کراچی (ایجنسیاں) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے شہر میں غیر قانونی سائن بورڈزاور ہورڈنگز کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران متعلقہ اداروں کوگرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں سے ایک ماہ کے اندر سائن بورڈ ہٹا نے کا حکم دیدیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ بلدیہ نے رپورٹ دی ہے غیر قانونی بورڈز ہٹا دئیے مگر ابھی تک معاملہ جوں کا توں ہے۔ بڑے بڑے سائن بورڈز اگر گر گئے تو کون ذمہ دار ہو گا، یہاں کچرا اٹھانے کوئی نہیں آتا، بورڈز اٹھانے کون آئیگا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انسانی جانوں کیلئے خطرناک بل بورڈز ہٹائے جائیں، فٹ پاتھ،گرین بیلٹ،سڑک،اوورہیڈبرج پرلگے، سائن بورڈزغیرقانونی ہیں۔دیوہیکل بورڈتیزہواسے گرکرانسانی جانوں کیلئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ عدالت نے بلدیہ کراچی، ضلعی بلدیات اور سول ایوی ایشن، سٹیشن کمانڈر، کمانڈر کراچی نیوی سمیت دیگر اداروں کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ سماعت کے دوران ایڈمنسٹر بلدیہ کراچی نے کہاکہ کراچی دنیاکا واحد شہر ہے جہاں بل بورڈکاکوئی سائز نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کوقانون پر عملدرآمد کرانا آتا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ کراچی میں پاکستان کا قانون نہیں چل سکتا، خود قانون کی پاسداری کرلیں، ورنہ عدالت کروائیگی۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ کارساز سے ڈرگ روڈ تک سڑک کے دونوں طرف بل بورڈز کس نے لگائے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ وفاق کی ایجنسیاں ہیں اور ایک دوسرے کو نوٹس دے رہی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کنٹونمنٹ کے قوانین سویلین پر لاگو ہوتے ہیں تو میونسپل لاء کا اطلاق کنٹونمنٹ بورڈ پر بھی ہونا چاہئے۔ حساس ادارے کو اس کاروبار میں شامل ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ عدالت کو بتایا گیا تھاکہ شہر میں صرف کے ایم سی نہیں بلکہ کنٹونمنٹ بورڈز، پاک بحریہ، رینجرز، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ڈی ایچ اے اور کے پی ٹی سمیت 17 ایجنسیز بل بورڈز اور ہورڈنگز آویزاں کرنے کی اجازت دینے کی مجاز ہیں۔