ہائرایجوکیشن کمیشن نے ملک میں ریسرچ کلچر تباہ کرکے رکھ دیا ،ڈاکٹر سہیل یوسف

Jun 12, 2020

اسلام آباد (نا مہ نگار)ہائرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ملک میں ریسرچ کلچر کو مکمل تباہ کرنے کے اقدامات کرنے کی ساری حدیں پار کررہا ہے، ایچ ای سی نے ایسی پالیسی بنائیں یا اس پر نظرثانی نہ کی تو فپواسا اس پر بھرپور احتجاج کرے گی اور ایسی کسی بھی پالیسی کو جامعات میں لاگو نہیں ہونے دے گی۔ ان خیالات کا اظہار صدر فیڈریشن آف آل پاکستان ایکڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر سہیل یوسف نے اپنے سخت بیان میں کیا۔تفصیلات کے مطابق ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان ملک میں ریسرچ اور پی ایچ ڈی کے لیے نئی پالیسیاں بنارہا ہے جس کے مطابق اب طلبہ بی ایس پروگرام کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی میں داخلہ لے سکیں گے،ڈاکٹر سہیل یوسف کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کے چئیرمین اور ایچ ای سی کی انتظامیہ کی یہ پالیسی ریسرچرز اور ایکڈیمیا کے سا تھ مذاق ہے، ایچ ای سی آئے روز نا عاقبت اندیش پالیسیاں بناتا رہتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے ایم فِل پروگرام غیرموثر اور بے معنی ہوجائے، بہت سارے طلبہ ایم فل کے بعد جاب کے لیے چلے جاتے ہیں اگر یہ پالیسی بناء گئی تو بی ایس کے بعد کوئی کیسے جاب حاصل کرے گا جب تک وہ پی ایچ ڈی نہیں کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سارے طلبہ بی ایس کے بعد پی ایچ ڈی کو ترجیح نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان میں ہر اسٹوڈنٹ پی ایچ ڈی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اس سے پی ایچ ڈی کے داخلوں کا ریٹ بھی کم ہوجائے گا اور اس سے ریسرچ پر منفی اثرات پڑیں گے،علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جامعات میں ہونے والے بی ایس پروگرام کی ڈگری کا معیار باہر کے ممالک کی جامعات کے معیار کے مطابق نہیں ہے تاہم ایم فل کے بعد بہت سے پاکستانی طلبہ پی ایچ ڈی کے لیے باہر چلے جاتے ہیں، اگر یہ پالیسی بناء گء تو براہراست بی ایس کے طلبہ باہر پی ایچ ڈی کے لیے نہیں جاسکیں گے اور طلبہ کے دنیا کی بہترین جامعات میں داخلے نہیں ہوسکیں گے ۔اس سے ایم فل پروگرام بند ہوجائے گا اور طلبہ کا مستقبل تباہ ہوگا،فیڈریشن آف آل پاکستان ایکڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اگر ایچ ای سی نے ایسی پالیسی بنائیں یا اس پر نظرثانی نہ کی تو فپواسا اس پر بھرپور احتجاج کرے گی اور ایسی کسی بھی پالیسی کو جامعات میں لاگو نہیں ہونے دے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی یکطرفہ پالیسی جامعات کی خودمختاری کے خلاف ہے، ایچ ای سی کی ایسی پالیسز ملک میں ریسرچ پروگرامز کو تباہ کرنے کا زریعہ ہے ایسا مزاق اور کھوکھلی پالیسی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ہائرایجوکیشن کمیشن تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے اور وہ آِئے روز ایسی پالیسز بناکے مزید ناکام ہونا چاہتی ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔

مزیدخبریں