تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) نے اپنی ماہانہ مارکیٹ رپورٹ میں یہ پیشین گوئی کی ہے کہ اس سال کے دوران میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے پیش نظر تیل کی طلب میں اضافے کا امکان نہیں۔تیل کی مانگ میں کمی اور کم قیمتوں کی وجہ سے تنظیم کے ملکوں کی آمدن میں بھی کمی واقع ہوگی۔
اوپیک نے بدھ کو مارچ کے لیے اپنی مارکیٹ رپورٹ جاری کی ہے اور اس میں تیل کی مانگ میں 94 فی صد کمی کی پیشین گوئی کی ہے۔گذشتہ ماہ کی رپورٹ میں تیل کی مانگ میں کمی کے رجحان کا اندازہ 9لاکھ 90 ہزار بیرل یومیہ لگایا گیا تھا۔اب اس میں نمایاں کمی کی گئی ہے اور نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مانگ کم ہوکر 60 ہزار بیرل یومیہ رہے گی۔
اوپیک نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہے کہ ’’ چین میں کرونا وائرس پھیلنے کے اثرات ٹرانسپورٹ اور تیل کے صنعتی استعمال پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔اس لیے تیل کی مانگ کی شرح پر نظرثانی کی گئی ہے۔‘‘
کرونا وائرس (کووِڈ-19) کے دنیا بھر میں پھیلنے سے ان خدشات کو تقویت مل رہی ہے کہ عالمی معیشت ایک مرتبہ دباؤ کا شکار ہوجائے گی۔اس وقت عالمی اسٹاک مارکیٹیں بھی 2008ء کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد بدترین حالات سے دوچار ہیں۔
اوپیک پلس ممالک کے درمیان تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے سمجھوتے کے خاتمے کے بعد یہ خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں کہ تیل کی عالمی مارکیٹ میں اب قیمت کی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔
اوپیک کا کہنا ہے کہ 2020ء میں تیل کی عالمی سطح پر کل مانگ نو کروڑ87 لاکھ 30 ہزار بیرل یومیہ رہے گی اور اس سال کی دوسری ششماہی میں تیل کی زیادہ کھپت کا امکان ہے۔
اوپیک کے رکن ممالک اور روس کے درمیان گذشتہ سوموار کو تیل کی پیداوار میں مزید 15 لاکھ بیرل یومیہ کٹوتی کے لیے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے تھے۔اس کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ڈرامائی طور پر نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔
سوموار کی صبح برینٹ خام تیل کےمستقبل کے سودے25 فی صد کم قیمت پر طے پائے تھے جبکہ شمالی امریکا میں خام تیل کی قیمت 29 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھی۔ 1991ء میں تیل کی یہ کم ترین قیمت تھی۔اوپیک کے ممالک کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت میں اس ڈرامائی کمی کا بھی نمایاں بوجھ پڑے گا۔