کووڈ- 19کے دوران ایک بات واضح ہوگئی کہ زرعی معیشت اورزرعی خودکفالت والے ممالک اس سے کم متاثر ہوئے بلکہ خوراک کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر زرعی اجناس کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئیں۔ قدرتی وسائل سے مالامال زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمارے ہاں فصلوںکی فی ایکڑ پیداوار، عالمی پیداوار اہم زرعی ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے جس کی وجہ سے ہمیں نہ صرف بہت سارا زرمبادلہ گندم،کپاس،چنا،خوردنی تیل اوردیگر زرعی اجناس کی درآمد پر خرچ کرنا پڑتاہے بلکہ ہمارا تجارتی توازن بھی درآمدات کی وجہ سے بگڑ جاتاہے۔ حالیہ سیزن میں گندم کی کم پیداوار سے پاکستان کوتقریباً3 ملین گندم درآمد کرنا پڑرہی ہے جس پر عالمی منڈی میں گندم کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے تقریباً285 ارب روپے خرچ ہوں گے اس کے برعکس فی ایکڑ اچھی پیداوار کی بدولت برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کی گنجائش موجود ہے۔ اپٹما کے مطابق کپاس کی اچھی پیدوار سے تقریباً14ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کی جاسکتی ہیں۔ پاکستان چاول کی برآمدات سے سالانہ تقریباً400 ارب روپے سے زائد زرمبادلہ کماتاہے جس میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ پیداوار میںکمی کی اہم وجوہات میں موسمیاتی تبدیلیاں،صحتمند بیج کی غیر دستیابی، پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ غیر متوازن کھادوں کااستعمال سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ فصلوں کی پیداوار میں کھادوں کا کردار 50 فیصد سے زائد ہے۔ زرعی برآمدات کو بڑھانے اوردرآمدات کوکم کرنے کیلئے فصلوں کی پیداوارمیں اضافہ اورکوالٹی میں بہتری ناگزیر ہے جو کہ 4 آرحکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن کھادوں کے استعمال سے ممکن ہے ۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب زیادہ متاثر 10ممالک کی فہرست میں شامل ہے مگر متوازن کھادوں کے استعمال کی بدولت ان سے نمٹا جاسکتا ہے۔ فوجی فرٹیلائزر کمپنی بھی قومی ذمہ داری کے تحت کھادوں کے متوزان استعمال کو فروغ دینے کیلئے ہمیشہ سے کوشاں ہے کیونکہ 4آرنیوٹرینٹ سٹیورڈشپ کے عملی اختیارکے بغیر فصلوں سے بھرپو کوالٹی کی پیداوارناممکن ہے ۔ اس حکمت عملی کے تحت کاشتکاروں کو کھادوں کے متوازن استعمال کے 4 بنیادی اُصول یعنی صحیح کھاد کا انتخاب،کھاد کی صحیح مقدار، وقت اورطریقہ استعمال سے متعلق تربیت کی جارہی ہے ۔4آرحکمت عملی کے تحت کاشتکاروں کی رہنمائی کی جاتی ہے کہ ہرفصل کو 17خوراکی اجزاء کی لازمی ضرورت ہوتی ہے ۔ ان میں سے ہماری زمینوں میں 3 اجزائے کبیرہ نائٹروجن، فاسفورس ، پوٹاش اور2اجزائے صغیرہ زنک اوربوران کی کمی واقع ہوچکی ہے۔ مارکیٹ میں دستیاب سونا یوریا،سونا ڈی اے پی ایف ایف سی ایس اوپی ،ایم او پی کھادیں اجزائے کبیرہ فراہم کرنے کا نہایت مؤثر اورسستا ذریعہ ہیں۔ اسی طرح سونا زنک، زنک سلفیٹ اورسونا بوران بوریکس کھاد اجزائے صغیرہ کی فراہمی کے بہترین ذرائع ہیں ۔فوجی فرٹیلائزرکمپنی پورے ملک میں نہ صرف یہ خوراکی اجزاکھادوں کی شکل میںفراہم کررہی ہے بلکہ کاشتکاروں کو 5 جدید لیبارٹریوں سے مفت مٹی اورپانی کے تجزیہ کی سہولت بھی فراہم کررہی ہے تاکہ کاشتکارسفارشات کی روشنی میں کھادوں کا متوازن استعمال فصل کی نشوونما کے ضروری مراحل پر صحیح طریقہ اپناتے ہوئے خوراکی اجزاء کا صحیح تناسب میںوقت پراستعمال یقینی بنائیں۔ہمارے کاشتکار متوازن کھاد کی بجائے زیادہ تر نائٹروجنی یعنی یوریا کھاد پر انحصار کرتے ہیں ۔