کراچی(نوائے وقت نیوز)تحریکِ پاکستان کے بزرگ رہنما و جناح مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر آزاد بن حیدر نے تاریخ کے دریچوں میں جھانکتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر تحریک کا انجام مارشل لاء پر منتج ہوا ہے۔ اسکندر مرزا کے زمانے میں جب خان عبدالقیوم خان نے جہلم سے گجرات تک 56 میل کا لمبا جلوس نکالا تو حکومتِ وقت لرزہ براندام ہو گئی۔ ناصرف 1956ء کا متفقہ آئین منسوخ کردیا گیا بلکہ مارشل لاء لگا دیا گیا۔ ایوب خان کے دورِ حکومت میں حزبِ اختلاف نے تحریک چلائی تو ایوب خان نے اپنے بنائے ہوئے آئین کی خلاف ورزی کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی کو چارج دینے کی بجائے جنرل آغا یحییٰ خان کو حکومت حوالے کردی۔ جس نے اسمبلیاں توڑ کر مارشل لاء لگا دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دورِ حکومت میں بھٹو کے خلاف تحریک چلائی گئی جس کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگا دیا۔ قومی اتحاد کے لیڈروں نے حلوے کی 9، 9 دیگیں پکا کر تقسیم کیں۔ اسی طرح جب ’’نواز ہٹائو حکومت‘‘ تحریک کا آغاز کیا گیا تو جنرل مشرف نے حکومت کا تختہ اُلٹ کر نواز شریف کو گرفتار کرلیا۔ آئین کو معطل کردیا۔ PCO کے تحت اکثر ججوں سے حلف لیااور میاں برادران کو 10 سال کے لیے ملک بدر کردیا۔ نواب زادہ نصراللہ خان و حزبِ اختلاف کے بہت سے رہنمائوں نے جنرل مشرف کو خوش آمدید کہا۔ 2019ء میں نیب کی گرفت میں آنے والے رہنمائوں کی رہائی کے لئے مہنگائی کی آڑ میں تحریک چلانے کا پروگرام بنایا جارہا ہے۔ دنیا میں حزبِ اختلاف کی جتنی بھی تحریکیں چلتی ہیں ان کو بین الاقوامی طاقتیں اپنے مفاد میں استعمال کرتی ہیں۔ جو اپنے مشن کی تکمیل کے لیے سرمایہ بھی فراہم کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں کئی کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔ انھوں نے قوم کو خبردار کیا کہ وہ بیرونی اور اندرونی میر جعفروں اور میر صادقوں سے دُور رہیں۔ آخر میں انھوں نے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی تمام جماعتوںخصوصاً ان کے عہدیداروں اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کے رہنمائوں پر ذاتی حملے نہ کریں۔ اور اپنے بیانات دیتے وقت بازاری زبان استعمال نہ کریں۔ جس کی وجہ سے نئی نسل سیاستدانوں سے متنفر ہو رہی ہے۔ حزبِ اقتدار کو کھلے دل سے حزبِ اختلاف کا احترام کرنا چاہیے۔ اور اگر کوئی تحریک پُرامن طریقے سے چلتی ہے تو اس کو برداشت کرنا چاہیے۔ پاکستان کو اس وقت اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اُس کا ایک قوم بن کر مقابلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کے استحکام کے لیے قائداعظمؒ کے اُصولوں ’’ایمان، اتحاد اور نظم‘‘ پر عمل پیرا ہو جائیں۔ ورنہ میرے عزیز ہموطنو ۔
آزاد بن حیدر