پٹرول بحران برقرار، کھلے پمپوں پر رش: تیل کمپنیاں مافیا، صورتحال 3 دن میں بہتر ہو جائیگی: وزیر پٹرولیم

Jun 12, 2020

لاہور‘ پشاور‘ نارنگ منڈی‘ بدوملہی‘ ننکانہ صاحب‘ شیخوپورہ‘ ساہیوال‘ سرگودھا‘ گجرات‘ سمبڑیال‘ حافظ آباد‘ شرقپور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران+ نمائندگان سے) لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں عوام کو گیارہویں روز بھی پٹرول کی تلاش ہے اور جہاں پٹرول دستیاب ہے وہاں پر شہریوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ حکومت عوام کو سستے پٹرول کی فراہمی میں ناکام ہے اور یکم جون کو پٹرول کی قیمت کم ہونے کے بعد سے عوام کو فائدے کے بجائے خواری اور شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑی تعداد میں بند پمپس آج بھی نہ کھلے جس کے باعث کراچی‘ لاہور‘ پشاور‘ ملتان‘ سرگودھا اور گجرات سمیت کئی شہروں میں عوام پریشان رہے جبکہ ٹھٹھہ‘ پڈ عیدن‘ غذر‘ لوئر دیر اور سوات میں بھی بیشتر پمپس بند رہے۔ دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ میں پٹرول اور آٹا بحران سے متعلق نوٹس پر سماعت کے دوران وفاقی وزیر برائے پٹرولیم عمر ایوب پیش ہوئے اور عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اگلے 3 روز میں بحران ختم ہو جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ بدوملہی اور گردو نواح میں بھی پٹرول کی شدید قلت تاحال برقرار ہے۔ جن پٹرول پمپس پر پٹرول مل رہا ہے وہاں صارفین کا شدید رش ہے جبکہ اکثر پٹرول پمپس کھلے ہونے کے باوجود وہاں پٹرول دستیاب نہیں ہے۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس بند ہو گئے۔ نارنگ منڈی و گردو نواح میں پٹرول پمپوں سے پٹرولیم مصنوعات کی عدم دستیابی پر آج گیارہویں روز بھی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ منٹی پٹرول پمپ مالکان من مانی کرتے رہے۔ عوامی حلقوں نے احتجاج کرتے بتایا کہ پٹرول پمپ مالکان منی پٹرول پمپ والوں کو تیل فراہم کر رہے ہیں۔ ننکانہ صاحب میں پٹرول کی مصنوعی قلت برقرار ہے۔ پٹرول پمپ مالکان نے سرکاری نرخوں پر پٹرول فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ پٹرول غیرقانونی طور پر ایجنسی مالکان اور پٹرول پمپوں کی طرف سے بلیک میں 100 سے 120 روپے لیٹر فروخت ہونے لگا۔ شہری پٹرول کے حصول کے لئے سارا دن مارے مارے پھرتے دکھائی دیتے ہیں چند ایک پٹرول پمپوں پر پٹرول دستیاب ہے مگر وہاں پر بھی سرکاری نرخ کی بجائے مرضی کے ریٹ وصول کئے جا رہے ہیں۔ تاہم ایڈیشنل کمشنر ریونیو نے حکومتی نرخوں سے زائد قیمت پر پٹرول فروخت کرنے پر متعدد پٹرول پمپ مالکان کو وارننگ نوٹسز جاری کئے ہیں۔ ساہیوال/ سرگودھا اور گردو نواح میں گیارہویں روز بھی پٹرول کی قلت برقرار رہی۔ ایجنسیوں پر ایک سو سے ایک سو پچاس روپے لٹر تک فروخت کیا گیا۔ پوری تحصیل میں صرف ایک پٹرول پمپ پر پٹرول کی فراہمی جاری ہے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی طرف سے پٹرول کی سپلائی میں بہتری آئی۔ شہر کے 50 فیصد پمپوں پر پٹرول کی فروخت شروع ہو گئی ہے۔ مصنوعی قلت سے گجرات شہر و گردو نواح میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس پر سپلائی معطل ہے۔ دوسری جانب شہر کی پٹرول ایجنسیوں پر سرکاری ریٹ کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور 75 روپے لٹر کی بجائے -160 150 روپے لٹر فروخت کیا جا رہا ہے۔ شرقپور شریف میں بھی پٹرول نایاب رہا۔ علاقہ بھر کے پمپوں سے پٹرول کی سپلائی بند کر کے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا گیا اگر کسی کے پاس دستیاب ہیں تو وہ 120 اور 150 روپے فی لٹر فروخت کر رہے ہیں۔ سمبڑیال و گردو نواح میں پمپ مالکان پٹرول کی مصنوعی قلتکی آڑ میں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ کی کارروائی کی بجائے پراسرار طور پر خاموشی کو شہریوں نے پمپ مالکان سے انتظامیہ کا گٹھ جوڑ قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب نے دعوی کیا ہے کہ آئندہ تین روز میں ملک میں پٹرول کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ پشاور ہائی کورٹ میں پٹرول اور آٹا بحران سے متعلق نوٹس پر سماعت میں عدالت کی طلبی پر وفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب پیش ہوئے۔ جسٹس قیصر رشید نے استفسار کیا کہ عوام تکلیف میں ہیں اور بے فائدہ میٹنگز کی جا رہی ہیں‘ پٹرول پمپس پر ضابطہ کار (ایس او پیز) کا خیال نہیں رکھا جا رہا‘ حکومت کیا کر رہی ہے؟ عدالت نے وفاقی وزیر کو حکم دیا کہ عوام تکلیف میں ہیں جلد بحران پر قابو پایا جائے۔ وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پٹرول کمپنیوں نے مافیا بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اگلے تین روز میں بحران ختم کر لیں گے۔ پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ پٹرول کی مانگ 30 فیصد زیادہ ہے‘ جو ذخیرہ اندوزی کر رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ یہ مافیا عوام تک ثمرات پہنچنے نہیں دے رہی اور اس مافیا کے خلاف پہلی دفعہ کارروائی ہو رہی ہے۔سرگودھا میں پٹرول کی قلت برقرار رکھتے ہوئے مہنگے داموں فروخت کا سلسلہ جاری رہا۔ جس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنرز نے چھاپے مار کر کین میں بلیک کے لئے پٹرول سپلائی دینے پر شہر کا پمپ سیل کر کے مینجر کو گرفتار کر لیا۔ جبکہ دیگر مقامات چھاپوں میں چار تیل ایجنسیاں بھی سیل کر کے ضابطہ کی کارروائی شروع کر دی گئی۔

مزیدخبریں