اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ کرونا وائرس کے باعث گزشتہ چند روز کے دوران پاکستان میں اموات بڑھیں گی۔ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے بدقسمتی سے اب پاکستان میں اموات بڑھ رہی ہے، کیسز کی شرح اوپر کی جانب ہے‘ ’اب میں پرائم منسٹر ہاؤس سے ایس او پیز کا جائزہ لوں گا، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سختی کا وقت آگیا ہے۔ جس علاقے میں ایس او پیز پرعملدرآمد نہیں ہوگا ایکشن لیں گے، اس کو مکمل بند کردیا جائے گا۔ اپوزیشن کی تنقید سے ایسے لگتا ہے، جیسے یہ چاہتی ہے کرونا سے زیادہ اموات ہوں اور معیشت بیٹھ جائے اپوزیشن حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جیسے جیسے اموات بڑھ رہی ہیں، کہا جا رہاہے حکومت کی پالیسیاں ٹھیک نہیں ہیں۔ ملک مشکل میں ہے، اپوزیشن حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے یہ بات جمعرات کو کرونا وائرس سے پیدا صورتحال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے اموات بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن ہی واحد حل ہے کیونکہ بھارت نے سخت لاک ڈاؤن لگایا لیکن اب وہ بتدریج نرمی کررہا ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس تیزی سے نہیں پھیلا، آج پاکستان کیوں بچا کیونکہ ہم نے پوری طرح لاک ڈاؤن نہیں کیا اور جلدی سے تعمیراتی شعبے کو فعال کردیا۔ کسانوں کو مکمل آزادی دی کہ وہ اجناس پر کام جاری رکھے، ہم نے غریب خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کی جس کی وجہ سے بڑی مشکلات پر قابو پایا گیا۔ یہ ایک مشکل وقت ہے، جو قومیں اس کا مل کر مقابلہ کریں گے ان کے لیے مشکلات کم ہوں گی۔ جو لوگ کہتے تھے کہ بھارت نے اچھا لاک ڈاؤن لگایا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ غریب طبقہ پس گیا اور کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، بھارت اب اسی سوچ پر آرہا ہے جہاں میں اور میری ٹیم تھی اور وہ ہے سمارٹ لاک ڈاؤن۔ ایس او پیز پر چل کر لوگوں کی جانیں بچانی چاہیے، امید ہے کہ اب سے احتیاط کریں تو وہ مشکل وقت نہیں آئے گا جو دیگر ممالک پر آرہا ہے۔ عمران خان نے مختلف سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سخت لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر اب بھارت میں 34 فیصد گھرانوں کو دو ہفتوں میں امداد نہ دی گئی تو ان گزارا نہیں ہوگا۔ 3 کروڑ نوجوان ملازمت سے محروم ہوگئے لیکن امیرطبقے کو لاک ڈاؤن سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ ’ایس او پیز پر سختی سے مل کرنے کے لیے ایڈمنسٹریشن اور ٹائیگر فورس کے ساتھ مل کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور سمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت متعلقہ علاقے کو سیل کردیا جائے گا۔ ہیلتھ ورکز کے لیے سپیشل پیکجز تیار کررہے ہیں۔ عمران خان نے طبی عملے کو مخاطب کرکے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ کو وائرس کا خطرہ زیادہ لاحق ہے، حکومت کی جانب سے ہر مدد کی جائے گی‘۔ ایس او پیز کی خود نگرانی کروں گا، کرونا صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے ہم نے بھارت جیسا لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران بھارت کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدن کم ہوئی۔ ہمسایہ ملک میں تین کروڑ نوجوان لوگ بیروز گار ہو گئے۔ پہلے دن سے کہہ رہا تھا غریب لوگوں کا سوچنا ہو گا، ہم اس لیے بچے کیونکہ ہم نے پوری طرح لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں لوگوں کو غربت سے بچانا ہے۔ اپوزیشن نے پہلے 4ہفتے بہت تنقیدکی۔ لاک ڈاؤن کیاثرات غریب پر پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وائرس اوپرجارہا ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ آئندہ چند روز کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ دنیا بھر کے حالات کو دیکھنے کے بعد سمارٹ لاک ڈاؤن کو ترجیح بنایا۔ وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ سب لوگ ایس او پیز پرسب عمل کریں۔ اگرہم احتیاط نہیں کریں گے تو ہسپتالوں پرپریشربڑھتا جائے گا۔ نیویارک کے ہسپتالوں میں بھی وینٹی لیٹرزکی کمی ہوگئی ہے۔ اگر ایک محلے میں وائرس پھیلے گا تواس پورے محلے کوبند کردیا جائے گا۔ پورے ملک کے ایس اوپیز کا جائزہ لوں گا، وزیراعظم ہاؤس سے صورتحال کو مانیٹرکرونگا۔ میرے پاس روزانہ کی بنیاد پررپورٹ آئے گی، ہمارے عوام بڑی لاپرواہی کر رہے ہیں یہ خطرناک سوچ ہے، اگلے ماہ کرونا کی صورتحال عروج پر جا سکتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر لندن سے بھاگے بھاگے پاکستان آئے اور ماسک نہیں پہنا ہوا تھا، اپوزیشن لیڈرنے یہ امید لگائی کہ اب میں کمپیوٹرکے سامنے بیٹھ کربتاؤں گا کیا ہوگا، اپوزیشن نے حالات کیش کرانے کی کوشش کی۔ اللہ کا شکر ہے ہمارے مغرب سے بہترحالات ہے۔ 70 سالوں میں پاکستان میں ہیلتھ سسٹم پرخرچ نہیں کیا گیا۔ صاحب اقتدار کو کھانسی آتی تھی تو بیرون ملک علاج کے لیے جاتے تھے، صاحبِ اقتدارکو ہیلتھ سسٹم کی فکرہی نہیں تھی۔ ان کے پریشر کا مقصد اپنی کرپشن بچانا ہے جب کہ اس وقت لوگ مشکل میں ہیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک مشکل میں ہے، اپوزیشن حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ کرونا سے اموات اتنا اوپر جائیں گی۔ موجودہ حالات میں میری ٹیم نے زبردست کام کیا ہے، خوشی ہے میری ٹیم نے 3 ماہ میں صوبوں سے مشاورت کر کے کام کیا۔ عوام کو بتایا کہ بڑا دباؤ تھا لیکن ہم دباؤ میں نہیں آئے، ہمارے مخالفین چاہتے تھے کہ پہلے لاک ڈاؤن کر دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے ہم نے وہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جو بھارت نے کیا، مودی حکومت نے کرفیو لگایا تو اس کا اثر کس طرح پورے ملک پر ہوا، یہ سب کے سامنے ہے۔ جب کرونا پاکستان آیا، اس وقت 2 لیبارٹریز ٹیسٹ کر رہی تھیں، اب 107 لیبارٹریز کرونا ٹیسٹ کر رہی ہیں، ہر ماہ 12لاکھ کرونا ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں28 وینٹی لیٹرز تھے آج 4 ہزار سے زائد ہیں اور 1400وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا ہوا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے پاکستان میں وینٹی لیٹرز بنائے جائیں، دنیا میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے۔ ہم اپنا تیار کرنے کے لیے ٹیسٹنگ کر رہے ہیں۔ ملک میں کرونا سے شرح اموات دنیا میں سب سے کم ہے، ایس او پیز پر عمل ہوا تو پاکستان میں کرونا کے زیادہ کیسز نہیں بڑھیں گے۔ اپوزیشن اپنی کرپشن بچانے کے لیے حکومت پر تنقید کررہی ہے۔ کشمیر ایشو کو بھی بنیاد بنا کر حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔ میری ٹیم نے ماہرین سے مشاورت کر کے مجھے موجودہ صورتحال پر گائیڈ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کامیاب احساس کیش پروگرام شیئر کرنے کی پیشکش کی اور کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے بھارت میں 34فیصد گھرانے شدید متاثر ہیں۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے بھارت میں34فیصدگھرانے شدید متاثر ہیں اور لاک ڈاؤن سے34فیصدگھرانوں کی آمدنی کم ہوگئی ہے، بھارت میں ہر 3میں سے ایک شہری ہفتے سے زیادہ اپنا خرچ نہیں اٹھا سکتا، میں مدد کی پیش کش کرنے اور اپنا کامیاب احساس کیش پروگرام بھارت سے شیئرکرنے کیلئے تیار ہیں، جس کی شفافیت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تعریف کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنانا موجودہ حکومت کی ترجیح ہے، ادارے کی تنظیم نو اور حقیقی تبدیلی لانے کا عمل اس وقت مکمل ہو گا جب عوام خود اس تبدیلی کو محسوس کریں گے اور اس سے مستفید ہوں گے، ریلوے کی تنظیم نو کو ایم ایل ون منصوبے کے تناظر میں مکمل کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو مسافروں کو ان کی دہلیز تک ٹکٹیں پہنچانے کا انتظام یقینی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلویز کی تنظیم نو میں پیشرفت کے حوالہ سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری ریلویز نے وزیراعظم کو تنظیم نو، ادارے میں آٹومیشن و ڈیجیٹائزیشن، اثاثوں کا بہتر انتظام، ایم ایل۔ون منصوبے میں پیشرفت، نجی شعبے کی شمولیت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پلس) کو عملی جامہ پہنانے کے ضمن میں ریلویز کی جانب سے مجوزہ منصوبوں کے بارے میں بریف کیا۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان ریلویز کی جانب سے ٹرین ہسپتال متعارف کرائے گئے ہیں اور ملک بھر کے ریلوے سٹیشنز اور ٹرینوں میں کرونا سے بچاؤ کے حوالہ سے ایس او پیز پر عملدرآمد پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، ان اقدامات کو ملکی و غیر ملکی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ وزیرِاعظم نے ریلوے کی تنظیم نو کے حوالہ سے اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ریلوے کے بہتر انتظام کو یقینی بنانے کیلئے سی ای او کی تعیناتی کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس حوالہ سے ملکی اور بیرون ملک مقیم پاکستانی افرادی قوت کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے۔ عمران خان نے پی ٹی آئی کے بانی ڈاکٹر اعجاز احسن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے لئے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ عمران خان سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی ملاقات کی۔