مستقبل آئی ٹی سے وابستہ، پاکستان ذمہ دار نیو کلیئر ملک، ہمسایوں کیساتھ امن چاہتے: عطا تارڑ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ملک ہے، تمام ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں، امن کے بغیر معاشی استحکام اور ترقی ممکن نہیں، ہم امن کے خواہاں اور ملکی ترقی کے لئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز یہاں مقامی ہوٹل میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے گزشتہ دو ماہ کے عرصے کے دوران خارجہ پالیسی ہماری اولین ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار نیوکلیئر ملک ہیں، دنیا میں ہماری اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان 182 ووٹ لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہوا جو ہماری خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی ہے، ایران کے ساتھ ہماری سرحدیں جڑی ہوئی ہیں، تجارت سمیت دیگر اہم شعبوں میں بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، ایران کے مرحوم صدر نے پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا۔ مشرق وسطیٰ ہمیں اپنا اتحادی سمجھتا ہے جو ہماری کامیاب خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ ہنر مند افرادی قوت کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے پاس 68 فیصد نوجوانوں پر مشتمل آبادی ہے، نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہماری ترجیح ہے، پاکستان آئی ٹی کے شعبہ میں ایک بڑی مارکیٹ ہے، ہواوے نے ہمیں سالانہ دو لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی جو بالکل مفت فراہم کی جائے گی۔ مستقبل آئی ٹی سے وابستہ ہے، سکیورٹی ہو یا معیشت یا بلیو اکانومی، سب کی بنیاد آئی ٹی پر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دورہ چین کے دوران چین کے صدر اور وزیراعظم نے ہمیں بتایا کہ وہ سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن کی طرف جا رہے ہیں، جب تک ایک محفوظ ماحول نہیں ہوگا تب تک  سرمایہ کاری آ سکتی ہے اور نہ معاشی استحکام اور نہ ہی ہم ترقی کر سکتے اور اس سے خارجہ پالیسی بھی متاثر ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دورہ چین کے دوران گوادر پورٹ سمیت سکیورٹی کے حوالے سے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے سکیورٹی کے حوالے سے یقین دلایا کہ چائنیز شہریوں اور ورکرز کی سکیورٹی کو وہ ذاتی طور پر یقینی بنائیں گے۔ ہم اپنی معاشی بحالی چاہتے ہیں۔ کلائمیٹ سکیورٹی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ سکیورٹی ہماری خارجہ پالیسی کا لازمی جزو ہے، دنیا میں کاربن اخراج میں ہمارا حصہ 2 فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے 98 فیصد نقصانات سے ہم متاثر ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے ہم نے بات کی، ہمیں مالی امداد نہیں تجارت چاہئے، ہم قرضے نہیں سرمایہ کاری چاہتے ہیں کیونکہ ہم سرمایہ کاری کو منافع میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں ایس آئی ایف سی کا بڑا کردار ہے، تمام ادارے، منسٹریز اور ڈویڑنز ایک چھت تلے آ گئی ہیں اور سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ ہم ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں، ہماری پالیسی کاروباری آسانیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہو اور ہمارے لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تھنک ٹینکس ملکی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں اور حکومت کو رہنمائی فراہم کریں۔

ای پیپر دی نیشن