کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بینکنگ سیکٹر کے لیے ٹیکس کی شرح یعنی سپر ٹیکس سمیت 39 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کردیا ہے۔ اپنی بجٹ تقریر میںوفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ بینکنگ سیکٹر کو اعلیٰ شرح سود اور سرکاری سیکیورٹیز میں خطرے سے پاک سرمایہ کاری کی وجہ سے فائدہ ہوا ہے اس لیے ٹیکس کی حقیقی صلاحیت کو حاصل کرنے کے لیے بینکنگ کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح کو اگلے مالی سال کے لیے 45 فیصد کرنے کی تجویز ہے جو سپر ٹیکس سمیت موجودہ 39 فیصد ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق وفاقی حکومت کے اس اقدام سے آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت کو 15 سے 20 ارب روپے کے اضافی ٹیکس مل سکتے ہیں۔وفاقی حکومت نے اس حقیقت کے باوجود بینکوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز دی ہے کہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے مطالبہ کیا ہے کہ بینکنگ سیکٹر پر کوئی اضافی یا نیا ٹیکس نہ لگایا جائے، جو پہلے سے زیادہ بوجھ کا شکار ہے۔بینکنگ سیکٹر قومی خزانے میں سب سے بڑا حصہ ڈالنے والوں میں سے ایک ہے جس نے 31 دسمبر 2021 کو ختم ہونے والے سال کے لیے قومی خزانے کو تقریباً 178 ارب روپے کے کل ٹیکس ادا کیے ہیں۔ 2021 میں، پی بی اے کے اراکین کی جانب سے قومی خزانے میں کل حصہ ڈالا گیا تھا۔ اس شعبے نے 340 ارب روپے جمع کیے اور ایف بی آر کو 162 ارب روپے سے زائد کا ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کیا۔