ایک سروے کے مطابق پچھلی صدی کی سب سے بہترین اور بدترین ایجاد موبائل فون ہے۔تحقیق کے مطابق بچوں کا ذہن بڑوں کے مقابلے میں دو گنا ریڈیو ایکٹیو ویویز جذب کرتا ہے اور یہی لہریں بون میرو بڑوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جذب کرتا ہے۔ اسی لیے موبائل سکرین کا ابتدائی عمر میں استعمال اور بے تحاشا استعمال بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
آٹزم کا نام ہم آج کل بہت سن رہے ہیں۔ 2020ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ایک سال یا اس سے کم عمر بچے کے زیادہ موبائل سکرین استعمال کرنے سے آٹزم کا خطرہ ہوتا ہے، جو تین سال کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے، جب بچہ سکول میں داخل کروایا جاتا ہے۔ نتیجتاً سکول میں بچہ ساتھی بچوں سے لڑتا ہے اور پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا اس لیے اس کو کند ذہن قرار دے دیا جاتا ہے۔ ہماری مشرقی سوسائٹی میں ایسے بچے ماں باپ کی طرف سے نہ پڑھنے کی وجہ سے تشدد کا شکار ہوتے ہیں حالانکہ وجہ والدین نے خود پیدا کی ہوتی ہے۔
موبائل سکرین استعمال کرنے کے لیے آنکھوں کو نامحسوس انداز سے سکیڑنا پڑتا ہے، جو بچے کی نظر پر بوجھ ڈالتا ہے اور اس کے نتیجے میں آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے نظر کمزور ہو جاتی ہے۔نیند کی کمی بھی ایک اہم بیماری کے طور پر سامنے آئی ہے، جو موبائل فون کے استعمال سے ہوتی ہے۔ اصل میں بچوں میں تجسس بہت پایا جاتا ہے۔ اس لیے وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر موبائل چیک کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسے کے ذمہ دار وہ والدین بھی ہیں، جو موبائل پر الارم لگا کر اس کو تکیہ کے ساتھ یا اس کے نیچے رکھتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ ایک بچے کا ذہن ان ریڈیو ایکٹیو ویویز کو زیادہ جذب کرتا ہے۔ ایسے الارم بھی ان کی نیند کی کمی کی وجہ بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ موبائل پر زیادہ وقت جھکے رہنے سے گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی الائنمٹ بھی متاثر ہوتی ہے، جس سے گردن اور کمر میں درد یا کھڑے ہونے کا انداز متاثر ہوتا ہے۔زیادہ وقت موبائل کا استعمال کرنے سے بچے آس پاس کے لوگوں میں کم گھلتے ملتے ہیں، جس سے ان کو رویوں کا احساس نہیں ہو پاتا۔ اس کی وجہ سے وہ مختلف نفسیاتی امراض کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کے معاشرتی رویوں میں عدم توازن پیدا ہو جاتا ہے۔
2019ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بچوں کے لیے کچھ گائیڈ لائنز مرتب کیں، جن میں ان کی جسمانی اور ذہنی ایکٹویٹی پر زور دیا ہے۔ جبکہ پانچ سال کی عمر تک موبائل کا استعمال کم سے کم کروانے پر زور دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ایک سال یا ایک سال سے کم عمر بچوں کو موبائل سکرین سے متعارف کروانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ امریکہ کی اکیڈمی آف پیڈریاٹکس کی تجاویز کے مطابق 18 ماہ سے کم عمر بچے کو موبائل سکرین استعمال نہیں کروانا چاہیے کیونکہ یہ اس کی ذہنی و جسمانی صحت اور بڑھوتری پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے والدین کو ہی اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔ بڑھوتری کی عمر میں ان کا تدارک کر لیا جائے تو بچوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے گا۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ بچے کو بہلانے کے لیے یا چپ کروانے کے لیے موبائل کا استعمال نہ کریں خاص طور سے اگر وہ دو سال سے چھوٹا ہے۔ اتنی عمر کے بچے توجہ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر روتے ہیں، اس لیے ان کو توجہ دیں موبائل نہیں۔
اگر ہو سکے تو والدین کو چاہے کہ جب تک ان کے بچے سمجھداری کی عمر کو نہیں پہنچتے، خود اپنا سکرین ٹائم کم کر دیں۔ کیونکہ بچے وہی کاپی کرتے ہیں جو وہ بڑوں کو کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ اگر والدین بچے کے سامنے ہر وقت موبائل استعمال کریں گے تو قدرتی طور پر بچے میں بھی موبائل کی چاہ بڑھ جائے گی۔
بچوں کا ذہن بڑوں کی نسبت دوگنا زیادہ ریڈیو ایکٹیو لہریں جذب کرتا ہے
Jun 12, 2024