لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024ء کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امجد رفیق نے ہتک عزت قانون کے سیکشن 3، سیکشن 5 اور سیکشن 8 پر عملدرآمد عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے پنجاب حکومت و فریقین سے بھی جواب طلب کر لیا۔ دوران سماعت ندیم سرور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ یہ ایکٹ عدلیہ کی آزادی، آزادی اظہار رائے کیخلاف ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ہتک عزت قانون کیسے آزادی اظہار اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے؟۔ ندیم سرور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس ایکٹ کے مطابق بغیر کسی ثبوت آپ کیسز کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا اگر آپ چیف منسٹر کو کسی بیان دینے پر عدالت میں لے آئیں تو یہ غلط بات ہے، جس پر ایڈووکیٹ ندیم سرور نے کہا تو چیف منسٹر جھوٹ نہ بولیں، وزیر اطلاعات پنجاب صبح سے شام تک جھوٹ بولتی ہیں، اس ایکٹ کے مطابق کیس کے فیصلے سے پہلے ہی ملزم 30 لاکھ جرمانہ ادا کرے گا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق ایسا ہو سکتا ہے، تیز ترین انصاف کیلئے یہ ضروری ہے۔ سرکاری وکیل نے ہتک عزت ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی مخالفت کی۔
ہتک عزت قانون‘ ہائیکورٹ نے سیکشن 3,5,8 پر عملدرآمد فیصلے سے مشروط کر دیا
Jun 12, 2024