کراچی سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کاروباری سرگرمیاں ماند رہیںاور کاروباری حجم میں چالیس فیصد کی کمی دیکھی گئی تاہم انڈیکس میں پینتالیس پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

کراچی سٹاک مارکیٹ رواں ہفتے سیاسی کشمکش کا شکار ہوگئی، ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی کے درمیان سیاسی کشیدگی اور امن وامان کی ناقص صورت حال نے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ سے سائیڈ لائن رکھااور کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس پینتالیس پوائنٹس اضافے کے بعد بارہ ہزارپینتالیس پوائنٹس پربند ہوا جبکہ رواں ہفتے اوسط کاروباری حجم چالیس فیصد کم ہو کر آٹھ کروڑ اسی لاکھ شیئرزرہا۔ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پندرہ فیصد فلڈ سرچارج، ڈیڑھ فیصد سپیشل ایکسائز ڈیوٹی اور بجلی کے نرخ میں دو فیصد اضافے کی یقین دہانی مارکیٹ کے لئے مثبت رہی۔ رواں ہفتے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ساٹھ لاکھ ڈالرزمالیت کے شیئرز فروخت کئے جبکہ بینکوں اورانفرادی سرمایہ کاروں نے بالترتیب چھیاسی لاکھ ڈالرز اور اٹھائیس لاکھ ڈالرز مالیت کے شیئرزکی نئی خریداری کر ے مارکیٹ کو سپورٹ کیا۔
دوسری طرف سات مارچ کو کاروباری ہفتے کے پہلے روز لاہور سٹاک مارکیٹ میں مندی رہی۔ مارکیٹ تیرہ پوائنٹس کی کمی کے ساتھ تین ہزار چھ سو سینتالیس پوائنٹس پربند ہوئی، دوسرے روز بھی مارکیٹ کو گیارہ پوائنٹس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ نومارچ کو سٹاک مارکیٹ میں تیزی رہی اور مارکیٹ ستاون پوائنٹس کے اضافے سے تین ہزار چھ سو اٹھاسی پوائنٹس پر بند ہوئی۔ دس مارچ کو سٹاک مارکیٹ میں مندی رہی تاہم مارکیٹ صرف پانچ پوائنٹس گری۔ ہفتے کے آخری روزمارکیٹ مزید گیارہ مارچ کو تئیس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ تین ہزار چھ سو ساٹھ پوائنٹس پربند ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن