پاکستان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا ۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداﷲ شاہد سے بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات پر بات ہوئی ہے اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے تعمیری مکالمے کی ضرورت پر زور دیاہے۔نبیِ آخرالزماں ﷺ سے محبت دنیا بھر کے مسلمانوں کے ایمان کا بنیادی حصہ ہے۔ غیرمسلم طاقتوں کوا س حقیقت کا پوری طرح ادراک ہے کہ مسلمانوں کے لیے اﷲ تعالیٰ کے بعد سب سے معتبر اور مقدس ہستی حضرت محمدؐ کی ہے۔ جن سے محبت اور عقیدت عشق سے بھی بڑھ کر جنون کی حدوں کو چھوتی ہے۔ مسلمان ہر زیادتی ، ظلم ا ور جبر برداشت کر لے گا لیکن اپنے نبیؐ کی شان میں گستاخی کسی طور پر قبول نہیں کرے گا۔ اسلام دشمن عناصر کی روز اول ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ مسلمان کے بدن سے روح محمدؐ نکال دیں کیونکہ یہی وہ پیمانہ ہے جس کے بغیر مسلمان مسلمان نہیں رہتا۔ چنانچہ وہ جان بوجھ کر اور شعوری طور پر حضور ختمی مرتبت حضرت محمدؐ کی شان میں مختلف انداز میں گستاخی کرنے کی جسارت کرتے رہتے ہیں جس پر مسلمانوں کا مشتعل ہونا ایک فطری امر ہے۔یہی وہ اسلامو فوبیا ہے جسے مغرب اور اسلام دشمن عناصر آزادیٗ اظہار کا نام دیتے اور اس کی آڑ میں اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کرتے ہیں۔ ہر مذہب میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوئے نبیوں کی حرمت اور احترام کیا جاتا ہے۔ کوئی مذہب کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے نبی کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔ مقدس ہستیوں کی توہین یا گستاخی دہشت گردی کی علامت ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجا سکتا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں مسلمانان عالم کے اس دیرینہ مطالبہ کو تسلیم کروایا اور اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد منظور کروائی جس کے بعد اقوام متحدہ کا کوئی رکن ملک اسلامو فوبیا کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔ بھارت بھی اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ وہ بھی اقوام متحدہ کی مذکورہ قرارداد پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو اس حوالے سے بھارتی حکومت سے ضرور باز پرس کرنی چاہیے کہ اس کی جماعت کے رہنماؤں نے نبی کریمؐ کی شان اقدس میں گستاخی کیوں کی اور اقوام متحدہ کی قرارداد سے روگردانی کیوں کی ۔دنیا بھر میں بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ بائیکاٹ کی اس مہم میں دنیا کی تمام مسلمان حکومتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی کو بھی متحد ہو کر اپنا کردار اداکرنا ہوگاتاکہ گستاخی کرنے والوں کو نکیل ڈالی جا سکے اور اس قسم کے مکروہ واقعات کا اعادہ نہ ہو سکے۔