لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیۃ علماء اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ دینی قوت کو سیاسی تجارت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، مدارس و مساجد کے تحفظ اور ملک میں نفاذ شریعت کے لئے جمعیت کے کارکن میدان میں نکلیں، ملک کا دفاع، استحکام اور امن کا قیام، اسلامی نظام کے ساتھ وابستہ ہے۔ سکیولر قوتیں، عالمی استعمار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، انہیں شکست دینا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت کے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں مولانا عبدالرئوف فاروقی، مولانا عبدالخالق ہزاروی، مولانا شاہ عبدالعزیزمجاہد، اکرام اللہ شاہد، مولانا محمد اسرائیل، حافظ حسین احمد اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا کہ مفادات کی سیاست نے دینی کارکنوں کی قربانیوں اور اکابر کی جدوجہد کو ضائع کردیا ہے۔ اگر دینی سیاست کو مفادات کی خاطر قربان نہ کیا جاتا تو آج علمائ، خطباء آئمہ مساجد اور اساتذہ و طلباء اس آزمائش میں مبتلا نہ ہوتے۔ انہوں نے جمعیت کے عہدیداروں کواس سلسلہ میں کردار ادا کرنے اور جدوجہد کو منظم کرنے کی ہدایات دیں۔ اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم، قومی ایکشن پلان، دہشت گردی کے خلاف حکومتی اقدامات اور سپریم کورٹ میں وکلاء کی طرف سے دائر درخواستوں کے تمام پہلوئوں پر بھی غور کیا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے اٹارنی جنرل پاکستان کے سپریم کورٹ میں حکومتی موقف پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ دستور پاکستان کا ڈھانچہ موجود ہے اوراس پر تمام پارلیمانی جماعتیں متفق ہیں کہ دستور قرارداد مقاصد، پارلیمانی جمہوریت، قرآن وسنت کے سپریم لاء ہونے اور اسلام کے مملکتی مذہب ہونے کے چار نکاتی ڈھانچے پر قائم ہے۔ اگر ان میں سے کسی نکتے کو بھی چھیڑا گیا تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگا۔ اجلاس میں جمعیت کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی کو دینی قوتوں کے ساتھ رابطہ کرکے موجودہ صورتحال میں جمعیت کے لائحہ عمل پر اعتماد میں لینے کی ذمہ داری دی گئی اور طے ہوا کہ امیر مرکزیہ جلد جماعتی عہدیداروں کا مشاورتی اجلاس طلب کرکے جدوجہد کا آغاز کرنے کا فیصلہ کریں گے۔