معاشرے کے تمام طبقات کی فوج میں نمائندگی کے لیے بھرتی ضروری ہے: اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اسرائیلی معاشرے کے تمام طبقات کو لڑنے کے لیےفوج میں بھرتی کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ"وہ معاشرے کے تمام طبقات سے ہر ایک کو فوج میں لائیں گے اور انہیں فوج میں ملازمت دیں گے۔ انہیں مساوی مواقع فراہم کریں گے"۔ گیلنٹ نے یہ بات منگل کو ’یاہالوم جنگی انجینیرنگ یونٹ کےدورے کے دوران کہی۔

لازمی بھرتی
 پچھلے مہینے نیتن یاہو نے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے ایک دن پہلے لازمی بھرتی سے متعلق ایک مسودہ قانون کی تجویز پیش کی جو انتہائی آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوجی سروس سے استثنیٰ پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

حریدیم آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں بھرتی سے استثنیٰ دینے سے متعلق بحث ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب دوسری طرف نو ماہ سے اسرائیل غزہ میں حماس اور دوسرے فلسطینی دھڑوں کے خلاف برسرجنگ ہے۔ ایسے جنگی حالات میں اسرائیل کو فوج میں مزید بھرتی کے لیے تمام طبقات کو شامل کرنا پڑ رہا 

’ووٹر کے تحفظ کے لیے‘
نیتن یاہو کے اتحاد میں دو مذہبی جماعتیں شامل ہیں جو چھوٹ کو مذہبی گروپوں میں رائے دہندگان کے تحفظ کے لیے ایک لازمی عنصر سمجھتی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر قانون منظور ہوا تو وہ حکومت سے دستبردار ہو جائیں گے۔مذہبی یہودی جو اسرائیل کی 10 ملین آبادی کا 13 فیصد ہیں کا خیال ہے کہ ان کی برادریوں کے ارکان کو فوج میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے بھرتی سے استثنیٰ ضروری ہے۔ فوج میں بھرتی ان کے قدامت پسند رسوم و رواج اور عقائد سے متصادم ہو سکتی ہے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹ کا مسودہ غیر ضروری طور پر مذہبی یہودی برادری کے کچھ افراد کی افرادی قوت کو محروم کر دیتا ہے، جس سے زیادہ تر سیکولر اور متوسط طبقے کے ٹیکس دہندگان پر سماجی تحفظ کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔عرب اقلیت جو اسرائیل کی آبادی کا 21 فیصد ہے بڑی حد تک فوجی خدمات سے مستثنیٰ ہےحریدیم آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں بھرتی سے استثنیٰ دینے سے متعلق بحث ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب دوسری طرف نو ماہ سے اسرائیل غزہ میں حماس اور دوسرے فلسطینی دھڑوں کے خلاف برسرجنگ ہے۔ ایسے جنگی حالات میں اسرائیل کو فوج میں مزید بھرتی کے لیے تمام طبقات کو شامل کرنا پڑ رہا ہے

ای پیپر دی نیشن