سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے بیرون ملک 37 بینک اکائونٹس کا دعویٰ کرنے پر ازخود نوٹس میں نجی ٹی وی کے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معافی کا وقت گزر گیا، شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہوگی۔پیر کوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نجی ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔عدالت نے شاہد مسعو کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ معافی کا وقت گزر چکا ہے شاہد مسعود کو قانون کے مطابق سزا ہو گی، ڈاکٹرشاہد مسعود نے زینب قتل کیس کے حوالے سے اپنے پروگرام میں جو کچھ کہا اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ٹی وی پروگرام کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی توہین کا بھی معاملہ ہے،عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب قبول نہیں کر رہے پیمرا بتائے کہ کتنے دن کے لیے پروگرام بند ہو سکتا ہے اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات کی و جہ سے کیس کی تحقیقات 48 گھنٹے تک رکی رہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان اور پراسیکیوٹر کو بھی کیس میں لیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معافی کا وقت گزر گیا ہے اور آپ نے اب بھی معافی نہیں مانگی جبکہ شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ اگر یہ توہین عدالت کا معاملہ ہے تو میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں اس پر جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ معاملہ جزا اور سزا کا نہیں قانون کی تشریح کا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت میں روسٹرم پر کھڑے ہو کر ندامت کا اظہار کیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معافی کا وقت گزر گیا ۔شاہد مسعود کا جواب قابل قبول نہیں اب قانون کے مطابق سزا ہوگی۔یہ عدالت کی توہین بھی ہے عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی ہے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے کہ کیس میں دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق ہوتا ہے کہ نہیں چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ پیمرا کی کیا ذمہ داری بنتی ہے چیف جسٹس نے شاہد مسعود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود آپ نے چیف جسٹس کے ترلے لیے تھے اب معافی کا وقت گزر گیا ہے اور آپ نے اب بھی معافی نہیں مانگی اور اب یہ وقت بھی گزر گیا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے فیصل صدیقی کو عدالتی معاون مقرر کر لیا ہے جبکہ شاہد مسعود کے جواب کی کاپی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔