امریکہ نے غزہ سے متصل عارضی بندر گاہ امدادی سرگرمیوں کے لیے پھر کھول دی

غزہ کے نزدیک قائم کی گئی امریکہ کی عارضی بند گاہ کے راستے دوبارہ سے امدادی کام کی بحالی شروع کر دی گئی ہے۔ امدادی سامان کی ترسیل امریکی حکام نے سمندر میں موسم کی خرابی کے پیش نظر دو روز قبل معطل کی تھی۔منگل کے روز اس کی بحالی کے بارے میں امریکی حکام نے بتایا ہے۔ اس سے پہلے اس بندر گاہ کو نصیرات آپریشن سے ایک دو روز پہلے بھی امدادی سامان کی ترسیل کے لیے بند کرنا پڑ گیا تھا۔ البتہ نصیرات آپریشن سے پہلے ہفتے کے روز اس بندرگاہ 492 ٹن امدادی سامان ساحل پر اتارا گیا تھا۔ لیکن موسم خراب ہو جانے کے باعث اس سے امادی سامان کی آمدو رفت روک دی گئی تھی۔امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا ' اب حالات میں بہتری آگئی ہے، اس لیے امدادی سامان کی نقل وحمل شروع کر دی گئی ہے۔ 'پیر کے روزپینٹا گون نے اس تاثر کی نفی کی تھی کہ اس بندر گاہ پر کام کرنے والے کارکنوں یا آلات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیلی فوج نے نصیرات میں آپریشن کیا ہے۔البتہ امریکی پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا تھا کہ اس دوران اسرائیلی ہیلی کاپٹر اس بندر گاہ کے آس پاس اڑتے ہوئے ضرور نظر آتے رہے۔ تاہم امریکی پینٹا گون کا ترجمان میجر جنرل اس سے آگاہ نہیں تھا کہ ہ اسرائیلی ہیلی کاپٹر اس علاقے میں کیوں اڑتے رہے۔ادھر ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ سیکورٹی امور کا جائزہ لے گا پھر امدادی سامان کی ترسیل شروع کی جائے گی۔ اقوام متحدہ نے ابھی بندر گاہ سے امدادی سامان کی نقل و حمل شروع نہیں کی ہے۔ نہ ہی عالمی خوراک پروگرام نے کام شروع کیا ہے۔اس بندرگاہ کی تعمیر کا اعلان صدر جوبائیڈن نے مارچ میں کیا اور 17 مئی سے اپنے اپنا کام شروع کر دیا تھا۔ تاہم تب سے یہ مسلسل کام نہیں کر سکی ہے۔ درمیان میں نصیرات آپریشن کے دنوں میں سوشل میڈیا پر اس بندر گاہ سے اسرائیلی فورسز کو امداد دنیےنے کی خبریں تیز ہو گئیں، جن کی پینٹاگون ترجمان نے دو ٹوک تردیدی کر دی ہے۔عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ سنڈی مکین نے بتایا تھا کہ اس کے گوداموں پر ہفتے کے روزحملے میں ایک شخص زخمی ہو گیا تھا اس لیے ابھی ان وئیر ہاوسوں نے کام نہیں شروع کیا ہے۔یاد رہے فلسطینی ہلال احمر نے نصیرات آپریشن کے دوران امدادی سرگرمیوں کے اسرائیلی فوج کے آپریشن میں استعمال ہونے پر تشویش ظاہر کی گئی تھی

ای پیپر دی نیشن