سکرے (نوائے وقت رپورٹ) بولیویا کی عدالت نے 2019 کے سیاسی بحران کا فائدہ اْٹھاتے ہوئے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے پر سابق صدر جینین اینز سمیت اْس وقت کے مسلح افواج کے سابق کمانڈر ولیمز کلیمن اور پولیس چیف کو دس دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بولیویا کی عدالت نے 2019 میں منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹا کر خود حکومت میں آنے کے غیر آئینی اقدام پر سابق حکمرانوں اور فوجی کمانڈرز کو سزائیں سنائی ہیں۔عدالت نے 54 سالہ سابق صدر جینین اینز، سابق فوجی کمانڈر ولیمز کلیمن اور سابق پولیس کمانڈر ولادیمیر کالڈیرون کو آئین کے خلاف فیصلے کرنے اور فرض سے غفلت برتنے کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے دس دس سال قید کی سزا سنائی۔عدالت نے بغاوت میں ملوث 4 فوجی سربراہان کو بھی سزائیں سنائیں تاہم یہ کم درجے کی سزائیں ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کا کہنا تھا کہ جینین انیز اْس وقت دائیں بازو کی سینیٹر تھیں اور انھوں نے نے 2019 کے صدارتی انتخابات کو قبول نہ کرتے ہوئے منتخب حکومت کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔جینین انیز نے اپنے خلاف لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور انصاف کے لیے بین الاقوامی اداروں سے رجوع کریں گی جب کہ فیصلے کے خلاف ملک بھر میں لانگ مارچ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ سابق صدر جینین انیز مارچ 2021 سے دہشت گردی، بغاوت اور سازش کے ابتدائی الزامات میں گرفتار ہیں اور انھیں جیل سے سماعت میں شرکت کا موقع بھی نہیں دیا گیا تھا۔تاہم 2010 میں برسراقتدار آنے والی جماعت موومنٹ فار سوشلزم کے ارکان کا مو?قف ہے کہ جینین انیز نے 2005 سے 2019 کے درمیان غربت میں کمی کرنے والے بولیویا کے پہلے مقامی صدر مورالس کے خلاف بغاوت کی تھی۔
بولیویا بغاوت کیس