کراچی (نوائے وقت نیوز) احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما اور سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کر دی۔ نیب حکام نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کو احتساب عدالت میں پیش آیا۔ دوران سماعت آغا سراج درانی نے عدالت کو بتایا انہیں جہاں رکھا گیا وہاں کھڑکی تک نہیں جس کے باعث تازہ ہوا نہیں آتی جبکہ 8 لوگ بھی ساتھ ہیں۔ اذان کی آواز تک نہیں آتی ہے۔ آغا سراج کی شکایت پر نیب حکام نے عدالت کو بتایا ایئرکنڈیشنر اور پنکھا آج ہی لگ جائے گا۔ آغا سراج درانی کے وکیل نے اپنے دلائل میں موکل کے گھر سے ملنے والی چیزوں کی تفصیلات دینے کا مطالبہ کیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے فہرست عدالت میں جمع کرا دی۔ سپیکر سندھ اسمبلی کے وکیل نے اپنے موکل کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیا اور عدالت سے ملزم کو رہا کرنے کی اپیل کی جبکہ وکیل نے مزید کہا ریمانڈ میں قانونی تقاضے پورے کئے گئے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر نے آغا سراج کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کر دی۔ عدالت نے ملزم کو 21 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ قبل ازیں نیب پراسیکیوٹر نے عدالت نے کہا ہمیں تفتیش کیلئے صرف دو دن ملے ہیں۔ سراج درانی روزانہ ناشتہ کرکے اسمبلی چلے جاتے ہیں۔ نیب کے حراستی مرکز میں ان کا کم وقت گزرتا ے اور پھر کوہتے ہیں تشدد ہورہا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آغا سراج درانی کی ایبٹ آباد میں دو کروڑ ستر لاکھ روپے کی جائیداد کا پتہ چلا ہے جو چالیس لاکھ روپے میں ظاہر کی گئی ہے۔ ڈیفنس میں چار کروڑ روپے کا ایک بنگلہ سامنے آیا ہے۔ نجی بنک کے لاکر سے 10 رولیکس گھڑیاں ملی ہیں جن میں سے ہر گھڑی کیڑ قیمت کروڑوں روپے ہے۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ نیب نے لاکرز سے جو ساما ن برآمد کیا ہے وہ سب میں نے ظاہر کر دیا تھا۔ کمرہ عدالت میں آغا سراج درانی کے وکیل اور پراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ آغا سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوی ایڈووکیٹ نے کہا آپ لوگ بھی مشکل میں پھنستے ہیں تو ہمارے پاس آتے ہیں۔ پراسیکیوٹر صاحب اتنے آگے نہ جائیںکہ آپ کو مشکلات ہوں۔ آغا سراج درانی کی پیشی کے موقع پر پیپلزپارٹی کے جیالوں نے میڈیا نمائندوں سے بدسلوکی کرتے ہوئے فوٹیج بنانے سے روکنے کی کوشش کی۔ پی پی پی کارکنوں نے صحافیوں کو دھکے دیئے اور موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔