افغانستان : طالبان کے حامی 2 پولیس اہلکاروں نے زہر دیکر 8 ساتھیوں کوگولیوں سے بھون دیا فوجی اڈے پر حملہ

کابل(نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ رائٹرز) افغانستان کے جنوبی صوبہ زابل میں 2پولیس اہلکاروں نے زہر دینے کے بعد فائرنگ کر کے اپنے 8 ساتھیوں کو ہلاک کر دیا ، طالبان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق جنوبی صوبہ زابل میں واقعہ پیش آیا۔ شنکئی ضلع میں اپنے ساتھیوں پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور اپنے ساتھ پولیس کا اسلحہ بھی لے گئے۔ ادھر خوست میں مسلح افراد نے فوجی ائربیس پر حملہ کر دیا۔ پولیس ترجمان فیض اللہ نے بتایا یہ علاقہ پاکستانی سرحد کے قریب ہے ایک جھڑپ میں مارا گیا 2 بیس پر موجود ہیں۔ نیٹو نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق 25گھنٹے میں 51 دہشت گرد مارے گئے۔ ادھر افغان سکیورٹی فورسز نے کابل ملٹری ہسپتال پر حملہ میں دہشت گردوں کے سہولت کار ہونے کے الزام میں ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا۔ میڈیا کے مطابق ڈاکٹر نے دہشت گردوں کو حملے کا موقع اور ہسپتال میں چھپنے کی جگہ فراہم کی۔ جمعرات کو ملٹری ہسپتال پرحملے میں 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 3غیر ملکی جنگجو مارے گئے ۔افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں میزائل داغا گیا۔ صوبائی پولیس کمانڈنٹ نے بتایا ہے کہ ڈرون حملہ ضلع آچن کے علاقے مومند درہ میں کیا گیا۔ دوسری جانب شمالی صوبہ قندوز میںافغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے عسکری اورمالی امور کے انچارج دو اہم رہنما مارے گئے ۔افغان نیشنل آرمی کی209 شاہین کور کی طر ف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے فوجی کمشن کے سربراہ قاری دوست محمد اور مالی کمیشن کے سربراہ ملا نیاز محمد سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ہلاک ہوئے ۔اے پی پی کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ دیرینہ تنازعہ عوام کی مشکلات میں اضافے اور اقتصادی ترقی میں سست روی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ بات سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ٹاڈا میچی یاما تومو نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بتائی۔ خصوصی ایلچی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک افغانستان میں قیام امن کیلئے کام کرنے کے خواہاں ہیں اور علاقائی استحکام کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ افغان حکومت کی بھرپور سیاسی و مالی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ ماحول پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات کو بات چیت کے ذریعے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کا مستقبل افغانوں کی قیادت میں امن عمل کے ذریعے تشکیل دیا جائے اور قیام امن کیلئے تشدد کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ خصوصی ایلچی نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن مذاکرات میں غیر مشروط طور پر شریک ہوں اور تمام فریقین اس مقصد کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ افغان حکومت، ہمسایہ ممالک اور دیگر طاقتیں اس پیغام کو تقویت دیں کہ طالبان افغانستان کے مستقبل کا حصہ اور اس کے سیاسی و سماجی دھارے میں شامل ہو سکتے ہیں۔ حل نہ ہونے کا تنازعہ ناقابل قبول ہے اور یو این اے ایم اے امن عمل کو آگے بڑھانے اور سازگار ماحول پیدا کرنے میں تعاون کیلئے تیار ہے۔

ای پیپر دی نیشن