کشمیریات…کرن عزیز کشمیری
Kiranazizkashmiri@gmail.com
بھارت ایک عرصے سے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ کشمیریوں سے آزادی جوکہ بنیادی حق ہے چھین کر ا نہیں صرف وصرف اپنا غلام بنائے رکھنے کے شرمناک منصوبے پر عمل پیرا ہے۔کشمیریوں کی زبردست تحریک آزادی کے ضمن میں کی گئی جدوجہد بھارت کے لئے پریشانی کا باعث بنتی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ وادی پر حق جتانے کیلئے مختلف حربے آزمائے جاتے ہیں اور ایک ایسے وقت وقت میں جب پوری دنیا جان چکی ہے کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے، بھارتی حکومت اس حقیقت سے قطع نظر اپنے اصل چہرے کو چھپانے کی ناکام کوششوں میں مصروف عمل نظر آئی ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں منعقد کردہ G-20 اجلاس انتہائی قابل مذمت امر ہے۔ جن ممالک نے اس اجلاس میں شرکت کی، ان کیلئے افسوس کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ مودی سرکار نے کشمیر میں غربت اور بھوک وافلاس مسلط کر رکھی ہے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ جہان ایک طرف کچھ ممالک نے اس نام نہاد اجلاس میں شرکت کر کے مودی سرکار کے ظلم وستم ، غیرقانونی قبضے کو حمایت دی تو دوسری طرف رکن ممالک چین سعودی عرب، مصر، ترکی اور انڈونیشیا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ بھارت مقبوضہ وادی میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ لیکن عالمی ادارے خصوصاً انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ کوئی ادارہ غفلت کی نیند سورہا ہو تو بھار ت جیسے ممالک ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پڑوسی ممالک بلکہ پورے خطے کے لئے خطرات کا باعث بن جاتے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی کردار کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی مجرمانہ غفلت ہے۔ مودی سرکار نے اپنے دور اقتدار میں اقلتیوں اور مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی۔ عالمی اداروں کے کان تک جوں نہیں رینگ رہی۔ پاکستان اس حوالے سے بھارت کے خلاف بھی اقدامات بروئے کار لانے کا مطالبہ کر تا ہے۔ بھارت اپنی دہشت گردی میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کیحل کے حوالے سے پاکستان نے بھارت کو مذاکرت کی میز پر آنے کی دعوت دی۔ مگر جیسا کہ پڑوسی ملک کی نیت خراب تو کا م خراب کے مترادف، مذاکرات سے ہمیشہ راہ فرار اختیار کیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اپنا قید خانہ بنادیا ہے۔ جہاں لوگ چابی سے گھومتے ہیں۔ اپنی مرضی سے زندگی نہیں گزارسکتے۔ اس سلسلے میں کشمیری طبی سہولیات اور انٹرنیٹ سے بھی محروم ہیں۔ جب کہ بعض علاقوں میں مسلسل گرفتاری، ظلم وستم جاری ہے۔بھارت سے سوال یہ ہے کہ کیا کشمیریوں کے کوئی انسانی حقوق نہیں۔9 لاکھ فوبھارتی فوجیوں نے مقبوضہ وادی میں جبر مسلط کر رکھا ہے۔ کشمیریوں کی املاک پر مسلسل قبضے سے کشمیریوں پر جا بوجھ کر غربت مسلط کی جاری ہے۔ کشمیریوں کا ذرائع معاش مسلسل قبضے میں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھارتی غلامی سے ہمیشہ کے لئے نجات چاہتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت سے سری نگر میں G-20اجلاس بلاکر عالمی فورم پر سیاست کی ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جبر کا خاتمہ کر ے، کشمیر کسی صورت بھارتی غلام قبول نہیں کریں گے۔ اور نہ ہی کرسکتے ہیں۔ اگر بھارت کا یہ خیال ہے کہ مزید طویل عرصے تک معصوم کشمیریوں کو ظلم وستم ڈھائے ہوئے اپنا غلام بناکر رکھے گا تو احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ بھارتی ظلم کا شکار کشمیری ہیں۔ لیکن بھارت سرکار کا اصل ہدف مسلمان ہیں۔ یہ وجہ ہے کہ اقلتیوں کے حقوق کی بھی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ بھارتی مسلمانوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کونسے درجے کے شہری ہیں؟بھارت کو چاہئے کہ اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائر ی اتفاق کر ے۔عالمی میڈیااپنا اہم کردار ادا کرے، دنیا کے سامنے بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرے او ر بھارت مقبوضہ وادی تک میڈیا کو رسائی دے۔اس ضمن میں اگر جائزہ لیا جائے تو G-20، اجلاس بھارت کے لئے ایک بہت بڑا دھچکاہے۔ جن ممالک نے بھارتی دعوت ٹھکرادی، مودی سرکار کے لئے شرمندگی اور حقیقت جانئے اور سمجھنے کانادر موقع ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اس امر کا جائزہ لیں گے۔ بھارت زبردستی ایک زمین پر قابض ہے۔گھر گھر تلاشی اور اور گرفتاریوں کی آر میں کئی ماوں کی گودیں اْجاڑدیں گئی۔ خواتین کے ساتھ بے حرمتی کی گئی، پوری وادی میں کرفیو نافذ ہے۔ حریت رہنما¢ں کو غائب کردیا گیا ہے۔ یا پابند سلاسل ہیں۔اور انہیں طبی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ اپنا اہم کردار ادا کری۔ کشمیریوں کو ان کا حق دلوائیں۔
کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ
Jun 12, 2023