اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹیوں کی قیادت میں پھوٹ پڑ گئی۔ ایوان بالا میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن اور پی پی کے پارلیمانی لیڈر رضا ربانی نے خود ایوان سے غیر حاضر رہ کر اپوزیشن ارکان کے ذریعے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے درمیان معاہدے کے تحت ایوان زیریں سے متفقہ طور پر منظور ایف پی ایس سی ترمیمی بل 2014ء کی سینٹ سے منظوری موخر کرا دی۔ بل کی قائمہ کمیٹی کو حوالگی سے خورشید شاہ کو حکومت کے سامنے شدید سبکی اور خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی پی پی پی قومی اسمبلی کی طرح سینٹ سے بھی رواں سیشن میں بل منظور کرانے میں حکومت کا ساتھ دے گی تاہم پی پی پی کے ارکان اپوزیشن کیساتھ مل کر سینٹ کے رواں پارلیمانی سال کے آخری روز بل کی منظوری میں رکاوٹ بن گئے۔ ذرائع کے مطابق سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پی پی کے پارلیمانی لیڈر دونوں حکومت کیساتھ مفاہمت کیخلاف ہیں جبکہ سید خورشید شاہ حکومت کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے اعتزاز احسن اور رضا ربانی قومی اسمبلی سے بل کی متفقہ منظوری پر خوش نہیں تھے اور دونوں نے طے شدہ حکمت عملی کے تحت پیر اور منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ اے این پی‘ (ق) لیگ اور پیپلزپارٹی کے ارکان کو بل کی مخالفت کی بجائے اسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرنے کی ہدایات دیں تاکہ بل موخر کرایا جا سکے۔ یوں خورشید شاہ کی حکومت کو کرائی یقین دہانی پوری نہ ہو سکی۔ اس صورتحال پر خورشید شاہ خوش نہیں اور انہوں نے بل موخر کرانے پر اظہار ناپسندیدگی کیا ہے۔