تنخواہوں ، پنشن میں 10فیصد اضافہ ، چینی کا لز، موبائل  فونز مہنگے، چھوٹی گاڑیاں ٹریکٹر، گھی کتابیں سستی

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) آئندہ مالی سال 2021-22ء کا 8487 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنروں کی پنشن میں 10فیصد ایڈہاک ریلیف دیا گیا ہے۔ کم آمدن افراد پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ رکھے جانے کی تجویز ہے۔ وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ گزشتہ سال کے 2704 ارب روپے سے بڑھ کر 3411 ارب روپے رہے گا۔ گراس محصولات کا حجم 7909ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جو گزشتہ سال کے نظرثانی شدہ 6395 ارب روپے کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے۔ نان ٹیکس ریونیو میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ مجموعی سبسڈیز کا تخمینہ 682 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ احساس پروگرام کے لئے 260 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے۔ مقامی طور پر بنائی جانے والی 850 سی سی تک کاروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں چھوٹ اور سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کی جارہی ہے جبکہ اس پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا خاتمہ کرنے کی تجویز ہے۔ 1.1 ارب ڈالر کی ویکسین درآمد کئے جانے اور جون 2022ء تک دس کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔ گھی‘ خوردنی آئل سستا ہو گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تو انہیں شکستہ معیشت ورثہ میں ملی۔ ایک طرف ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا اور دوسری طرف درآمد کی طلب کو پورا کرنے کے لئے رقوم میسر نہیں تھیں۔ یہ صورتحال مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے بغیر سوچے سمجھے قرض لینے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ گزشتہ حکومت کی طرف سے دکھائی جانے والی معاشی نمائشی ترقی زیادہ شرح سود پر ملکی اور بیرونی ذرائع سے بہت زیادہ قرضے لینے کی وجہ سے تھی اور قرضے لینے کی ذمہ داری ہمارے اوپر آگئی۔ ماضی میں شاید ہی کسی نئی حکومت کو ایسی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم نے حکومت سنبھالی اس وقت کرنٹ اکاو نٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کی تاریخی بلند ترین سطح پر تھا۔ درآمد تقریبا 56 ارب ڈالر کے ساتھ اور برآمدات 25 ارب ڈالر تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں تاریخی اضافہ سے کسانوں کو 3100 ارب روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ گزشتہ سال یہ آمدن 2300 ارب روپے تھی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت 40 فیصد سے زائد لوگوں کو نقد امداد کی گئی، کوویڈ 19 کے باوجود گزشتہ ایک سال میں فی کس آمدنی میں اوسطا 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں ٹیکس وصولی 4ہزار ارب روپے کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے۔ ریفنڈ کی ادائیگی گزشتہ سال کی نسبت 75 فیصد زائد ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں میں تین لاکھ بارہ ہزار کا اضافہ کیا ہے جنہوں نے 51 ارب روپے کے ٹیکس ریٹرن ادا کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترسیلات زر میں 25 فیصد ریکارڈ اضافے کی وجہ سے یہ ذخائر 29 ارب ڈالر تک پہنچنے کے قریب ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں خام تیل کی قیمتوں میں دنیا میں 180 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملکی سطح پر ان کی قیمتیں صرف 45  فیصد بڑھیں۔ سرکاری قرضے میں اب کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ معیشت کے استحکام کا مرحلہ کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے۔ اگلے سال کے لئے ہم نے معاشی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت کم آمدن ہائوسنگ کی مد میں 20 لاکھ روپے تک سستے قرضے دیئے جائیں گے۔ ہر گھرانے کو صحت کارڈ دیا جائے گا۔ ہر گھرانے کے ایک فرد کو مفت تکنیکی تربیت دی جائے گی۔ ہر کاشتکار گھرانے کو کاشت کے لئے ہر فصل کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے کا سود سے پاک قرضہ دیں گے اور ٹریکٹر اور مشینی آلات کے لئے دو لاکھ روپے قرض دیا جائے گا۔  اگلے دو سے تین سالوں میں کم سے کم 6 سے 7 فیصد نمو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ زراعت کے شعبے میں جامع منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت بیج، کھاد، زرعی قرضے، ٹریکٹر اور مشینری ، کولڈ ویئر ہاؤسز کی تعمیر اور فوڈ پراسیسنگ انڈسٹری میں مدد کی جائے گی۔ بجٹ میں احساس پروگرام کے لئے 260  ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تجویز ہے کہ آئل فیلڈ سروسز، ویئر ہاؤسنگ سروسز، کولیکٹرل مینجمنٹ سروسز، سکیورٹی سروسز اور ٹریول اینڈ ٹور سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس شرح کو آٹھ فیصد سے کم کرکے تین فیصد تک کردیا جائے۔ شوکت ترین نے بتایا کہ موبائل سروسز پر موجودہ ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد ہے۔ عام شہری پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے تجویز ہے کہ اگلے مالی سال کے لئے اس شرح کو کم کرکے 10 فیصد کردیا جائے۔ تجویز ہے کہ اس کو بتدریج 8 فیصد تک کم کردیا جائے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا کہ یکم جولائی 2021سے تمام وفاقی سرکاری ملازمین کو دس فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس دیا جائے گا۔ یکم جولائی سے پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ اردلی الائونس 14 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر 17500 کردیا جائے گا۔ گریڈ ایک سے پانچ تک کے ملازمین کے انٹیگریٹڈ الاؤنس 450 روپے سے بڑھا کر 900 روپے کئے جانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ زرعی شعبے میں ٹڈی دل، ایمرجنسی اور فوڈ سکیورٹی پراجیکٹ کے لئے ایک ارب روپے، چاول، گندم، کپاس ،گنے اور دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے دو ارب روپے ، تجارتی بنیادوں پر زیتون کی کاشت بڑھانے کے لئے ایک ارب روپے، آبی گزرگاہوں کی مرمت اور بہتری کے لئے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی لاہور موٹروے کی تکمیل، حویلیاں تھا کوٹ اور شاہراہ قراقرم فیز ٹو، ژوب کچلاک روڈ، چترال بونی مستوج شندور روڈ کی مرمت اور توسیع، پاکستان ریلویز کی مین لائن ایم ایل ون کی بہتری اور حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ کی تعمیر اور چین اور دیگر ممالک سے فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کے ساتھ اکنامک زونز کی آبادکاری اہم ترجیحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ سائوتھ ریلوے انفراسٹرکچر بہتر بنانے کے لئے ایم ایل ون منصوبے کی لاگت 9.3 ارب ڈالر ہے۔ اسے تین پیکجز میں مکمل کیا جائے گا۔ پیکج ون کا آغاز مارچ 2020میں ہو چکا ہے جبکہ پیکج ٹو کا آغاز آئندہ ماہ اور پیکج تھری کا آغاز جولائی 2022میں ہوگا۔  وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداواری گنجائش فاضل ہے تاہم ساری کی ساری بجلی اینڈ یوزر تک ترسیل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اس کے لئے اسلام آباد ویسٹ اور لاہور نارتھ ایک ہزار کے وی ٹرانسمیشن لائنز کے لئے 7.5 ارب روپے، داسو سے 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے 8.5 ارب روپے، سکی کناری، کوہالہ، ماہل ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے بجلی پیدا کرنے کے لئے ساڑھے پانچ ارب اور حیدرآباد سکھر سیکنڈری ٹرانسمیشن لائنز کے لئے 12 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ جامشورو میں کوئلے کی مدد سے 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے 22 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کراچی میں کے ون اور کے ٹو منصوبے اور تربیلا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی پانچویں توسیع کے لئے ساڑھے 16 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مختلف علاقوں کے درمیان ترقی کے فرق کو دور کرنے کے لئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حکومت سے پسماندہ علاقوں کی ترقی یقینی بنانے کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج شروع کئے ہیں ان میں اس مقصد کے لئے 100 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ گراس ریونیو کا تخمینہ 7909 رکھا گیا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے۔ ایف بی آر محاصل میں 24 فیصد اضافہ کے ساتھ 4691 ارب روپے سے بڑھ کر 5829 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کے 22 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ گزشتہ سال کے 2704 ارب روپے سے بڑھ کر 3411 ارب روپے رہے گا جو 25 فیصد اضافہ ہوگا صوبوں کو منتقلی کے بعد خالص وفاقی محاصل کے بعد تخمینہ 4497 ارب روپے ہے جو 22  فیصد اضافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی اخراجات 8487 ارب روپے رہیں گے جبکہ اس کے مقابلے میں رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ اخراجات 7341 روپے تھے، ان اعداد و شمار سے وفاقی اخراجات میں 15 فیصد اضافہ ظاہر ہو رہا ہے۔ رواں مالی سال اخراجات کا تخمینہ 6541 ارب روپے سے بڑھ کر 7523 ارب روپے رہنے کی توقع ہے۔ رواں اخراجات میں سے سود کی ادائیگی اور کووڈ 19 پر ایک بار اخراجات کو نکال کر رواں اخراجات میں 12 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سبسڈیز کا تخمینہ 682 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اس میں آئی پی پیز کو کی جانے والی ادائیگیاں، ٹیرف میں فرق کی بنا پر دی جانے والی سبسڈی اور خوراک کی اشیاء پر دی جانے والی سبسڈی شامل ہیں۔ مجموعی بجٹ خسارہ 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ جبکہ رواں مالی سال یہ تخمینہ 7.1 فیصد رہنے کی امید ہے۔ پرائمری خسارہ کا ہدف 0.7 فیصد ہے جوکہ رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینہ کے مطابق 1.2 فیصد لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اہم اخراجاتی ترجیحات میں عوام کی ویکسی نیشن کے لئے 1.1 ارب ڈالر ویکسین کی درآمد پر خرچ کئے جائیں گے۔ جون 2022تک دس کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔ کامیاب پاکستان پروگرام کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔ برآمدی شعبہ کے لئے سپورٹ فنڈ فراہم کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ سرکاری اداروں کے لئے امداد کی مد میں پی آئی اے کیلئے 20 ارب اور سٹیل ملز کے لئے 16 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ای آڈٹ سسٹم کے تحت آڈٹ کے لئے باہر سے آڈیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔ جان بوجھ کر چھپائی گئی معلومات یا ٹیکس چوری مجرمانہ تصور ہوگی جس پر جیل جانے کی سزا دی جائے گی۔ خود تشخیصی سکیم کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے گا جس کے تحت ہر شخص اپنے ٹیکس گوشوارے خود بنا کر ایف بی آر کو بھیجے گا۔ ٹریک اینڈ ٹریس کے نظام کو ابتدائی طور پر چار صنعتوں کے لئے شروع کیا جائے گا۔ جی ایس ٹی نیٹ میں اضافے کے لئے تمام ریٹیل اور ہول سیل ٹرانزیکشنز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے تحت گھریلو صنعت کے سالانہ ٹرن اوور میں اضافہ کی تجویز ہے، اس کے تحت دس ملین روپے تک کی سالانہ ٹرن اوور والی صنعت کو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونے کی ضرورت نہیں۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس سے قبل تین ملین تک ٹرن اوور رکھنے والے چھوٹے کاروبار کو بھی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا پڑتا تھا۔ کاروبار میں آسانیوں کے لئے جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ان میں فرنیچر کے کاروبار سے منسلک ٹیر ون ریٹیلر دکان کے رقبہ میں دگنا اضافہ، ریفنڈ کی ادائیگی میں تاخیر کے لئے معاوضے کے دائرہ کار میں اضافہ اور واجب الادا سیلز ٹیکس کو ایڈوانس ادائیگی سے استثنی دیئے جانے کی تجویز ہے۔ مقامی طور پر تیار کی گئی الیکٹرک گاڑیوں کے لئے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے ایک فیصد تک کمی ، الیکٹرک گاڑیوں اور سی کے ڈی کٹس کی درآمد پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس کی چھوٹ اور چار پہیوں والی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ شامل ہے۔ اس کے علاوہ آٹو ڈس ایبل سرنج اور آکسیجن سلنڈر پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ سپیشل ٹیکنالوجی زونز، زرعی اجناس کے ذخیرہ گوداموں کو ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔ ٹیلی کام خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 17 فیصد سے 16 فیصد کمی کی تجویز ہے۔ مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں چھوٹ کی تجویز ہے۔ ایف بی آر سے منسلک شدہ ٹیر ون ریٹیلرز کی طرف سے دی گئی الیکٹرانک رسید پر قرعہ اندازی کے بعد ماہانہ بنیادوں پر 250 ملین روپے کے انعامات ان خریداروں کو دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ای کامرس لین دین کو سیلز ٹیکس میں شامل کرنا، مخصوص سیکٹر کی برانڈ کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ ٹیلی مواصلات خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کی تجویز ہے جس کے تحت 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پیغامات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی کی قیمتوں میں بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے لئے تجویز ہے کہ چینی کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تھرڈ شیڈول میں شامل کرلیا جائے تاکہ ٹیکس اصل مارکیٹ قیمت پر لاگو ہو۔ ری کلیمڈ لیڈ اور استعمال شدہ لیڈ بیٹریوں پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کے نفاذ کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے مختلف تجاویز ہیں جن میں شوکاز نوٹس کی انجام دہی کے لئے متعین وقت کی حد کو 120 دن کئے جانے ، کسٹمر کے ایڈوانس ٹیکس اندازے کو رد کرنے کا اختیار ختم کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیکس حکام کے آڈٹ اور انکوائری کے لئے صوابدیدی اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر کی بجائے تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرایا جائے گا۔ ری فنڈ حاصل کرنے کے لئے ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے خودکار ری فنڈ کے مرکزی نظام کی تجویز ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس گزاروں کے استثنی سرٹیفکیٹ کے اجراکو 15 ایام کے اندر یقینی بنانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ الیکٹرانک سماعت کے نظام کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔ درآمدی …… پان‘ شیمپو‘ خوشبوعات‘ ٹائر‘ درآمدی موبائل فون پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ متبادل تنازعات حل کی متبادل کمیٹیوں کو مضبوط کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت کمیٹی کی تشکیل کے لئے درکار وقت کو 60 دن سے کم کرکے 30 اور کیسز پر فیصلہ کی مدت 120 دنوں سے کم کرکے 60 دن کرنے کی تجویز ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس رجیم میں 40 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے شوکت ترین نے بتایا کہ 12 ودہولڈنگ شقوں کو ختم کرنے کی تجویز ہے جن میں بنکنگ ٹرانزیکشنز، پاکستان سٹاک ایکسچینج، مارجن فنانسنگ، ایئر ٹریول سروسز، قرض اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بین الاقوامی ٹرانزیکشنز اور معدنیات کی دریافت شامل ہے۔ تجویز ہے کہ کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا جائے۔ پراپرٹی آمدنی پر نقصانات کی ایڈجسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ این جی اوز غیر مشروط ٹیکس چھوٹ دیئے جانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ٹرن اوور بنیاد پر متبادل کم از کم ٹیکس کے بارے میں تین تجاویز پیش کی گئی ہیں ان میں افراد اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لئے ٹرن اوور کی بنیاد کم سے کم دس کروڑ روپے تک کئے جانے، عمومی ٹیکس شرح کو 1.5 فیصد سے کم کرکے 1.25 کئے جانے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتابوں، رسالوں، زرعی آلات‘ ٹریکٹرز اور 850  سی سی تک کاروں کے سی بی یو کی درآمد کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنی دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لئے فکس ٹیکس سکیم کی تجویز ہے۔ آئی ٹی سروسز، فری لانسز اور دوسری سروسز کی برآمد کو فروغ دینے کے لئے ایک خصوصی ٹیکس رجیم متعارف کرانے کی تجویز ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کو ریلیف کی مد میں متعلقہ سروسز کی ایکسپورٹ کو سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے۔ سپیشل اکنامک زونز سی پیک کا ایک بنیادی پراجیکٹ ہے اس کو ٹیکس سے مستثنی رکھا گیا تھا تاہم قانون کے تحت ان کے ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ یہ تجویز ہے کہ سپیشل اکنامک زون انٹرپرائزز کو ٹیکس 2021سے کم از کم ٹیکس میں چھوٹ دے دی جائے۔ سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹیز کی تشکیل موجودہ حکومت کا بڑا اقدام ہے۔ جدت، ٹیکنالوجی اور کاروبار کے فروغ کے لئے خصوصی ٹیکس مراعات کے تحت دس سالہ ٹیکس چھوٹ، کیپٹل گڈز کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ، زون انٹرپرائزز میں سرمایہ کاری سے پرائیویٹ فنڈز سے حاصل کردہ آمدنی کے منافع پر ٹیکس چھوٹ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں لائیو سٹاک پولٹری اور زراعت کے شعبہ کو ریلیف کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ مویشیوں کی دوا کے لئے ویکسین کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔ پولٹری سیکٹر کی خوراک میں شامل اجزاپر ٹیرف میں چھوٹ، آٹو سیکٹر میں پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنی دیا جارہا ہے۔ ان اقدامات سے حکومت کی میری گاڑی سکیم کو کامیابی ملے گی۔ اس طرح چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم ہوگی۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لئے ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کم کی جارہی ہے۔ کووڈ 19 سے متعلقہ میڈیکل سامان اور اشیاپر چھوٹ کی مزید چھ ماہ کی توسیع دیئے جانے کی تجویز ہے۔ 300 سے زائد ایکٹیو فارما سیوٹیکل اجزاکو کسٹم ڈیوٹیز ادائیگی سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق پاکستان کو دنیا میں سیر و سیاحت کے لئے دوست ملک بنانے کی تکمیل میں موجودہ بجٹ میں سیاحتی شعبہ کو خاص طور پر توجہ دی گئی ہے۔ اس سے وابستہ اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لئے ان میں استعمال ہونے والے خام مال اور اشیاکو یا تو صفر فیصد کسٹمز ڈیوٹی سلیب میں شامل کردیا گیا ہے یا پھر مراعاتی ریٹس دے دیئے گئے ہیں۔ ریگولیٹری ڈیوٹی پر بھی نظرثانی کی گئی ہے اور بہت سی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی یا تو ختم کردی گئی ہے یا پھر کم کردی گئی ہے۔ موبائل فون ڈیوائس پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستان کی مقامی موبائل فون بنانے والی صنعت نے بہت متاثر کن پیداوار شروع کردی ہے وہ دن دور نہیں جب پاکستان بھی موبائل برآمد کرنا شروع کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا بجٹ ہے جس میں وطن عزیز کے غریب اور پسماندہ طبقات کا خیال رکھا گیا ہے۔ ہم وزیراعظم کے فلاحی معاشرے کے قیام کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشاں ہیں۔

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘ خبر نگار خصوصی) وفاقی بجٹ برائے سال 2020-21میں حکومت نے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس،کسٹمز ڈیوٹی  اور فیڈرل ایکسائز میں اہم ریونیو اقدامات کئے ہیں جو506ارب روپے ہیں۔ موبائل فون کالز، ایس ایم ایس مہنگے کردیئے۔ 800سی سی تک کی گاڑیاں سستی کر دی گئیں۔ الیکٹرک گاڑیاں سستی، چھوٹے کاروبار کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ سلور، گولڈ، جیولری، ایل این جی، آر ایل این جی  پر رعایتی شرح سے ٹیکس کے ریٹ کو ختم کر کے معمول  کا 17فیصد کا جی ایس ٹی  لگا دیا گیا۔ چینی کی پرچون قیمت پر 17فی صد جی ایس ٹی لگے گا، درآمدی  پان چھالیہ، شپمپوز، کتے۔بلی کی خوراک سمیت 80 آئٹمز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔ فروزن میٹ، کتیم، ساسیج، فیٹ فلڈ ملک کی درآمد کی سطح پر17فیصد جی ایس ٹی ہو گا۔ فنانس بل کی تفصیل کے مطابق بجٹ میں ریونیو کا ہدف 5839 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جس کو پورا کرنے کیلئے  اضافی 6 سو ارب روپے پانچ فیصد کی گروتھ اور 8.2 فیصد کے افراط زر کے تحت ریونیو میں آئیں گے۔ جبکہ 264 ارب روپے کے پالیسی ریونیو اقدامات اور 242 ارب کے انفورسمنٹ ریونیو اقدامات کئے گئے ہیں۔ انکم ٹیکس کی مد میں 42 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے اور 52 ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات کئے گئے ہیں۔ انکم ٹیکس کی مد میں 115 ارب روپے کے ریونیو اقدامات جبکہ 57 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ کسٹم ڈیوٹی میں جو اہم اقدامات کئے گئے ہیں انکے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کی 584 ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کر دی گئی ہے یا مکمل استثناء دیدیا گیا ہے۔ آٹو سیکٹر، کنسٹرکشن سیکٹر کے استعمال میں آنے والے ہولڈ پراڈکٹس اور سٹین لیس سٹیل کی مختلف ٹیرف لائنز کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کر دی گئی ہے۔ فارماسیوٹیکل کے استعمال میں آنے والے  افیکٹیو فارماسیٹیکلز پر بھی ڈیوٹی کی رعایت فراہم کی گئی ہے۔ آٹو ڈس ایبل سرنج کے را مٹیریل پر کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کا استثناء دے دیا گیا ہے۔ فوڈ پراسیسنگ انڈسٹری کے استعمال میں آنے والے خام مال پر بھی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے۔ ان کوٹڈ پیپر اور پرنٹنگ میں استعمال ہونیوالے پیپر بورڈ گرافرکس پر بھی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے۔ ویٹرنری میڈیسنز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کو گھٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح ملک میں ٹورازم کے فروغ کیلئے ایڈونچر ٹورازم اور سیاحت کے استعمال میں آنے والے 100 سے زائد آئٹمز پر 50 فیصد کسٹم ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ پولٹری انڈسٹری کی ان پْٹس کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی گیارہ فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کر دی گئی ہے۔ اسیبٹیو پلاسٹنگ پیکجنگ کی تیار میں استعمال ہونے والے خام مال کی کسٹم ڈیوٹی کا ریٹ کم کر دیا گیا ہے۔ پینٹ انڈسٹری کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے۔ فرنیچر کوٹنگ، بوائلر مینوفیکچرنگ انڈسٹری، کوپس مینوفیکچرنگ کے رائئ￿  میٹیریل پر کسٹم ڈیوٹی کو کم کر دیا گیا ہے۔ کسٹم کے مد میں ماسٹر بل آف لینڈنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ کووڈ کے انسداد میں استعمال میں آنے والی تمام اشیاء کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کی معیاد میں چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ استعمال کے قابل سپلیمنٹری فوڈز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی پر استثناء دیدیا گیا ہے۔ زندگی بچانے والی چھ مختلف قسم کی ادویات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دیدی گئی ہے۔ ایک اور اہم اقدام کے طور پر سرحدی علاقوں میں بننے والی مارکیٹس میں فروخت ہونیوالے فوڈ آئٹمز پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔ غلہ بھرنے کے تھیلوں ہارمیٹک بیگز پر کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی معاف کر دی گئی ہے۔ موبائل فون کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ چھالیہ، پان، شیمپو، خوشبویات، تیار شدہ جوسز، خوراک، کتوں اور بلیوں کی خوراک، پنیر سمیت 80 کے قریب آٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو بڑھا دیا گیا۔ کھالوں کی برآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں بھی اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ ایک اہم تبدیلی آن لائن مارکیٹنگ کے حوالے سے کی گئی ہے جس میں آن لائن سٹور کیلئے ضروری ہو گا کہ وہ کسی بھی شخص کا مال اپنے سٹور سے بیچنے سے پہلے اس شخص کو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کروائے۔ اسی طرح ہر مینو فیکچرر کیلئے ضروری ہو گا کہ وہ اپنے برانڈ کو جی ایس ٹی کے پاس رجسٹر کروائے۔ چینی کو سیلز ٹیکس کی تھرڈ شیڈول میں شامل کرتے ہوئے اس کی پرچون قیمت پر 17 فیصد کا جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ اس سے ایف بی آر کو سات ارب روپے کا ریونیو ملے گا۔  پوٹاشیم کلورائیڈ پر جنرل سیلز ٹیکس کو 80 روپے فی کلو سے بڑھا کر 90 روپے فی کلو کر دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس پر 17 فیصد جی ایس ٹی بھی لگے گی۔ پیٹرولیم کروڈ آئل اور گیس سیکٹر کے استعمال میں آنے والی زیرو ریٹڈ پلانٹ اور مشینری اور فاضل پرزوں کو زیرو ریٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ بحری جہازوں کی مرمت پر سیلز ٹیکس کی زیرو ریٹنگ ختم کر دی گئی ہے۔ ان اقدامات سے 38 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو گا۔ سیلز ٹیکس کے چھٹے شیڈول میں شامل 35 آئٹمز پر جی ایس ٹی کا استثناء ختم کر دیا گیا ہے تاہم اس سے صحت اور تعلیم کے زمرے میں آنے والی اشیاء متاثر نہیں ہوں گی۔ جنرل سیلز ٹیکس کے زمرے میں ایک اہم اقدام یہ کیا گیا ہے کہ کاٹج انڈسٹریز کی سپلائی کے ٹرن اوور کو تین لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپیہ کر دیا گیا ہے۔ فرنیچر کی دکانوں کیلئے تاجروں کے ٹیئر ون میں آنے کی حد ایک ہزار مربع فٹ سے بڑھا کر دو ہزار مربع فٹ کر دی گئی ہے۔ متعدد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیئے گئے ہیں۔ ان میں ایئر ٹریول سٹاک ایکسچینج، پیٹرولیم پراڈکٹس وغیرہ پر وصول ہونے والے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے اس طرح پچاس ہزار سے اوپر کی بینکنگ ٹرانزیکشنز پر 0.5 فیصد کا ود ہولڈنگ ٹیکس بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ موبائل فون سروسز پر اس وقت 12.5 فیصد ہولڈنگ ٹیکس ہے جسے کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا۔ کیپیٹل گین ٹیکس کی موجودہ شرح پندرہ فیصد ہے جسے کم کر کے بارہ عشاریہ پانچ فیصد کر دی گئی، ود ہولڈنگ ٹیکس کی سٹیٹمنٹ اب گوشوارے کے ساتھ لی جائے گی، غیر منقولہ جائیداد سے اگر کیپیٹل کا حصول 5ملین روپے سے ذائد ہو تو اس پر معمول کا انکم ٹیکس لگے گا سروسز کی برآمد پر ٹیکس کا ریٹ ایک فی صد ہو گا، بجلی کے بلز پر وصول ہونے والے ایڈ جسٹیبل ٹیکس کی حد75ہزار روپے سے کم کر کے25ہزار روپے کر دی گئی ہے،اگر صارف  ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ پر نہیں ہے تو اس کو ساڑھے سات فیصد ایڈ جسٹیبل ٹیکس لگے گا، ملک کے زراعت کی ترقی کے لئے سپیشل ٹیکنالوجی زون کے پلانٹ اور مشنری کی درآمد کو  سیلز ٹیکس سے استثنی دے دیا گیا، ملک میں گودام کی حوصلہ افزائی کے لئے مقامی  تیار شدہ گوداموں پر ٹیکس کی چھوٹ کی میعاد میں 30جون 2026تک توسیع دے دی گئی۔ الیکٹرک  وہیکلز پر جی ایس ٹی کا ریٹ ایک فی صد ہو گا، فیڈرل ایکسائز کی مد میں تین منٹ سے  طویل فون کال پر ایک روپے فی فون کال، ایس ایم ایس میسج پر 0.1 فی ایس ایم ایس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگے گی۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک تمباکو پر ایف ای ڈی لاگو کر دی گئی ہے۔ 800 سی سی تک کی گاڑیوں  اور مقامی جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ دوسری طرف وفاقی کابینہ میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں بجٹ پیپرز اور فنانس بل2021  پیش کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی جبکہ نئے بجٹ میں فنانس بل تجاویز کی ترمیم کے ساتھ منظوری دی اور ساتھ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں 10فیصداضافے کی منظوری دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے موبائل فونز پر ٹیکسز لگانے کی بھی منظوری دی ہے۔  وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پر ایف ای ڈی لیوی کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔ ٹوئٹر پر حماد اظہر نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے انٹرنیٹ ڈیٹا استعمال پر ایف ای ڈی لیوی کی منظوری نہیں دی ہے۔ اس کو مالی بل کے حتمی ڈرافٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ ایک جی بی پر 5 روپے ٹیکس کی تجویز دی گئی تھی۔ شوکت ترین کے مطابق موبائل ڈیٹا پر ٹیکس کی تجویز کو روک لیا ہے۔ جائزہ لے رہے ہیں کہ موبائل انٹر نیٹ پر  ٹیکس نہیں لگے گا۔ حکومت نے زرعی اجناس کے ذخیرہ گوداموں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز دی ہے۔

ای پیپر دی نیشن