تابندہ سلیم
رنگ روڈ کی تعمیر کا خواب بہت عرصے سے دیکھا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے بے جا التوا کا شکار ہوا کبھی محکمانہ کرپشن، بدعنوانی، قبضہ مافیا اور کبھی زاتی مفادات کی نزر ہوا تو کبھی سیاسی برتری کی جنگ میں یہ منصوبہ پائہ تکمیل کو نا پہنچ سکا۔ موجودہ حکومت نے اب اس پراجیکٹ پر سنجیدگی سے کام شروع کیا ہے۔ اب امید کی جا سکتی ہے کہ یہ منصوبہ اب اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا انشائ اللہ۔ عموما" ایسا دیکھا گیا ہے کہ جب بھی عوامی فلاح کا کوئی کام شروع یونے لگتا ہے تو مفاد پرست اور قبضہ مافیا فورا" حرکت میں آجاتے ہیں اور عوامی فلاحی امور میں دخل اندازی کر کے ان منصوبوں کے ثمرات عوام تک نہیی پہنچنے دیتے۔ شنید ہے کہ رنگ روڈ کے منصوبے کو سبوتاڑ کرنے کے لئے قبضہ مافیا کافی متحرک ہوگیا ہے۔ انہوں نے رنگ روڈ کے ارد گرد کی زمینوں کو ہتھیانا شروع کردیا ہے اور عوام کے لئے مختص تفریحی زمیں کے گرد کنکریٹ دیوار تعمیر کر کے قبضے میں لے لیا ہے اور عنقریب وہ اس سے کروڑوں روپے کمائیں گے۔ رنگ روڈ راولپنڈی اور اسلام آباد کے عوام کے لئے یکساں کشش کا باعث ہے۔ اس کی تعمیر سے جڑواں شہروں کی تقدیر بدل جاے گی۔ اس کا حسن دوبالا ہوجاے گا۔ شہر کی رونق اور مارکیٹ میں اضافہ ہوگا۔ کسی حد تک فضائی آلودگی پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ جی ٹی روڈ مندرہ کے قریب بانٹھ کے مقام ٹھلیاں انٹر چینج تک راولپنڈی رنگ روڈ کی لمبائی38 کلو میٹر ہے۔ جس پر 120 کلو میٹر کی رفتار سے گاڑی 20 منٹ میں بانٹھ سے ٹھلیاں انٹر چینج تک پہنچ جائے گی۔ رنگ روڈ پر پانچ انٹر چینج بانٹھ ،میرا موہڑہ ، خصالہ ، کولیاں اور ٹھلیاں کے مقامات پر تیزی سے زیر تعمیر ہیں رنگ روڈ پر دو بڑے پلوں کے ساتھ ساتھ 11 فلائی اوورز ، اور 10 سب ویز پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ یہ روڈ راولپنڈی کے جنوبی علاقوں کی ترقی اور خوشحالی میں انقلابی کردار ادا کرے گی شروع شروع میں مقامی لوگ اس روڈ کی تعمیر پر بہت خوش تھے مگر اب سنجیدہ حلقوں کی طرف سے رنگ روڈ پر کچھ سوالات بھی اٹھا ئے جا رہے ہیں۔ لوگوں کو لدشات ہیں کہ رنگ روڈ بہت جلد کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو جائے گی 38 کلومیٹر طویل اس روڈ کے آس پاس بہت جلد ہاوسنگ سوسائٹیز ، پلازے اور دیگر تعمیرات ہو جائیں گی۔ جس سے اس پر فضا علاقہ کا درجہ حرارت بڑھ جائے گااور آلودگی میں بھی اضافہ ہوگا۔ رنگ روڈ جڑواں شہروں کے جنوب میں ایک نیا شہر آباد کر دے گی۔ یہ سب کچھ کاروبار اور روزگار کیلئے تو بہت اچھا ہوگا۔ مگر شدید موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی بگاڑ کیلئے کنکریٹ کا ایک اور جنگل تباہ کن ثابت ہوگا۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ رنگ روڈ کو ماحول دوست اور سرسبز رکھا جائے ، رنگ روڈ کے دونوں اطراف میں پلازوں کی تعمیر کے بجائے اگر پودے لگائے جائیں دونوں اطراف میں روڈ کے ساتھ ساتھ صرف پچاس فٹ تک اگر درخت لگا ئے جائیں اور یہ اگر صرف 30 کلومیٹر تک ہی لگادئیے جائیں تو آئندہ چند سالوں میں راولپنڈی اسلام آباد میں ایک خوبصورت جنگل کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ رنگ روڈ کو گرین روڈ بنا کر ہم پوری قوم کو سرسبز و شادابی کا پیغام دے سکتے ہیں ہاں پلازے ور ہاوسنگ سوسائٹی بھی ضرور بنائی جائیں مگر یہ روڈ سے تین سو فٹ کی دوری پر ہوں اور درمیان گرین بیلٹ رہنی چاہیں۔ پاکستان میں38 کے بجائے 30کلومیٹر تک درخت لگا کر وزیر اعلیٰ پنجاب ایک تاریخ رقم کر سکتی ہیں یہاں پر پراپرٹی ڈیلنگ ،پلاٹ مافیا ،ہاوسنگ سوسائٹی اور قبضوں ہی کو سب سے بہترین بزنس سمجھا جاتا ہے۔
افسران اور حکمران ہی یہاں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اس ملک میں مافیا سب کچھ لوٹ سکتا ہے مگر خواب دیکھنے پر تو کوئی پابندی نہیں اگر چہ گزشتہ سات دھائیوں میں بے شمار خواب بھی کرچی کرچی ہوئے۔پاکستان میں عالمی معیار کا صرف ایک ہی شہر ہے اور وہ ہے اسلام آباد۔اس کو قبضہ گروپوں، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ اسلام آباد کے شمال اور شمال مشرق میں تو مری اور ہزارہ کے گرین علاقے ہیں مگر جنوب اورجنوب مغرب میں صرف کنکریٹ کا جنگل آلودگی اور ٹریفک کا رش ہے ان علاقوں کیلئے گرینری کا ہونا بہت ضروری ہے۔ راولپنڈی رنگ روڈ بھی اگر دھویں کے انبار اور کنکریٹ کا جنگل بن گئی تو پھر اس سے اسلام آباد بھی متاثر ہو گا اگر قبضہ گروپوں کی یلغار اورکنکریٹ کے جنگل کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو یہ علاقہ مئی جون جولائی اور اگست کے مہینوں میں آگ برسائے گا۔ علاقہ کے عوام کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے پر زور اپیل ہے کہ رنگ روڈ کے ماحول کو عوام دوست بنایا جائے اور اسے گرین روڈ کا نام دے کر ایک تاریخ رقم کی جائے اور اگر رنگ روڈ کے دوسرے انٹرچینج(میراموہڑا) کے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بندہ جنگل کو بچا لیا جائے یا پھر اسے پبلک پارک بنا دیا جائے اسی طرح سے اگر پاپین ڈیم کی تعمیر بھی کرلی جائے تو راولپنڈی ، اسلام آبادکے حسن میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔رنگ روڈ کو گرین روڈ دیکھنا بھی عوام کا خواب ہے اور اگر حکومت خود اسکی تکمیل میں پیش پیش ہوئی تو ان کی شہرت کو چار چاند لگ جائیں گے اور تاریخ میں مریم نواز شریف کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔(مضمون نگارڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن راولپنڈی ڈویژن ہیں)