صدر کو استثنی میں نے نہیں دیا‘ توہین عدالت پارلیمنٹ پر لگنی چاہئے....سوئس حکام کو خط لکھنا ہوتا تو اب تک لکھ دیتے : وزیراعظم

Mar 12, 2012

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ کو ساری دنیا میں استثنیٰ حاصل ہے۔ سوئس عدالتوں کو خط لکھنا ہوتا تو اتنے عرصے میں کیوں نہ لکھ دیا گیا ہوتا۔ توہین عدالت مجھ پر نہیں پارلیمنٹ پر لگنی چاہئے۔ استثنیٰ پارلیمنٹ نے دے رکھا ہے، میں پارلیمنٹ اور آئین کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔ سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملہ پر کسی سے ایڈوائس نہیں لونگا۔ آئین کے مطابق فیصلہ کرونگا۔ وزیرمملکت اکرم مسیح کے والد کے انتقال پر تعزیت کے بعد انکی رہائش گاہ پر اور سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں عدالت میں اگر یہ کہوں کہ ”استثنیٰ“ حاصل ہے تو ”وہ“ کہیں گے کہ ہم تشریح کرینگے۔ آئین کی تشریح اور بات ہے مگر نیا آئین تحریر نہیں کیا جا سکتا۔ میں قوم سے میڈیا کے ذریعے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اٹھارہویں، انیسویں اور بیسویں ترامیم منظور ہوئیں، کیا کسی ایک ممبر نے بھی ”صدر کے استثنیٰ“ کے بارے میں کوئی بات کی۔ کسی نے کھڑے ہو کراستثنیٰ پر کوئی اعتراض کیا۔ کیا کسی نے کہا کہ ”استثنیٰ“ نہیں ہونا چاہئے۔ میں ایک معمولی آدمی ہوں، اکیلا کیا کرسکتا ہوں۔ میں تو آئین پر عمل ہی کرسکتا ہوں۔ پارلیمنٹ آج ”استثنیٰ“ کو اڑا دے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تشریح اور چیز ہے اور ری رائٹ (Re-Write) اور چیز ہے۔ جیسے مشرف کو اختیار دیا گیا کہ آئین کو ”ری رائٹ“ کریں حالانکہ یہ صرف اور صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ میمو سکینڈل کچھ نہیں یہ اندھیرے میں کالی بلی تلاش کرنے والی بات اور محض وقت کا ضیاع ہے۔ پہلے مہران سکینڈل کو آنا چاہئے تھا لیکن اسے نہیں لیا گیا اور جسے نہیں لینا چاہئے تھا اسے (میمو سکینڈل کو) لے لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات 2012ءمیں کرانے کی میں نے کبھی کمٹمنٹ کی اور نہ ہی 2012ءمیں عام انتخابات کو مسترد کیا۔ حکومت کے پانچ سال پورے ہورہے ہیں، دو چار ماہ پہلے الیکشن ہوجائیں تو بھلا مجھے کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ لاپتہ افراد کی تعداد پہلے ہزاروں میں بتائی جاتی تھی، اب معاملہ عدلیہ میں آیا اور فہرست بنی تو لاپتہ افراد کی اصل تعداد 49 ہے۔ صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے میں نے کہہ دیا ہے کہ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ یہ صورتحال کسی بھی صورت قبول نہیں۔ بلوچستان پر اے پی سی بنیادی طور پر نوازشریف کا آئیڈیا تھا، میں خود تمام سٹیک ہولڈرز جن میں بلوچستان کے گورنر، وزیراعلیٰ، وزرائ، ممبران سینٹ و قومی اسمبلی سے بات کرونگا کہ بلوچستان کے حالات سدھارنے کیلئے کون سا طریقہ اختیار کیا جائے جو بہتر ہو۔ ایک یہ کہ جرگہ بلایا جائے، دوسرے میرا بلوچستان جانا، تیسرے صدر زرداری کا بلوچستان جانا بہتر ہوگا یا اے پی سی بلانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ اور ضمنی الیکشن میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کی گئی مگر انہیں ناکام بنا دیا۔ جنوبی پنجاب کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے بارے میں مکمل اتفاق رائے ہوچکا ہے لیکن ہمیں پنجاب اسمبلی میں اس سلسلے میں قرارداد لانے کی اجازت نہیں مل رہی لہٰذا ہم دوسرے آپشن اختیار کرنے پر غور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا پیپلزپارٹی کے خلاف ہر دور میں سازش ہوئی اور ہم نے ناکام بنائی، مسلم لیگ ن کو تو پہلی بار اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر میرٹ پر کیا ہے۔ جنرل پاشا کو توسیع دیتے تو مخالف پہلے ہی مک مکا کا الزام لگا رہے ہیں اسے تقویت ملتی۔ آئندہ انتخابات کے بعد ہمارے ساتھ ملکر مخلوط حکومت وہی بنائیگا جو انتخابات میں Survive کرے گا۔ پیپلز پارٹی اور اتحادیوں کی جڑیں عوام میں ہیں۔ بڑھکیں لگانے والے اس بات کو سمجھ نہیں رہے، پاکستان ایران گیس پائپ لائن کیلئے سسٹم بن گیا ہے، فنانس کا بندوبست ہوگیا ہے اور اپنی طرف سے پائپ لائن بچھانے کی تیاری ہورہی ہے دباﺅ قبول نہیں کریں گے۔ سینٹ کا الیکشن قریبی ٹارگٹ تھا جو حاصل کرلیا، اب اگلا ٹارگٹ بجٹ ہے۔ بجٹ پاس کرانے کے بعد اپنے اتحادیوں اور دوستوں سے مشاورت کرکے عام انتخابات کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے اس بات کو مسترد کردیا کہ حکومت کو ایک سال توسیع کا آئینی حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پہلے منتخب صدر ہیں جو پانچویں مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے۔ میری حکومت 5 واں بجٹ پیش کریگی۔ میرے پانچ سالہ دور حکومت میں کسی کیخلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوئی نہ ہی کسی کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ سینٹ الیکشن میں اسلم گل والے معاملہ کی انکوائری ہورہی ہے پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے اس الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلم گل کی شکست پر دکھ ہوا اور اسکی تحقیقات کی جائیگی انہیں اکاموڈیٹ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن سے قبل شہبازشریف سے بات ہوئی تھی جس میں انہیں کہا کہ سینٹ الیکشن میں سیاستدانوں پر الزامات لگتے ہیں کیوں نہ مل کر مینڈیٹ کے مطابق سیٹیں ایڈجسٹ کرلیں جس پر شہبازشریف نے رضا مندی ظاہر کی تھی مگر بعد میں یوں ہوا کہ ”پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی“۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بحالی کے بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ بحالی کا فیصلہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد کیا جائیگا۔ اس موقع پر ایک اخبار نویس نے سوال کیا کہ آپ نے اس کےلئے کیا ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیڈ لائن پوچھنے کی جسارت امریکہ نے بھی نہیں کی اور آپ پوچھ رہے ہیں۔ اس پر تمام اخبار نویسوں کے ساتھ وزیر اعظم نے بھی بھرپور قہقہہ لگایا۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی رجحان کا حصہ ہے، صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ سعودی عرب سمیت بہت سے دیگرممالک میں بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں 90 روز کی حکومت دیں میں یہ کردوں گا وہ کردوں گا وہ حقائق کے منافی بات کرتے ہیں۔ کسی کے پاس الہ دین کا چراغ نہیں کہ وہ قیمتیں کم کر سکتا ہو۔
مزیدخبریں