لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار + نامہ نگاران+ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف پر تقریب کے دوران جامعہ نعیمیہ میں جوتا پھینک دیا گیا۔ سابق طالبعلم منور سگوئی نے جوتا پھینکا جو نواز شریف کے کندھے پر لگا ڈائس کے سامنے آکر نعرے بھی لگائے جس پر وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور شرکاء نے منور کو فوری طور پر قابو کر لیا اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس سے وہ بے ہوش ہو گیا، قبل ازیں پنڈال میں موجود عبدالغفور کی جانب سے میاں نواز شریف کی جانب پھینکا جانے والے جوتا سٹیج پر گرا، جس کے بعد پولیس نے جوتا پھینکنے والے دونوں نوجوانوں اور ان کے مبینہ ساتھی ساجد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا، مشتعل لیگی کارکن تھانے پہنچ گئے اور حوالات میں بند ملزمان کو مارنے کی کوشش کی اور باہر سے کھڑے ہو کر جوتے دکھاتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق محمد نواز شریف گڑھی شاہو میں واقع جامعہ نعیمیہ کے زیراہتمام مفتی محمد حسین نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی یاد میں منعقدہ سالانہ تقریب میں شریک تھے۔ جیسے ہی نواز شریف خطاب کے لئے ڈائس پر پہنچے تو سٹیج کے قریب موجود ایک نوجوان نے ان پر جوتا پھینک دیا اور اس نے دونوں ہاتھ فضا میں بلند کر کے نعرہ بھی لگایا ۔ نواز شریف کی سکیورٹی نے انہیں فوری طورپر اپنے حصار میں لے لیا جبکہ دیگر اہلکاروں اور شرکاء نے جوتا پھینکنے والے شخص کو قابو کر لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ بیہوش ہو گیا۔ نواز شریف مختصر خطاب کے بعد وہاں سے روانہ ہو گئے۔ جامعہ نعیمیہ کی انتظامیہ نے جوتا پھینکنے والے نوجوان کو ہوش میں لا کر اس سے پوچھ گچھ کی جس کے بعد اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ بتا یاگیا ہے کہ جوتا پھینکنے والے نوجوان کی شناخت طلحہ منور کے نام سے ہوئی ہے جو جامعہ کا ہی طالبعلم ہے۔ پولیس نے اس واقعہ میں ملوث ہونے پر اس کے دو ساتھیوں ساجد اور عبد الغفور کو بھی حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہو کر تھانہ گڑھی شاہو پہنچ گئے۔ اس دوران خاتون سمیت کچھ کارکن حوالات کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جو حوالات میں بند ملزموں کو مارنے کی کوشش اور ناکامی پر انہیں جوتے دکھاتے رہے۔ اس موقع پر پولیس کی نفری نے تمام کارکنوں کو زبردستی باہر نکال کر مرکزی دروازہ بند کر دیا۔ واقعہ کی وجہ سے سیمینار میں شدید بدمزگی پیدا ہوگئی۔ نواز شریف بھی انتہائی مختصر خطاب کرکے واپس روانہ ہوگئے جبکہ تقریب کو بھی وقت سے پہلے ختم کردیا گیا۔ نواز شریف نے مختصر خطاب میں کہا کہ جامعہ نعیمیہ ملک میں اچھا کردار ادا کررہا ہے۔ آج بھی وہ دن یاد ہے جب جامعہ نعیمیہ کی پہلی اینٹ رکھی گئی ہم سب کو ملک کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا کہ قوم ترقی کرسکے۔ پاکستان کو اچھا ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، دینی، سیاسی اور سماجی طبقات نے ملکر پاکستان کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے خاندان اور مفتی محمد حسین نعیمی کے خاندان کا سات دہائیوں سے تعلق ہے ہم نے ان کے زیر سایہ پرورش پائی۔ سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا سابق وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ہونے والا واقعہ شرمناک ہے‘ ایسا رجحان ملک و قوم کیلئے تباہ کن ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جوتا پھینکے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ عمل اخلاقیات کے خلاف ہے۔ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کسی پر جوتے یا سیاہی پھینکی جائے تاہم خوشی ہے کہ اس میں تحریک انصاف کا کارکن ملوث نہیں۔ تمام لوگوں سے بھی کہتا ہوں کہ یہ کوئی بات نہیں کسی پر جوتا یا سیاہی پھینکی جائے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ نواز شریف پر جوتا پھینک کر گری ہوئی حرکت کی گئی۔ ایسی روایت سے سیاسی قیادت کے احترام کے لئے خطرات پیدا ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عدم برداشت کے کلچر کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔ پیپلزپارٹی اس طرح کی گری ہوئی حرکتوں کے ہمیشہ مخالف رہی ہے، اس طرح تذلیل سے سیاسی قیادت کو عوام سے براہ راست رابطے سے نہیں روکنا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ واقعہ قابل افسوس ہے اس طرح کی بداخلاقی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ ہماری تہذیب اس طرح کی حرکتوں کی اجازت نہیں دیتی۔ سربراہ اے این پی اسفندیار ولی نے کہا کہ اس طرح کے رویئے معاشرے میں پھیلتے عدم برداشت کی عکاس ہیں۔ اگر یہ نازیبا سلسلہ جاری رہا تو پھر کوئی بھی قیادت محفوظ نہیں رہے گی۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جوتا پھینکوایا گیا یا کسی نے خود پھینکا قابل مذمت ہے، سیاسی جماعتوں کو صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے، ایسی صورتحال میں کوئی جماعت یا گروہ سیاسی مجالس نہیں کر پائیں گی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اس حرکت کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا نظریاتی اختلافات اپنی جگہ لیکن اس طرح کی حرکت کی کسی طور حمایت نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کا کہنا تھا یہ واقعہ ملک بھر کے رہنمائوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات خان نے کہا جوتا پھینکنا افسوسناک ہے، ایسے فعل سے پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی کے اوپر بھی جوتا پھینکنا غلط اور غیر اخلاقی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف پر جوتا پھینکنا غیرسیاسی رویہ ہے۔ خواجہ آصف پر سیاہی اور نوازشریف پر جوتا پھینکنے میں شدت پسند عناصر ملوث ہیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے بھی محمد نواز شریف اور خواجہ آصف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا شبہ یہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ واقعہ ہے۔ بیشک کسی سے بھی اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن اس طرح وضاحت یا اظہار کرنا قابل معافی نہیں ہے اور اس کی تحقیقات کر کے قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زر داری نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے واقعات جمہوری رویوں کیخلاف سازش ہیں، سیاست میں برداشت اوررواداری کو مقدم رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نواز شریف پر جوتا پھینکے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ کسی کے اوپر بھی جوتا پھینکنا غلط اور غیر اخلاقی ہے۔ جامعہ نعیمیہ کے مہتمم علامہ راغب نعیمی نے کہا نواز شریف پر جوتا اچھالنا سازش ہے، واقعہ کی مکمل تحقیقات اس کا پلان بنانے اور اس پر عمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمارے معزز مہمان تھے جوتا پھینکے جانے پر ہمارا دکھ بھی نواز شریف جتنا ہی ہے۔ علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ جس نے بھی یہ سازش بنائی اس کے خلاف کارروائی کی جائے، ہمیں نہیں معلوم کہ کس کس کو پکڑا گیا ہے جس طرح سیاستدانوں نے اس واقعے کی مذمت کی وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کے اساتذہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں جامعہ نعیمیہ کے مہتمم علامہ راغب نعیمی نے نوازشریف پر جوتا پھینکے جانے کو سازش قرار دیتے ہوئے سکیورٹی ایجنسیز سے مکمل تحقیقات، ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا۔ پولیس حکام کے مطابق تینوں ملزمان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزمان کے مطابق انہوں نے ختم نبوت کے حوالے سے جوش میں آ کر یہ اقدام کیا ہے۔ ملزمان یہیں پڑھتے تھے تیسرا ملزم ساجد ان کا ساتھی ہے۔ مریدکے سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ سیاسی رہنمائوں پر جوتے یا سیاہی پھینکنا انتہائی غیر مناسب اور غیر سنجیدہ فعل ہے، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے کارکنان کی تربیت کرکے ایسے اقدامات کی روک تھام کریں۔ ہارون آباد سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ (ضیائ) کے سربراہ محمد اعجاز الحق ایم این اے نے میاں محمد نواز شریف پر جوتا پھینکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسر غیر اخلاقی اور نہایت افسوسناک عمل ہے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ختم نبوت سے غداری کرنے والے ذلت و رسوائی کی علامت بن چکے ہیں۔ تیس سال سے عوام کو ذلیل کرنے والے آج خود رسوا ہو رہے ہیں، نواز شریف کو عوامی عدالت کا فیصلہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و رکن قومی اسمبلی محمد پرویز ملک اور جنرل سیکرٹری و پرائمری ہیلتھ کیئر کے وزیر خواجہ عمران نذیر نے قائد میاں نواز شریف پر جوتا پھنکنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اور مطالبہ کرتے ہوئے کہا اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ ان کے پیچھے کون سا ماسٹر مائنڈ ہے۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دین دار لوگوں سے ایسے غیر اخلاقی فعل کی امید نہیں تھی۔ افسوسناک روایت کی حوصلہ شکنی نہ گئی تو یہ سلسلہ پھیل سکتا ہے۔ اگر کسی کو کوئی لیڈر پسند نہیں آتا تو اسے ووٹ کے ذریعے مسترد کریں اس لیے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ وفاقی وزیر مواصلات اور نومنتخب سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افسوس ناک قرار دیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ جامعہ نعیمیہ میں پیش آنیوالا واقعہ افسوسناک ہے۔ ایسے واقعات اور ردعمل ظاہر کرنے کے طریقہ کار کی کوئی اخلاقی، جمہوری گنجائش نہیں ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ کچھ عرصہ سے اشتعال موجود ہے تا ہم جامعہ نعیمیہ میں پیش آنیوالے افسوسناک واقعہ کا کسی بھی حوالے سے دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان نے کہاکہ نواز شریف اور وفاقی وزراء کو محتاط اور مہذب طریقے سے عوامی اجتماعات اور ٹی وی ٹاک شوز میں مخاطب ہونا چاہیے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ رویہ غلط ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں اس قسم کے روئیے کو سب ملکر روکیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ سیاست میں مونچھوں سے پکڑ کر جیل میں ڈالنے کی باتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ لوگوں نے جس حد تک بھی جانا ہے جائیں ہم صبر کا راستہ تھامے رکھیں گے۔ دنیا میں اس قسم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں نواز شریف اپنے بیانیے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس واقعے میں سیاسی مخالفین ملوث ہو سکتے ہیں۔ نواز شریف کی مقبولیت میں کمی لانے کے لئے اس طرح سے کیا جا رہا ہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی مذمت کی ہے، اپنے جاری کردہ بیان میں وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات ملکی سیاست کو انتشار کی جانب لے جائیں گے۔ ایسی حرکات سے کسی بھی سیاسی رہنما کی تذلیل انتہائی شرمناک عمل ہے۔ چیف آف جھالاوان سابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، پی پی رہنما منظور احمد وٹو، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان و دیگر نے بھی واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ اس طرح کا عمل غیر اخلاقی اور افسوسناک ہے، اس طرح کے نازیبا عمل کے تدارک کی سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے۔ ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد گروپ کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ سیاسی قائدین کی تضحیک غیر جمہوری اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ کسی پر جوتا پھینکنا جمہوری روایات کے منافی عمل ہے۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو کا کہنا ہے کہ اگر ملک کو اس راستے پر چلایا گیا تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف جامعہ نعیمیہ پہنچے تو ناظم اعلیٰ ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی، چیئرمین پنجاب قرآن بورڈ علامہ غلام محمد سیالوی اور دیگر شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔ سیمینار میں سینیٹر پرویز رشید، لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، صوبائی وزیر اوقاف پنجاب زعیم قادری، اعجاز احمد سیکرٹری اوقاف پنجاب، ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، آزادکشمیر اسمبلی پیرعلی رضا بخاری ، ایم پی اے پیر محفوظ مشہدی، رضاء الدین صدیقی، مفتی اقبال چشتی، پیر فضیل احمد نقشبندی، سہیل وڑائچ، پروفیسر محفوظ الرحمن نعیمی، نجم ولی، ممتاز طاہر، مفتی گلزار احمد نعیمی، رکن قومی اسمبلی روحیل اصغر، شیخ الحدیث مفتی عبدالعلیم سیالوی، محمد تاجور نعیمی، ڈاکٹر حسیب قادری، پروفسر لیاقت علی صدیقی، مفتی انتخاب نوری، مفتی قیصر شہزاد نعیمی، پروفیسر ارشد اقبال نعیمی، علامہ غلام نصیرالدین چشتی، علامہ قاسم علوی، پیر محمد ارشد نعیمی، پروفیسر وارث علی شاہین، حاجی امداداللہ نعیمی، مفتی نعیم احمد صابری، محمد ضیاء الحق نقشبندی، مفتی ابوبکر اعوان، پروفیسر ظفر اقبال نعیمی، پیر فاروق احمد، مولانا ارشد جاوید رضا، پیر سید شہباز احمد سیفی، مفتی احمد سعید طفیل، مفتی مسعودالرحمان نعیمی، مفتی بلال فاروق نعیمی، پیر عبدالرحمان جلالپوری، مولانا محمد سلیم نعیمی، نعیمین ایسوسی ایشن کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی عہدیداران، مختلف سیاسی ومذہبی اور سماجی تنظیموںکے نمائندگان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سیاست کے میدان میں ان لوگوں کی راہ میں کانٹے بچھائے جا رہے ہیں جو صاف اور سیدھے راستے پر چلنا چاہتے ہیں۔ ہم اسمبلی میں ہونیوالے معاملات سے بھی آگاہ ہیں کہ جس طرح ایک نہایت نازک معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور اس کا تماشا بنایا۔ ہم اس بات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں جو اسلام کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہے ہیں جس جنگ کو ختم کرنے کیلئے ہم نے ہزاروں لوگوں نے جان دی، ہمیں ان تمام معاملات کی آگاہی ہے، مگر ہم اس بات کو بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ختم نبوت کے معاملے کو چھیڑا ہی کیوں گیا، آئین میں موجود قانون کے باوجود اس کو کیوں چھیڑا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسا سسٹم بنایا جائے کہ295 سی قانون کو کوئی بھی اسمبلی تبدیل نہ کر سکے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے کیونکہ جمہوریت چلتی رہے گی تو لوگوں کو کھوٹے کھرے کی پہچان ہوگی، ہم جمہوریت کیلئے ہر قربانی دینے کیل