مکرمی! مغربی ممالک کی طرح ہمارے ملک میں بھی خواتین ہر فیلڈ میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔ سرکاری محکموں میں ملازمتیں ہوں یا فیکٹریوں میں مزدوری یا پھر ملٹری اور پولیس کے محکمے ہوں ہر جگہ عورتیں نمایاں پوزیشنوں پر نظر آتی ہیں۔ ہماری خواتین کے مشرقی پن میں ایک اعلیٰ انقلاب رونما ہوا ہے۔ عورت نے مردوں کے معاشرے میں اپنے اعلیٰ کردار سے اپنا آپ منوایا ہے۔ماضی میں عورت کو مرد سے کمتر جانا جاتا تھا۔ اسے سماجی کاموں میں حصہ لینے سے محروم رکھا جاتا تھا۔ عورت کی سرگرمیاں صرف گھر تک محدود تھیں مگر آج اس دنیا میں عورتوں کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں عورت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔ ظہور اسلام کے بعد ہمارے نبی کریم نے عورت کو بلند مقام بخشا جو مقام عورت کو اسلام میں ملا وہ کسی اور معاشرے تہذیب نے نہیں دیا۔ رومن لوگ عورت کو برا جانتے تھے۔ وہ اسے تمام گناہوں کی جڑ کہتے تھے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے عورت تو مرد کی رہنما ہے۔ اس کا خوبصورت تخیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر دانشوروں نے عورت کی تعریف کی ہے۔ مغربی شاعر جان کیٹس نے کہا عورتیں حسن کی پریاں ہیں اور رومانی حقیقتوں کی آواز ہیں۔نپولین نے کہا ”تم مجھے اچھی مائیں دے دو میں تمہیں اچھی قوم دے دوں گا“۔ ہمارے ہاں بھی شاعروں کی شاعری صنف نازک کے تذکروں سے بھری پڑی ہے۔ عورت کیلئے اسلامی نظریہ سب سے بہتر ہے۔ اسلامی سوسائٹی میں عورت کی اہمیت اور احترام مردوں کے برابر ہے۔ ۔(حمیرا محمود ایم اے اردو)