بھارت میں لوک سبھا کے الیکشن کا آغاز 11اپریل کو ہوگا۔ یہ انتخابات 19مئی تک جاری رہیں گے۔ سات مرحلوں میں مکمل ہونیوالے انتخابات کے بعد گنتی 23مئی کو کی جائیگی۔ 543نشستوں کیلئے انتخابات میں 9سوملین ووٹر حق رائے دہی استعمال کرینگے۔ ان انتخابات میں 15بلین ووٹرز کی عمر 18سے 19سال ہے لہٰذا ہر پارٹی نوجوانوں کو لبھانے کیلئے لچھے دار وعدے کرکے سبزباغ دکھا رہی ہے۔ شدت پسند اور مسلمانوں کی سب سے بڑی مخالف پارٹی بی جے پی مودی کی سربراہی میں ہندو شدت پسندوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے ڈرامے رچا رہی ہے۔ اس پارٹی نے ہمیشہ شدت پسندوں کی پاکستان سے نفرت کو کیش کرایا۔ شدت پسند میڈیا میں بڑی تعداد میں موجود ہیں جو رائے عامہ کو پاکستان کیخلاف بھڑکانے کیلئے جھوٹ اور لغویات کی تمام حدیں پھلانگ جاتے ہیں۔
پڑوسی ممالک میں کیاہورہا ہے۔ کب انتخابات ہونے ہیں، کون جیتے گا ،کون ہارے گا ،ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے مگر بھارت کے ایسے معاملات پاکستان کے ساتھ براہ راست اس نے خود جوڑ دیتے ہیں اس لیے پاکستانیوں کی نظریں بھارت انتخابات پر ضرور ہوتی ہیں۔ موودی اقتدار میں آئے تو انکی پاکستان کی سیاسی قیادت کے ساتھ وارفتگی اور والہانہ پن قابلِ دید تھا، پاکستانی وزیراعظم کا والہانہ استقبال کیا اور شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان آئے مگر جیسے جیسے انتخابات نزدیک آنے لگے انکے رویے میں خونخواری آنے لگی۔ انتخابی وعدے پورے نہیں کر سکے، فرانس سے رافیل طیاروں کے سودے میں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی۔ مودی کو انتخابات میں یقینی شکست نظر آرہی تھی تو اس کی نظریں پھر شدت پسند ووٹر کو اپنی طرف مائل کرنے پر اٹھیں، تو لائن آف کنٹرول پر شرانگیزی کا سلسلہ تیز، پاکستان میں دہشتگردی میں اضافے کی سازشیں کی جانے لگیں۔مودی اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے پے درپے حملوں جنہوں نے سفاک بھارتی فورسز کو زچ اور بے بس کرکے رکھ دیا تھا، اس کا بدلہ آزاد کشمیر اور بلوچستان میں چکانے کے اعلان کرنے لگے۔ فروری کے وسط میں پلوامہ حملے میں پاکستان کو ملوث قرار دے کر توپوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا۔ اس حملے میں خودکش بمبار نے 50سکیورٹی اہلکاروں کی جان لے لی جبکہ اتنے ہی زخمی ہوئے۔ حملہ ایک کشمیری نوجوان ڈار نے کیا تھا۔ اس نے حملے کی وجوہات قبل ازیں ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں بتا دی تھیں کہ کس طرح وہ بھارتی فوج کے تضحیک آمیز سلوک اور بربریت کے باعث بمبار بن گیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ خود بھارتی انٹیلی جنس نے اس نوجوان اور اسکے جذبات کو استعمال کیا۔ مقصد پاکستان کے خلاف جنگی حالات پیدا کرکے شدت پسند ووٹر کو مودی کی حمایت پر قائل کرنا تھاتاکہ اس گرتی ہوئی دیوار کو سہارا مل سکے۔
تعلیم کی اپنی ایک اہمیت ہے مودی کی سوچ ایک روایتی چائے فروش والی سوچ ہے جو اپنا چائے کا ڈھابہ چلانے کیلئے دوسرے ڈھابے گرانے اور جلانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ رابطے بدترین دشمنوں کے ساتھ بھی برقرار رہتے ہیں۔ مودی عمران خان کا فون سننے سے انکاری ہے۔ ایسا مکروہ اور مکار دشمن انسانیت کی تباہی کی آخری حدوں تک جا سکتا ہے مگر وہ سچ اور قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ بھارت نے اڑی حملے کے بعد جھوٹی سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا اب اگر سٹرائیک کی کوشش کی تو بُری طرح ناکام ہوئی، پاکستان نے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا اور اگلے روز دو طیارے گرا کر اپنے اعلان کو سچ کر دکھایا تاہم امن کیلئے پاکستان نے کردار ادا کرنے کا دنیا کو یقین ضرور دلایا۔ بھارت کے دوجہاز گرائے جانا پاکستانی پائلٹوں کی مہارت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کا بھی نتیجہ ہے۔ گذشتہ دنوں پی سی بی کے سابق چیئرمین چوہدری ذکا اشرف کی صاحبزادی کی شادی میں شرکت کیلئے میں کینیڈا سے خصوصی طور پر لاہور آیا ۔ شادی کی یہ تقریب ایک سیاسی جلسہ کی صورت اختیار کر چکی تھی اور اس تقریب میں سابق صدر آصف علی زرداری ،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ،اور سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار احمد سمیت درجنوں وفاقی اور صوبائی وزراء نے شرکت کی۔ اسکی تفصیلات آئندہ کالم میں قارئین سے شیئر کروں گا۔بھارت نے پاکستان کے کھیل کے میدان ویران کرنے کی سازش کی جو پی ایس ایل کے پاکستان میں انعقاد کے بعد پھر سے آباد ہو رہے ہیں۔ بھارت پاکستان کے ساتھ کھیلنے پر تیار نہیں وہ نہ صرف کھیلوں میں بلکہ دیگر فنون لطیفہ سمیت مختلف شعبوں میں بھی سیاست لے آیا۔ آسٹریلیا میں بھارتی کھلاڑی فوجی کیپس پہن کر کھیلے۔ یہ پہلا ملک ہے جو کھیلوں میں شدت پسندی لا رہا ہے۔ جس میچ میں بھارتی شدت پسندی عیاں تھی اس میچ میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عثمان خواجہ نے سینچری کی اور بھارت میچ بھی ہار گیا۔ دوسرے میچ میں بھی بھارت کو ایک بہت بڑا سکور کرنے کے باوجود شکست ہوئی اس میچ میں بھی خواجہ نے 91رنزبنائے۔ اولمپکس میں پاکستانی شوٹنگ ٹیم کو ویزوں سے انکار پر بھارت کی اولمپکس میں میزبانی ختم کردی گئی۔بھارت براہ راست جنگ سے گریز اور ایسی گھٹیا حرکتیں اسکی مکروہات کی نشاندہی ہے ۔جنگ بزدلوں کے بس کی بات نہیں، کھیلوں کا سیاست سے کیا تعلق بہادر بن کر لڑو…؎
جنگ کھیڈ مہارج تلوار دی اے
جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی