لاہور میں کرونا تدارک کا خصوصی پلان۔۔۔

Jun 12, 2020

لاہور جس طرح سیاسی ،علمی اور ثقافتی حوالے سے پاکستان کا اہم شہر ہے۔ہر طرح کی سرگرمیوں کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں ہر موسم میں رونق لگی رہتی ہے۔اجکل کرونا نے لاہور پر اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں۔لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ پنجاب کے تمام محکمے سردار عثمان بزدار کی سرداری میں بہت متحرک ہوچکے ہیں۔جناب عثمان بزدار صاحب ڈراینگ روم سیاست کرنیوالے انسان نہیں وہ ہر روز مختلف سرکاری ہسپتالوں اور عارضی مراکز کا دورہ کرکے حالات کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر ان کی روشنی میں متعلقہ محکموں کو لائحہ عمل مرتب کرکے کام کی تلقین کرتے ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں۔اطمینان کی بات یہ بھی ہے کہ پنجاب حکومت کے تمام وزرا اور ممبران پوری طرح اس وبا کو دیس نکالا دینے کیلئے چوکس ہو چکے ہیں اور میدان عمل میں آچکے ہیں۔اب صرف محکمہ صحت نہیں بلکہ ہر محکمے کا وزیر اس آفت کا مقابلہ کرنے اور اسکے خاتمے کے لئے نبرد آزما نظر آرہا ہے۔اور یہی کسی رہنما کی صفت ہوتی ہے کہ وہ تمام ٹیم کو ایک مرکز پر آگے لیکر چلے۔۔ عبدالعلیم خان پنجاب کے سینئر وزیر ہیں لاہور ان کا شہر ہے وہ اس کے تمام موسموں اور راستوں سے واقف ہیں۔وہ بھی وزیر اعلی کے قافلے میں شامل ہوکر اہم خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔انھوں نے پنجاب بالخصوص لاہور میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ لاہور کے شہریوں کو اپنی اپنی سطح پر ذمہ داری نبھانے پر زور دیا۔ حکومت تو ہر ممکن کوشاں ہے مگر جب تک عوام تعاون نہ کریں اور اپنی حصے کا کام سر انجام نہ دیں حکومتی کاوشیں سوفیصد نتائج حاصل نہیں کرسکتیں۔ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ حفاظتی اصولوں پر زیادہ سے زیادہ عملدرآمد کرکے وبا کا پھیلاؤ روکا جاسکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے کورونا کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جس میں بہت متحرک اور کمٹڈ وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، وزیر صنعت میاں اسلم اقبال،چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک اورہیلتھ کے دونوں سیکرٹری صاحبان کے علاوہ متعلقہ اعلیٰ افسران موجود تھے میں سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہریوں کو حفاظتی اقدامات سے متعلق مسلسل آگاہ کیا جائے اور اس مقصد کیلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ایس او پیز کی مناسب تشہیر عمل میں لائی جائے۔ مختلف علاقوں میں سخت چیکنگ کے عمل کو یقینی بنانے کیلئے سرکاری محکموں اور خصوصا پولیس کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ لاہور کی اہمیت کے پیش نظر خصوصی پلان تیار رکھنا ہوگا۔اگرچہ سرکاری ہسپتالوں پر کورونا کے مریضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے جس کیلئے محکمہ صحت کو شیخ زید ہسپتال میں بھی کورونا کے مریضوں کیلئے سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے،اسی طرح شہریوں کو ہسپتالوں میں کورونا کے علاج معالجے کے بارے میں درست معلومات بہم پہنچائی جائیں تاکہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے حوالے سے ایک ماہ کا بیک اپ رکھا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔انھوں نے درد مندی سے اپیل کی شہری حکومت کی نرمی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں،گھروں سے کم سے کم نکلیں اور منہ ڈھانپنے کے علاوہ سینی ٹائزر کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔نجی ہسپتالوں میں بھی کورونا سے متعلق ضروری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے البتہ کورونا کی ادویات اور انجکشن کی قیمتوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں سے کہیں کوئی زیادتی نہ ہو۔کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے بتایا کہ گزشتہ کئی دنوں سے مختلف جگہوں پر شہریوں کی چیکنگ، جرمانوں اوروارننگ دینے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور مارکیٹوں اور بازاروں میں بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔سیکرٹری ہیلتھ نے صوبے بھر میں کورونا کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔اب جب ہم سب گھروں میں آرام سے بیٹھے ہیں حکومتی افراد ہماری صحت اور سلامتی کیلئے ہر وقت اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم حکومت کی مدد کر کے اپنی جان کی حفاظت کریں اور مدد یہ ہے کہ حکومتی فیصلوں کا احترام کریں۔یہ ہماری اور ہمارے ملک کی بقا کا مسئلہ ہے۔

مزیدخبریں