وفاقی کابینہ کی منظوری کیلئے بجٹ دستاویزات پولیس کی سکیورٹی میں پارلیمنٹ ہائوس پہنچا دی گئیں۔بجٹ دستاویزات کے مطابق پی ایس ڈی پی کا مجموعی حجم 1400 ارب روپے رکھا گیا ہے ، وفاقی وزارتوں کیلئے 1041 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔دستاویز کے مطابق وزارت آبی وسائل کیلئے 259 ،سپارکو 35 ارب ، ریونیو ڈیویژن 17 ارب، ریلوے ڈویژن 43 ارب ،پٹرولیم ڈویژن 3 ارب 22 کروڑ اور داخلہ ڈویژن کیلئے 9 ارب 7 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جبکہ تخفیف غربت کیلئے ترقیاتی بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔اس کے علاوہ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونی کیشن کیلئے 28 ارب 92 کروڑ روپے ، فوڈ سکیورٹی 41 ارب 25 کروڑ ، وزارت صحت 27 ارب، صنعت و پیداوار4 ارب 91 کروڑ ، وزارت انسانی حقوق 10 کروڑ40 لاکھ ، ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے27 ارب 68 کروڑروپے مختص ہیں۔دستاویزات کے مطابق ہائیرایجوکیشن کمیشن کیلئے 66 ارب 31 کروڑ ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان 74 ارب 50 کروڑ، ضم شدہ اضلاع 70 ارب ،وفاق کے صوبائی منصوبوں کیلئے 82 ارب41 کروڑ رکھے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں دفاعی ترقیاتی بجٹ میں66 فیصد ، دفاعی پیداوارکے ترقیاتی بجٹ میں 89 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے ، آئندہ مالی سال دفاع کا ترقیاتی بجٹ 5 ارب 63 کروڑ60 لاکھ ، دفاعی پیداوار 3 ارب 77 کروڑ60 لاکھ ، ایوی ایشن ڈویژن 7 ارب 25 کروڑ ،ایوی ایشن ڈویژن کے 11 جاری منصوبوں کیلئے 4 ارب اور 2 نئے منصوبوں کیلئے 3ارب روپے مختص ہیں۔نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے 3 ارب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ ملکی برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 57 ارب 27 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کیلئے پاور سیکٹر کے 19 منصوبے مکمل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے .مکمل ہونے والے منصوبوں سے ایک ہزار 962 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی ، جون 2025 تک بجلی کی پیداواری صلاحیت کو 43 ہزار 310 میگاواٹ تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔