منگل کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں متحدہ اپوزیشن نے قومی بجٹ پیش کرنے کے وقت شدید احتجاج اور نعرے بازی کرکے حکومت کا ’’ناطقہ‘‘ بند کر دیا اگر قومی اسمبلی کے سپیکراسد قیصر آصف زرداری کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا ’’جرات مندانہ ‘‘ فیصلہ کر تے تواپوزیشن دونوں ایوانوں میں منقسم ہو جاتی،آصف زرداری، خواجہ سعد رفیق اوردیگر زیر حراست ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کر کے اپوزیشن کو ایک ’’صفٖحہ‘‘ پر لا کھڑا کر دیا۔متحدہ اپوزیشن نے ’’گو نیازی گو ‘‘ اور مک گیا تیرا شو نیازی ‘‘کے فلک شگاف نعرے لگا کر وزیر اعظم عمران خان کو اس حد تک زچ کر دیا،جب وہ وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر کی بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد اپنے چیمبر جانے لگے تو وزراء اور حکومتی ارکان کے ’’حصار‘‘ میں اپوزیشن کی سطح پر آگئے اور ان کی طرف فضا میں ہاتھ لہرا کر نعرے لگاتے ہوئے باہر چلے گئے اپوزیشن وزیر اعظم کو’’ مشتعل‘‘ کرنا چاہتی سو اپوزیشن کامیاب ہو گئی تاہم عمران خان بھی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے،حکومتی اور اپوزیشن ارکان باہم گتھم گتھا ہونے کے با وجودکوئی نا خوش گوارواقعہ پیش نہیں آیا سینیٹ میں بھی حکومت کو ’’پریشان کن ‘‘ صورت حال پیش آئی ،اپوزیشن کے احتجاج کے باجود چئیرمین نے اجلاس کی کارروائی جاری رکھی ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہوتے ہی چئیرمین نے اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا۔