کاہنہ (نامہ نگار) کاہنہ لیسکو سب ڈویژن میں بجلی چوری عروج پر، میٹر ریڈر اور دیگر ملازمین بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے۔ بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کے سہولت کار بن گئے۔ چوری شدہ یونٹ صارفین کے بلوں میں ڈال دئیے جاتے ہیں۔ بھاری بلوں نے غریب اور سفید پوش طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ تفصیلات کے مطابق کاہنہ لیسکو سب ڈویژن میں بجلی چوری کا رحجان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ کاہنہ کے مختلف علاقوں میں بڑی دیدہ دلیری سے بجلی چوری ہو رہی ہے۔ کسی نے ڈائریکٹ کنڈے لگا رکھے ہیں تو کسی نے میٹر ریڈروں کو منتھلیاں لگا رکھی ہیں۔ ایک تو آئے روز حکومت کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف چوری ہونے والے یونٹ کا اضافی بوجھ بھی بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کرے کوئی بھرے کوئی، میٹر ریڈر اور ملازمین بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے رشوت کے عوض ان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ لیسکو کے پاس نگرانی کے لیے ایم این ٹی اور دیگر انٹیلی جنس ٹیمیں موجود ہیں، سب ڈویژن میں عرصہ دراز سے تعینات میٹر ریڈروں اور ملازمین نے اپنا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ اگر شکایت کے لیے سب ڈویژن کے فون نمبر پر کال کی جائے تو آپریٹر فون سننا بھی گوارا نہیں کرتا۔ صارفین نے لیسکو چیف سے اپیل کی ہے کہ بجلی چوری کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے عرصہ دراز سے تعینات کرپٹ ملازمین کے خلاف فوری قا نونی کارروائی کی جائے اور ان کے تبادلے کسی اور سب ڈویژن میں کر دئیے جائیں۔ فیسکو ریجن سے مزید 45 بجلی چور پکڑے گئے۔