وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف، ایک دِن کے نجی ( غیر سرکاری) دورے پر ، بھارت کے شہر اجمیر شریف گئے اور، سُلطان اُلہند ، غریب نواز ، حضرت خواجہ مُعین اُلدّین چشتی ؒ کی دربار پر حاضری دے کر وطن واپس آگئے ۔ بھارتی وزیرِ خارجہ جناب سلمان خورشید نے ، وزیرِ اعظم کی اجمیر شریف آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ۔” پرانا عقیدہ ہے کہ درگاہ پر وہی لوگ جاتے ہیں ، جِن کوبُلاوا آتا ہے ۔ راجا پرویز اشرف کو خواجہ مُعین اُلدّین چِشتیؒ نے بُلایا تھا اور ہم نے اُن کا اِستقبال کر کے اپنا اخلاقی فرض ادا کِیا ہے “۔
عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ، جو مسلمان ،حج، عُمرہ یا کسی ولی کی درگاہ پر حاضری کے لئے جاتا ہے ، بُلاوے کے بغیر نہیں جا سکتا ۔ حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی بارگاہ میں، بڑے بڑے بادشاہ حاضر ہوتے رہے ہیں ، پاکستان کے صدور اور وُزرائے اعظم بھی ، لیکن تاریخ کے مطابق، خواجہ غریب نوازؒ نے اپنی زندگی میں جِس بادشاہ کو ہندوستان بُلایا تھا ، وہ تھا۔ غزنی کا محمد شہاب الدّین غوری ۔ غوری ایک بار اپنی مرضی سے ( یعنی خواجہ صاحبؒ کے بُلائے بغیر)۔ 1191ءمیں ہندوستان پر حملہ آور ہُوا تھا ، لیکن دِلّی اور اجمیر کے راجا ، پرتھوی راج چوہان نے ، اُسے شکست دے کر بھگا دِیا ۔دو سال بعد ، حضرت خواجہ غریب نواز ؒ نے، خواب میں محمد غوری کو فتح کی بشارت دی ،تو وہ پھِرآگیا ۔ پرتھوی راج چوہان شکست کھا کر قتل ہُوا ۔ اِس سے قبل پرتھوی راج چوہان سے شکست کھانے کے بعد ، شہاب اُلدّین غوری چَین کی نیند نہیں سو یا اور نہ ہی اُس نے اپنے شکست خوردہ جرنیلوں کو سونے دِیا ، جب تک دشمن سے بدلہ نہیں لے لِیا ۔ پاکستان 1971ءمیں دو لخت ہُوا ۔ لیکن ہمارے فوجی اور جمہوری حُکمران حکومت کرتے اور چَین کی نیند سوتے رہے ۔ ہمارے کئی فوجی اور سویِلین صدور اور منتخب اور نامزد وُزرائے اعظم نے حضرت غریب نوازؒ کی درگاہ پر حاضری دی ، لیکن ظاہر ہے کہ انہیں ۔” بُلاوا“۔ تو نہیں آیا تھا ۔ وہ خود چلے گئے ۔
صدر زرداری نے، گذشتہ سال ، حضرت غریب نوازؒ کی بارگاہ میں حاضری دی تھی ۔ دورہ نجی تھا ، لیکن انہوں نے پاکستان کے قومی خزانے سے ، مزار کی تزئین و آرائش کے لئے، 10لاکھ امریکی ڈالر کا ہدیہ پیش کِیا ۔ وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف نے نقد رقم پیش نہیں کی ۔ اِسی لئے کہ اُن کے 9مہینے کے اقتدار میں، قومی خزانہ تو خالی ہو چکا ہے ۔ یوں بھی خواجہ غریب نوازؒ کو، زندگی میں، ہدایا اور تحائف کی کبھی ضرورت نہیں رہی ، وصال کے بعد کیا ہوگی؟۔ شہاب اُلدّین محمد غوری ہندوستان فتح کرنے کے بعد، خواجہ غریب نوازؒ کی قدم بوسی کے لئے حاضر ہُوا تو ، اُس نے،خواجہ صاحبؒ کی خِدمت میں بہت بڑی نقد رقم اور بیش قیمت تحائف پیش کئے ، جنہیں خواجہ صاحبؒ نے قبول نہیں کِیا اور کہا کہ ۔” یہ سب اجمیر کے ضرورت مندوں میں تقسیم کر دو “۔ محمد غوری نے حُکم کی تعمیل کی اور پھِر حاضر ہوا اور بولا کہ ۔” میں آپ کی بھی خِدمت کرنا چاہتا ہوں “۔ خواجہ غریب نواز ؒ نے فرمایا ۔” دولت اِس دُنیاکافِتنہءعظیم ہے اور اگر یہ چیز اچھی بھی ہوتی تو بھی میں اِس کی طرف نہ دیکھتا “۔خواجہ غریب نوازؒ نے شہاب الدّین غوری سے صِرف ایک فرمائش کی۔ فرمایا ۔” مقتول پرتھوی راج چوہان کے بیٹے گوبِند راج چوہان کو اجمیر کا حاکم مقرر کر دو ، تا کہ مفتوح ہندو قوم۔ فاتح مسلمان قوم کا اقتدار دِل سے قبول کر لے “۔ غوری نے حُکم کی تعمیل کی ۔
شہاب اُلدّین غوری اپنے غلام ، اور قابل ترین جرنیل، قُطب الدّین ایبک کو ہندوستان میں قائم مقام بنا کر غزنی واپس چلا گیا ۔ ایبک نے 16سال تک ، محمد غوری کے قائم مقام اور4 سال تک خود مختار بادشاہ کی حیثیت سے ہندوستان پر حکومت کی ۔ وہ ساری زندگی اپنے آقا کا نام احترام سے لیتا رہا اور کہاکرتا تھا کہ ۔” مجھے فخر ہے کہ میں ، اپنے آقا شہاب الدّین محمد غوری کا ادنیٰ غلام ہوں“۔ وزیرِاعظم بننے کے بعد راجا پرویز اشرف نے بھی ،عام جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کئی بار کہا ہے کہ ۔” مَیں تو پیپلز پارٹی کا ایک ادنیٰ کارکُن تھا اور یہ صدر زرداری کی مہربانی ہے کہ انہوں مجھے وزیرِاعظم بنا دیا “۔
تاریخ میں لِکھا ہے کہ ۔” سُلطان قطب الدّین ایبک اپنے بہی خواہوں اور ملنے والوں کو لاکھوں روپے دے دیتا تھا اور غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرنے کی وجہ سے ۔” لکھ بخش“۔ مشہور تھا ۔راجا پرویز اشرف نے بھی اپنے مختصر دورِاقتدار میں ایسا ہی کِیا ۔ صوابدیدی فنڈ 22 ارب روپے تھا ۔ سرکاری خزانے سے32ارب روپے نکلوائے اور خرچ کئے ۔ 12ارب روپے اپنے انتخابی حلقے میں خرچ کرکے نام کمایا ۔ قطب اُلدّین ایبک کے داماد شمس الدّین التمش نے بھی، ہندوستان پر 36سال تک حکومت کی ۔ وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف نے، اپنے داماد کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے میں نوکری دِلوا دی ہے ۔ ممکن ہے وہ بھی کسی صدر ِ پاکستان کا ،منظورِ نظر بن کر وزیرِاعظم بن جائے !۔
مَیں چوہان ہونے کے باوجود ، پرتھوی راج چوہان کا حامی نہیں ہُوں بلکہ، اپنے جدّی پُشتی پِیر ،حضرت خواجہ غریب نوازؒ کے عقیدت مند۔ شہاب اُلدّین محمد غوری کا ہم نوا ہوں ،لیکن پاکستان کے ایٹمی سائنسد ان ، محسنِ پاکستان ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، غوری کی ایک غلط فہمی دور کرنا ضروری سمجھتا ہُوں ۔ معروف مﺅرخ محمد قاسم فرشتہ کی تالیف ۔” تاریخِ فرشتہ“۔ ( مترجم عبداُلحّی خواجہ) کے صفحہ 230پر لِکھا ہے کہ ۔” شہاب اُلدّین محمد غوری کو، 2شعبان 602ھ ( 13مارچ 1206ئ) کو غزنی میں، اُس عمارت میں دفن کِیا گیا تھا ، جو اُس نے اپنی بیٹی کے لئے بنوائی تھی “۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے۔ ( نہ جانے تاریخ کے کِس حوالے یا روایت کی بنیاد پر)۔ جہلم کے قریب سوہاوہ میں ، نہ جانے کِس شخص کی قبر کو ،شہاب اُلدّین غوری کی قبر مشہور کر دیا اور اُس کی تزئین و آرائش بھی کرائی ۔ایک اور بات کہ ۔بھارت نے اپنے دیوتاﺅں۔ آکاش ( آسمان) ۔اگنی (آگ)۔اور پرتھوی ( زمین)۔ کے نام پر میزائل بنائے ۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے یہ سمجھ کر کہ بھارت کا میزائل ۔” پرتھوی“۔(زمین)۔ پرتھوی راج چوہان کے نام پر بنایا گیا ہے ، اُس کے مقابلے میں، پاکستان کے ایک میزائل کا نام شہاب الدّین غوری کے نام پر ۔” غوری“۔ رکھ دِیا ۔ (یہ پڑھ کر ،اگر ڈاکٹر صاحب کی دِل شکنی ہُوتو ،میں اُن سے معذرت خواہ ہوں )۔
وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف نے 6ماہ پہلے ( یعنی وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھانے کے3 ماہ بعد) حضرت غریب نوازؒ کے مزار پر چڑھانے کے لئے ایک چادر بنوانا شروع کی تھی اور وہ 35کلو وزنی اِس چادر کو ،سر پر اُٹھا کر، درگاہ کے صدر دروازے سے، مزار تک لے گئے ۔ اچھی بات ہے کہ ڈھلتی عُمر میں بھی، راجا صاحب سر پر، 35کلو بوجھ اُٹھا سکتے ہیں ۔ یہ پریکٹس انہیں آئندہ چل کر، کام آسکتی ہے ۔حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کے مُرید اور خلیفہ (خواجہ قُطب اُلدّین بختیار کاکیؒ ) کے مُریداور خلیفہ ( پاک پتن والے) پنجابی کے پہلے شاعر ، حضرت بابا فرید شکر گنج ؒ فرماتے ہیں کہ ۔۔۔
"’ والوں نِکّی پُر سلات ، کنّی نہ سُنی آئِ
فرید ا کڑی پَوَندی ای ، کھڑا نہ آپ مُہائِ “
یعنی ۔ اے فرید ! آگے بال سے باریک پُل صِراط ہے ۔ کیا تیرے کانوں کو (بُلاوے کی وہ آواز) سنائی نہیں دیتی؟۔ اب کھڑا رہ کر اپنا آپ نہ گنوا !۔۔۔۔“خبر ہے کہ راجا صاحب نے خواجہ غریب نوازؒ کے درگاہ میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے دُعا مانگی ۔ اگر اُن کی یہ دُعا قبول ہو جاتی ہے تو ،نگران وزیرِاعظم یا اُن کے بعد آنے والے منتخب وزیرِاعظم کے دَور میں، غریبوں کی بھی سُنی جاسکتی ہے ، اور بہت سے غریب بھی، خواجہ غریب نوازؒ کے بُلاوے پر، اُن کی درگاہ میں، حاضری دے سکیں گے جو ، سرکاری خرچ پر نجی دورہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے !۔