کسی بھی ملک کا قومی بنک اپنے ملک کی ناموری کیلئے اکاﺅنٹ ہولڈرز کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان کے اعلیٰ افسران کی دوہری پالیسی کے باعث کراچی کے مضافاتی علاقے میں واقع برانچ کے اکاﺅنٹ ہولڈرز سے غیر انسانی سلوک روارکھا گیا ہے جہاں ہزاروں اکاﺅنٹ ہولڈرز دھکے کھانے پر مجبور ہیں ان ہی برانچوں میں سرِ فہرست قائدآباد کا برانچ بھی شامل ہے جو کسی کباڑخانہ سے کم نہیں جہاں (10500)سے زائد اکاﺅنٹ ہولڈرز ہیں جن میں بہت بڑی تعداد بزرگ پینشنرز کی بھی ہے پہلے تو ہر ماہ انہیں مذکورہ بنک کا فارم پُر کرکے جمع کرانا پڑتا تھا بعدازاں ان کی پینشن کی رقم اکاﺅنٹ میں منتقل ہونے لگی جس سے ان کی مشکلات میں کچھ تو کمی آئی ہے لیکن (اِن پرسن) انہیں چیک کیش کرانے کیلئے آنا پڑتا ہے اس موقع پر انہیں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہیں پینے کا صاف پانی اور واش روم تک کی سہولت میسر نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے بیٹھنے کی جگہ ہے ۔ دیگر اکاﺅنٹ ہولڈروں کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں ہے بلکہ بنک مینجر اور آپریشن مینجر بھی چھوٹی چھوٹی سی کھولیوں میں بیٹھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ بھی اکاﺅنٹ ہولڈرز کی طرح مظلوم ہیں۔ نیشنل بنک قائدآباد برانچ کے بعض اہلکار اکاﺅنٹ ہولڈروں سے انتہائی بدتمیزی سے پیش آتا ہے جیسے اکاﺅنٹ ہولڈرکو ان کی رقم وہ اپنی جیب سے دے رہا ہے۔ عام ہولڈرز کو تو چھوڑیں خواتین کے ساتھ بھی انتہائی بدتمیزی سے پیش آتا ہے اگر اس کی تحقیقات کرائی جائے تو درجنوں ایسے پینشنرزکے معاملات سامنے آسکتے ہیں جن سے رشوت بھی وصول کی جاتی ہے۔ بنک کی بدنامی کا باعث بننے والے اہلکار کو پبلک ڈیلنگ سے ہٹائیںان کے مسائل کے حل کیلئے فوری اورضروری کاروائی عمل میں لائیں تاکہ (10500)اکاﺅنٹ ہولڈرز سکھ کا سانس لے سکیں۔( حیدر علی حیدر ۔ ملیر ،کراچی )