گوہاٹی (نیوز ڈیسک) شمال مشرقی بھارتی ریاست ناگالینڈ کے شہر دیماپور میں جیل سے نکال کر مشتعل جنونی ہجوم کے ہاتھوں سرعام تشدد کے بعد بیدردی سے مارے جانیوالے مسلمان نوجوان فرید خان سے متعلق ناگالینڈ کی حکومت نے کہا کہ فرید خان کے ناگا لڑکی سے زیادتی کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ تاہم ناگالینڈ حکومت نے قتل کو جواز فراہم کرنے کیلئے مرکزی حکومت اور وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فرید خان اور ہندو لڑکی میں ناجائز مراسم مرضی سے قائم کئے گئے تھے، ریپ نہیں ہوا۔ ادھر بھارتی وزارت داخلہ نے بنگلور، حیدر آباد، پونا، ہریانہ اور دیگر علاقوں کی انتظامیہ کو بنگالیوں اور آسامیوں کے ممکنہ حملوں کے پیش نظر ناگا باشندوں، طالب علموں اور لڑکیوں کی سکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔