دہشتگردی کی جنگ میں بھارت کا کردار اور ہماری ذمہ داری

Mar 12, 2014

پروفیسر محمد یوسف عرفان

بالآخر بھارت نے جو چاہا وہ پایا حصول مقصد کا سفر طویل تھا مگر بھارت کی محنت اور استقامت سے کام کیا۔ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا البتہ اہل ایمان کی محنت اور استقامت کو کفار و مشرکین پر غالب رکھتا ہے بھارت کی پہلی جیت جونیجو کا جنیوا معاہدہ تھا جو راجیو کے ڈیڑھ ماہ کے عالمی دورے کا نتیجہ تھا۔ راجیو گاندھی کا افغان جہاد کے بارے میں موقف تھا کہ اگر عالمی برادری بنیاد پرست ضیاء الحق انتظامیہ اور افغان مجاہدین متفقہ منصوبہ بندی سے ختم نہیں کرے گی تو پاک افغان جہادی روح کروڑوں ہندی مسلمانوں کو متاثر کرے گی جو بالآخر بھارت کی شکست و ریخت کا باعث بنے گی کیونکہ پاک افغان متفقہ جہاد پالیسی کے باعث بھارتی مسلمانوں کو قابو رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ راجیہ گاندھی کے بیان کی صداقت کا عالم یہ ہے کہ جب بھارت‘ برطانیہ‘ امریکہ و اتحادی ممالک نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کو 48 گھنٹوں یعنی دو دن کے الٹی میٹم پر جنگ کی دھمکی دی تو پاکستان نے جنگ کا چیلنج قبول کیا اور پاک افغان قبائلی و کابلی مجاہدین یعنی پاک افغان طالبان تحریک کی قیادت نے اعلان کیا کہ افواج پاکستان یکسوئی اور دلجمعی سے بھارت کے جنگی جنوں کا جواب دیں اور ہم پاک افغان سرحد پر موجود بھارتی و اتحادی افواج کو سنبھال لیں گے نیز غزوہ الہند میں شمولیت کا اعزاز حاصل کرنے کے لئے مجاہدین بھی بھیجیں گے جو پاک فوج کے شانہ بشانہ دشمن بھارت سے لڑیںگے۔
دہشت گردی کی جنگ ہندو بھارت کی سلامتی کی جنگ ہے۔ اس کا محرم اور مفاد ہندو بھارت کی بقا کا ضامن ہے۔ ہندو بھارت نے چانکیہ پالیسی کے تحت غیر مسلم عالمی برادری اور مغرب نواز مسلمان حکمرانوں کا ایسا ٹولہ بنا لیا ہے جو پاکستان کے نظریاتی جواز کو پاکستان یعنی قصبہ بنا کر بھارت سے دوستی‘ امن‘ تجارت کی رنگ رلیاں منا رہے ہے۔ بھارت کا اول و آخر ہدف پاک افواج اور ISI ہے۔ یعنی جنوبی ایشیا میں مسلم قوم کے حقیقی محافظ اور معاون ہیں۔ اس وقت بھارت کی ایما پر امریکہ و اتحادی ممالک پاک فوج کو ایک بے ثمر خانہ جنگی میں الجھا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں اگر پاک فوج اور پاکستانی سرکار قبائلی مزاحمتی قوت کو کچلنے کیلئے جنگ کرتے ہیں تو کیا کامیاب ہو جائیں گے؟ اور اگر کامیاب ہو گئے تو پاک افغان سرحد پر بھارت‘ امریکہ‘ اسرائیل‘ ایران‘ برطانیہ‘ بلکہ اتحادی افواج کراچی و گوادر پر تسلط کیلئے پہاڑوں سے نیچے اترنے کو تیار بیٹھے ہیں؟ کیا فوجی آپریشن/ جنگ کے بعد پاکستان اپنی قبائلی حلیف سرحد سے بھی محروم نہیں ہو جائے گا جبکہ بھارت کی آبی جارحیت‘ بلوچستان‘ سندھ‘ سرحد‘ K P K وغیرہ بھی بھارتی دہشت گردی اور مداخلت کے ثبوت موجو نہیں ہیں؟ پاکستان کے اندر بھارت کی کامیابی یہ ہے کہ اس نے دہشت گردی اور عالمی اتحادی دباؤ کے تحت پاکستان کے اندر اپنا دہشت گردی کا نیٹ ورک مکمل کر لیا ہے۔ بھارت کی مدد کیلئے بلیک واٹر وغیرہ موجود ہے بلکہ امریکہ نے ریمنڈ کی رہائی کیلئے اعلان کیا تھا کہ سی آئی اے (امریکہ) پاکستان میں اپنا انٹیلی جنس نیٹ ورک آپریشنل مکمل کر لیا ہے اب امریکہ کو فوج اور ISI کی ضرورت نہیں؟ جو فوجی‘ سیاسی اور مذہبی افراد امریکہ و بھارت کے مفاد میں حائل ہوں ان کے غیر ملکی اثاثے منجمد‘ بچوں اور افسروں کو مار دیا جائے گا۔ اس وقت پاکستان غیر ملکی یرغمال بنایا ہوا ہے۔
نظریاتی پاکستان کی سلامتی پاک طالبان مذاکرات اور دفاعی حلیف بننے میں ہے۔ ماضی میں امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے نیک محمد‘ حکیم اللہ محسود‘ جنرل نیازی پشاور چرچ سانحہ اور ڈرون حملے‘ امن دشمن اتحادی قوتیں کرتی ہیں۔ اس وقت طالبان اور پاکستان کے درمیان یک ماہی جنگ بندی کا معاہدہ ہے جو بھارت اور امریکہ و اتحادی ممالک درپردہ دہشت گرد سرگرمیوں کے ذریعے سبوتاژ کر رہا ہے۔ پاکستان سرکار کو سانحات کی فوری غیر جانبدار تفتیش کے نظام کو بہتر بنانا چاہئے۔ فی الحال جرم کی تفتیشی تحقیقات‘ شعبہ غیر موثر ہے۔ نیز پاکستان کے پالیسی ساز اداروں اور لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ اگر بھارت نواز افغانستان اور پاکستان حکومتوں کے درمیان سے قبائلی مزاحمتی قوتیں ختم ہو گئیں تو بھارت کا نریندرا مودی پورے جنوبی ایشیا کو بھارتی گجرات بنا دے گا اور خطے میں مسلمانوں کا وجود ختم ہو کر رہ جائے گا۔ لہٰذا فوج‘ ISI اور حکومت وقت کو انتہائی احتیاط متحمل اور بردباری سے قدم اٹھانا چاہئے۔

مزیدخبریں