متاثرین (ایرا) کے لئے، 5 ارب روپے خصوصی فراہمی برائے سی پیک پراجیکٹس کے لئے، 10 ارب روپے فاٹا 10 سالہ منصوبے کے لئے، 45 ارب روپے عارضی طور پر بے دخل کردہ اشخاص کے لئے، سیکورٹی کی تقویت کے لئے 45 ارب روپے، 10 ارب روپے وزیراعظم یوتھ سکل ترقی کے لئے اور پانچ ارب روپے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے لئے مختص کئے گئے تھے۔ مالی سال 2018-19ء میں اخراجات پورے کرنے کے لئے بینکوں سے قرضے کا تخمینہ 1015.3 ارب روپے تھا جو نظرثانی میں بڑھ کر 1356 ارب روپے ہو گیا۔

ای پیپر دی نیشن