اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی آج جمعرات کے روز صدر مملکت اور گورنر پنجاب کے ساتھ ملاقات اس حد تک اہمیت کی حامل ہے کہ اگر ان کی مساعی کے نتیجے میں انتشار اور کشیدگی ختم نہ ہوئی تو ہئیت مقتدرہ جو خود کو ریاست اور مملکت کی محافظ سمجھتی ہے حرکت میں آنے کیلئے تیار ہے۔ حالات سے واقف حلقوں کا دعویٰ ہے مقتدر پاکستانی قوتوں کو کسی بھی اقدام کیلئے عالمی تائید بھی حاصل ہو گی کیونکہ پاکستان کا موجودہ عدم استحکام اس خطے میں مفادات کے حامل ملکوں کیلئے کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں ہے۔ پاکستان کے خیرخواہ دوست اور برادر ممالک بھی اس عدم استحکام پر حد درجہ پریشان ہیں اور اپنی، اپنی بساط کے مطابق مدد کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سربراہ حکومت کی حثیت سے حاصل اختیارات کے تحت اصلاح احوال کیلئے اقدام کریں۔ اب یہ وزیراعظم پر ہے کہ وہ کس حد تک اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس ذریعہ کا دعویٰ ہے کہ صدر مملکت کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ مفاہمت کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے دورہ ایران منسوخ کر دیں یا اسے مختصر کر دیں لیکن انہوں نے مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کرنے اور شریف برادران کی جانب سے متوقع جواب نہ آنے کے باعث ایران جانے کو ترجیح دی۔ حالات درست نہ ہونے کی صورت میں ہئیت مقتدرہ کیا اقدامات کر سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں مذکورہ ذریعہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں متعدد آپشن موجود ہیں جن کی انہوں نے تفصیل نہیں بتائی۔ ذریعہ کا کہنا تھا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ اس وقت اہم ترین ہدف ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور سلامتی کے بحران سے نکالنا ہے تمام تر اقدامات ان اہداف کو مدنظر رکھ کر کئے جا رہے ہیں۔
ہئیت مقتدرہ
ہئیت مقتدرہ