عیشتہ الرّاضیہ
ہمارے ملک پاکستان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ قدرت نے اسے چار موسموں سے نوازا ہے۔ ہر موسم کی اپنی خاصیت و اہمیت ہے۔ جس کی بدولت یہاں کے باشندے چاروں موسموں کی سوغاتوں سے خوب لطف اندوز ہوا کرتے ہیں۔ مو سم سرما میں مالٹے ،گاجر سے لطف اندوز ہو نے کیساتھ ساتھ یخ بستہ ہوائوں اور برف باری کے دلکش نظارے سے آنکھیں سیر ہوتی ہیں۔ جبکہ موسم گرما میں آم کا دور چلتا ہے اور گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے لسّی کا استعمال لازمی سمجھا جاتا ہے۔ بلکل اسی طرز پر موسم خزاں اور موسم بہار کی بھی اپنی اپنی خا صیت ہے۔ حالیہ دنو ں پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مو سم بہار کی آمد ہے۔ اس موسم کی یہ خا صیت ہے کہ اس میں آب و ہوا نہ زیادہ سرد ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ گرم بلکہ ایک معتدل رت کا دور چلتا ہے۔ موسم خزاں میں جھڑے خشک درخت موسم بہا ر میں آباد ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ خالی شاخوں پر چھوٹی چھوٹی کونپلیں پھوٹتی دیکھ کر کسی نئی امید کی کرن کا گمان ہوتا ہے۔ سکولوں میں مالی کیاریوں میں کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ سڑکوں کے کنارے ، پارک ، تعلیمی ادارے ہر جگہ رنگ برنگے پھولوں سے مزین دکھائی دیتی ہے۔ جنھیں دیکھ کر بچے ان کی طرف لپکتے ملیں گے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنا من پسند پھول توڑ کر اپنے ساتھ گھر لے چلیں۔ مگر انھیں اس بات کا احساس دلانا ضروری ہے کہ پھول بھی ہماری طرح کے جاندار ہیں یہ جب اپنی اساس سے دور ہو جاتے ہیں تو چند ہی لمحوں میں ان کے مر جھانے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ مر جھانے کے اس عمل کو آپ موت سے بھی تشبیح دے سکتے ہیں۔ تو پھر کیا یہ ضروری ہے کہ ہماری وجہ سے کسی جاندار کو تکلیف ہو۔ پھول دور سے دیکھنے میں اچھے ہیں۔ قدرت نے انھیں زمین کی خو بصورتی میں اضافے کے لئے بنایا ہے۔
پھولوں کی بات ہورہی ہے تو ہر کسی کے من پسند گلاب کے پھول کا ذکر نہ کرنا غلط ہوگاکیونکہ لفظ پھول کے استعمال سے سب سے پہلے گلاب کا ہی خاکہ ذہن میں نمو دار ہو تا ہے۔ گلاب کے پھول کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں سرخ گلاب، گلابی گلاب، سفید، نارنجی ، پیلا اور کالا گلا ب شامل ہیں۔ کالا گلاب نایاب ہے جس کی پیداوار دنیا کے کم حصوں میں ہو تی ہیں۔ گلاب کی ان تمام اقسام میں سرخ گلاب کو اس کی خو شبو اور رنگت کے سبب ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔
پھولوں کے نازک اندام ہونے کے سبب انھیں ہمارے نو نہالوں سے ملایا جاتا ہے۔ بچے بھی پھولوں کی مانند نازک واقع ہو ئے ہیں ذرا سی عدم توجہ کے باعث مر جھانے لگتے ہیں ۔ ان کی دیکھ بھال بھی بہت دل لگا کر کر نی پڑتی ہے۔ آپ ان کی تربیت کر نے میں اگر زیادہ وقت گزاریں گے تو یہ ایک خو شبو دار پھول کی صورت میں اپنی سیرت کے سبب ہر کسی کا دل موہ لیں گے۔ پھر چاہے وہ تعلیمی میدان ہو یا کوئی محفل یہ ہر جگہ اپنے ادب و آداب کے سبب وا لدین کا سر اس طرح فخر سے بلند کر تے ہیں جس طرح مالی اپنی محنت کو رنگ لاتا دیکھ کر خو شی و مسر ت سے سر شار ہوجا تا ہے۔
موسم بہار کی آمد کیساتھ ہی سکولوں میں ایک خاص قسم کی سرگرمی سپورٹس ڈے کا اہتمام دیکھنے میں آتا ہے۔ جس میں سکول کے تمام بچے مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔
اس دن ہر کلاس کو ایک ایک خاص رنگ دے دیا جاتا ہے چنانچہ اس کلاس کے طالب علم اس رنگ کا لباس زیب تن کئے جب تقریب میں شرکت کرتے ہیں تو میدان میں ایک نظر دوڑانے سے ہر طرف بکھرے رنگ بہار کی آمد کی نوید سناتے ہیں۔
دراصل سپورٹس ڈے کا انعقاد موسم بہار میں کر نے کا مقصد اس کی معتدل آب و ہوا ہے جس میں بچوں کو کھیلنے سے نہ گرمی کا سا منا کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی سردی کا۔ چنانچہ طالب علم اس دن کرکٹ، بیڈ منٹن، فٹ بال، رسّہ کشی، میوزیکل چیئر، ریس اور مختلف کھیلوں سے خوب لطف اندوز ہو تے ہیں۔
اس کے علا وہ اگر موسم بہار کی خاص سوغاتوں کا ذکر کیا جائے تو اسٹرا بیری ہر بچے کا من پسند پھل ہے۔ اس کا کٹھا میٹھا ذائقہ ہر چھوٹے بڑے کو خوب بھاتا ہے۔ اس پھل کے دورانیے کا انحصا ر بھی موسم بہار کے دورانیے پر منحصر ہے۔