امر اجالا:اصغر علی شاد
shad_asghar@yahoo.com
یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ 9مئی کو جو دلخراش واقعات پیش آئے ان کا محرک پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ہی تھے اور ان ہی کے ایما پر پچھلے ایک بر س میں ایسا بیانیہ ترتیب دیا گیا جس میں پاکستان اور پاک فوج کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
ایسے میں جو مصدقہ شواہد تسلسل کے ساتھ سامنے آرہے ہیں ان سے اس سارے معاملے کی لمحہ با لمحہ تفصیلات لگ بھگ ساری دنیا کے سامنے آچکی ہیں ایسے میں ایک غیر جانبدار مبصر کی رائے درست نظر آتی ہے کہ شاعر منیر نیازی نے درست ہی کہا تھا کہ ’’
جو ہویا ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رْکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مْکدی نئیں
یہا ں یہ امر بھی توجہ کا حامل ہے کہ یہ صورتحال کسی اچانک عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ موصوف نے بڑی محنت اور عرق ریزی کے بعد معاملات کو اس نہج تک پہنچایا۔سبھی جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد مسلسل 55جلسے کئے اور وہ ان جلسوں میں تواتر کے ساتھ ایک ہی بات دہراتے رہے کہ خوف کے بت تو ڑ دو اور میدان عمل میں نکلو اور خود ڈرنے کی بجائے آگے سے ان کو ڈراؤ اور وہی کرو جو چندسال پہلے ترکی میں ہوا۔
ظاہر سی بات ہے کہ اس سارے پس منظر میں موصوف کا ہدف پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے تھے اور پھر اگست 2022 کے پہلے ہفتے میں پاک فوج کی سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفینٹ جنرل سرفراز اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر پی ٹی آئی کی جانب سے جو مکروہ ٹرینڈ چلائے گئے ان کا تصور بھی کوئی عام پاکستانی نہیں کر سکتا۔اس موقعے پر انتہائی تضیک آمیز لب ولہجے میں شہدائ کا مذاق اڑایا گیا۔علاوہ ازیں اعظم سواتی، شہباز گل وغیرہ نے جو ہتک آمیز گفتگو کی وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں اور اس کھلے راز سے تو اب ہر ذی شعور واقف ہو چکا ہے کہ ان تمام معاملات کا محر ک عمران خان ہی تھا۔یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ ارشد شریف کی موت کو جو رنگ دیا گیا اس کے پیچھے بھی موصوف کی ذات ہی تھی اور اسی کے ساتھ ساتھ جمیل فاروقی اینڈ کمپنی نے پاک فو ج اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف جو زہر اگلا، اس کے پیچھے بھی ایک ہی شخصیت اور اس کے حواری تھے۔
اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ ایک جانب عمران خان نے پاک فوج کی قیادت کو تواتر کے ساتھ نام لے کر نشانہ بنایا اور دوسری طرف مودی اور اس کے ساتھیوں کو خود داری کا علمبردار قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کے زخم پر مسلسل نمک پاشی کی اور یہ سلسلہ ایک بر س جاری رہا۔ایسے میں بجا طور پر پی جے پی کو تقویت ملی جس کے نتیجے میں پاک افواج اور آئی ایس آئی کو حرف تنقید بنانا بھارتی میڈیا کا پسندیدہ مشغلہ بن گیا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے پاک فوج خصوصا آئی ایس آئی کی تنقید میں ایسے ایسے من گھڑت افسانے تراشے کہ جن کا تصور خود بھارت بھی نہیں کر سکتا تھا۔
بہر کیف اسی تناظر میں چند روز قبل پاک افواج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سپہ سالار نے کہا کہ رِیاست پاکستان اور مسلح اَفواج، شہدائ پاکستان اور اِن کے اہلخانہ کو انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور ا?ن کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ سراہتی رہیں گی، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو قومی سلامتی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی فورسز پر پرْ تشدد حملے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے۔ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی، جعلی اور بے بنیاد خبروں اور پروپیگنڈہ کے ذریعے معاشرتی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر بگاڑ پیدا کرنے کی اور???فرضی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پناہ لینے کی تمام تر کوششیں بے سودہیں اور اس ضمن میں جمع کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کونہ تو جھٹلایا اور نہ ہی بگاڑا جا سکتا ہے اور قوم کے بھرپور تعاون سے تمام تر ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، انشائ اللہ۔
اسی پس منظر میں مبصرین نے کہا ہے کہ بلاشبہ پاک افواج اور عوام کے مابین کبھی ختم نہ ہونے والا تعلق قائم ہے جس کا اظہار 9مئی کے سانحہ کے بعد جس طرح سامنے آیا جویقینا خوش آئند ہے اوراس کی بنا پر وطن دشمنوں کی امیدیں بجا طور پر دم توڑ چکی ہیں۔بقول منیر نیازی
کس دا دوش سی کس دا نئیں سی
ایہہ گلاں ہْن کرن دیاں نئیں
ویلے لنگھ گئے توبہ والے
راتاں ہوکے بھرن دیاں نئیں
جو ہویا ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رْکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مْکدی نئیں
کْجھ اْنج وی راہواں اوکھیاں سن
کْجھ گل وچ غم دا طوق وی سی
کْجھ شہر دے لوک وی ظالم سن
کْجھ مینوں مرن دا شوق وی سی