اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ کامرس رپورٹر) بجٹ میں سے چاروں صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی ٹیکسوں سے 3412 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔ جبکہ بجلی گیس ، اشیائے خوردونوش سمیت مختلف شعبوں کو سبسڈی دینے کے لئے 682 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایف بی آر کے حدف میں سے برائہ راست ٹیکسوں کی مدد میں 2182 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ اس میں سے 2171 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں آئیں گے ۔ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 3647 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 9ارب روپے اور ایئرفورس فیس کی مد میں پچاس ملین روپے حاصل ہوں گے ۔پی ٹی اے کے تھری جی اور فورجی لائسنس کی مد میں 45.4 ارب روپے ملیں گے۔ صوبوں کو جو رقم منتقل ہوگی اس میں انکم ٹیکس کی مد میں 1232 ارب روپے جائیں گے جی ڈی ایس کی مد میں 16.4 ارب روپے منتقل ہوں گے۔ صوبہ پنجاب کو 1691 ، سندھ کو 484 ، کے پی کے کو 559 اور بلوچستان کو 313 ارب روپے ملیں گے۔ ملک کو بیرونی وسائل سے قرضوں کی شکل میں 2693 ارب روپے آئیں گے جس میں سے 1995 ارب روپے بیرونی گرانٹس کی صورت میں ہوں گے۔ ملک مارک اپ کی مد مین 3059 ارب روپے ادا کرے گا۔ فوجی پینشن کی ادائیگی پر 360 ارب روپے اور سول پنشن کی مد میں 120 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ حکومت جو سبسڈی سرکاری اداروں کو دے گی ان میں واپڈا کو 245 ارب روپے ، کے ای ایس ای کو 85 ارب روپے اور آئی پی پیز کو 266 ارب روپے ادا کئے جائیں گے۔ یوٹیلٹی سٹورز کو 206 ارب روپے دئیے جائیں گے۔ گلگت بلتستان میں سستی گندم کے لئے آٹھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ میٹرو بس کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے لئے تیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں قرضوں کے مارک اپ کی مد میں تین ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ گرانٹس کی مد میں ریلوے کو 440 ارب روپے ملیں گے۔ بیرون ملک ترسیلات کی مارکیٹینگ کے لئے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بی آئی ایس پی کے لئے 246 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ لوکل گورنمنٹ الیکشن کے لئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایس ایم ای اور زراعت کی ریلیف کے لئے کوئی گرانٹ نہیں رکھی گئی اس طرح این ڈی ایم اے کے لئے گرانٹ کی شکل میںکوئی رقم نہیں رکھی گئی ۔ افغانستان میں تعمیر نو کے لئے تیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں ایک اہم مد کے لئے بھاری رقم رکھی گئی ہے جو انٹر ڈسکو ٹیرف کی مد میں ہے۔ جس کے لئے 184 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے لئے اسی مد میں دو ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صنعتی پیکج کے لئے سستی بجلی کے لئے پندرہ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایل این جی کو سستا کر کے صنعت کو فراہم کرنے کے لئے دس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ملک کے اندر گندم کا سٹاک تعمیر کرنے کیلئے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ریلوے کے نقصانات کو پورا کرنے کے لئے بیالیس ارب روپے مختص کر دئیے گئے ہیں۔ فصلوں اور لائیوسٹاک کی انشورنس کے لئے نئے بجٹ میں کوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ میں قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاسل کی مد میں چاروں صوبو ں کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے لئے اس مد کے لئے مختص کئے جانے والے 28کھرب 73ارب 71کروڑ 90لاکھ روپے کے فنڈز کے مقابلے میں 5کھرب 38ارب13کروڑ 90لاکھ روپے ذائد ہیں ۔مجموعی فنڈز میں پنجاب کے لئے 16کھرب 91ارب 9کروڑ 80لاکھ روپے ،سندھ کے لئے 84ارب 82کروڑ80لاکھ روپے ،خیبر( پی کے )کے لئے 55ارب 92کروڑ57لاکھ روپے اور بلوچستان کے لئے 31ارب 32کروڑ96لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔