سرینگر(این این آئی، وائس آف ایشیا، صباح نیوز) مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ روز پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں محاصروں اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کردیں۔ بھارتی پولیس کے ایک افسر نے بتایاکہ بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے گزشتہ روز علی الصبح ضلع پلوامہ کے علاقوں آری ہل، بونہ گام اور رعنا محلہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کردیے گئے اورگھر گھر تلاشی کی کارروائیاں شروع کی گئیں۔ دریں اثناء ترال کے علاقے پنگلش میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے تباہ کئے گئے مکانوں کے ملبے سے ایک اور نوجوان کی نعش برآمد ہوئی ہے جس سے شہداء کی تعداد بڑھ کر تین ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کے والدین کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز نے سرینگر میں احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے اپنی اولاد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے 1990ء سے لاپتہ ہونے والے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جبری گمشدگیوں کے حوالے سے عالمی کنونشن کی توثیق چاہتے ہیں تاکہ ایسے حالات اور خصوصی نوعیت کا تعین کرنے میں مدد مل سکے، بھارتی فوج نے 10 ہزار کشمیریوں کو لاپتہ کیا۔دریں اثنامقبوضہ کشمیرمیں مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی تحقیقاتی ادارے کی طرف سے میرواعظ عمرفاروق کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے بیٹے ڈاکٹر سید نسیم گیلانی کو پوچھ گچھ کیلئے نئی دلی طلب کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام پر مبنی کارروائی قراردیا ہے۔ حریت قیادت نے کشمیری تاجر برادری، ٹرانسپورٹروں اور دیگر متعلقین کے جذبہ حریت ، یکجہتی اور یگانگت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے کہا۔ مہاجر کیمپ چہلہ بانڈی میں آتشزدگی ‘ شہید کی والدہ ‘ بچوں اور بیوہ کا شیلٹر اور تمام گھریلو سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔ پورا خاندان کھلے آسمان تلے آگیا۔ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرنیوالے مہاجرین کئی دہائیوں سے کیمپوں میں مقیم ہیں اور مشکلات کا شکار ہیں۔ گزشتہ رات نسیم شہید کیمپ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی اور آزادی کے عظیم شہید آزاد خان شہید کی والدہ بچوں اور بیوہ کا شیلٹر جل کر خاکسترہوگیا۔ ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک نوجوان مدثر خان کو سپرد خاک کر دیاگیا ہے جبکہ جلنے والی دو نعشوں کی شناخت نہیں ہو سکی اور بھارتی فورسز نے لاشوں کا ڈی این اے کرانے کیلئے نمونے حاصل کر لئے ہیں، شہید مدثر خان عرف محمد بھائی کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت ، تدفین کے بعد لوگوں کا سڑکوں پر نکل کر احتجاج، اہلکاروں پر پتھراؤ،فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ،علاقے میں کشیدگی اور ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند،انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل۔ بھارتی فوج نے مدثر خان کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔ادھر جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلوں نے دعویٰ کیا 21 روز میں کشمیر میں 18 عسکریت پسند مارے گئے۔ جیش محمد کی لیڈر شپ ختم کر دی۔ یہ بات انہون نے پریس کانفرنس میں کہی۔ طاقت کے ساتھ عسکری تنظیم کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ 14 عسکریت پسندوں کا تعلق جیش محمد سے تھا۔ مارے جانیوالوں میں 6 کمانڈر بھی شامل ہیں پلوامہ حملے کے بعد کارروائی تیز کی ہے۔